ڈاکٹر عامر لیاقت کے نام
(Ahmed Raza Mian, Kot Radha Kishan)
محترم ڈاکٹر عامر لیاقت صاحب
اسلام علیکم۔۔۔!
سب سے پہلے میں آپ کو ایک بہت بڑے میڈیا گروپ "ایکسپریس " کے ساتھ بحیثیت
صدر منسلک ہونے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ بلا شبہ آپ ایک بہت بڑے مذہبی
سکالر ہیں اور یہ بات پوری دنیا جانتی ہے۔آپ کے پروگرام نہ صرف پاکستان میں
بلکہ دنیا کے بیشتر ملکوں میں باقاعدگی سے دیکھے جاتے ہیں۔خاص طور پر رمضان
ٹرانسمیشن ۔ پورا رمضان ایمان افروز باتوں سے مسلمانوں کا ایمان تازہ
کرنا۔دین سے متعلق بے حد مفید معلومات فراہم کرنا۔ حاضرین پر انعامات کی
برسات کرنا۔ ٹی وی پر پروگرام دیکھنے والوں کی فون کالز لینا اور پروگرام
میں موجود علماء کرام سے مختلف مسائل پر سوالات کرنا۔ حضور نبی کریمﷺ کی
نعت بیان کرنا۔ معصوم بچوں کی روزہ کشائی کرنا۔پروگرام میں دلچسپی پیدا
کرنے کے لیے حاضرین کے درمیان مقابلے کروانا۔یہ سب ایک سماں باندھے رکھتا
ہے۔ماضی کی طرح اس سال بھی رمضان ٹرانسمیشن میں آپ کے چاہنے والوں کا جوش
اور ولولہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ آپ کے پروگرام کے توسط سے بہت سے مخیر
حضرات مستحق لوگوں کے علاج معالجے کا بندوبست کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔آپ
رمضان ٹرانسمیشن کے بانی ہیں۔ آپ کی دیکھا دیکھی دوسرے ٹی وی چینلز نے بھی
یہ کام شروع کر دیا ہے۔یہ ایک اچھی روایت ہے۔ چلو کسی بہانے بے سہارا لوگوں
کا کوئی تو مسیحا بنا۔
اگر ہمارے ملک میں بسنے والے بے سہارا اور ضرورت مند لوگوں کا حساب لگایا
جائے تو ہماری گنتی ختم ہو جاتی ہے۔ملک میں چند ہی ایسے لوگ ہیں جو ان
یتیم، مسکین، بیوہ اور بے سہارہ لوگوں کا سہارا بنتے ہیں۔کچھ فلاحی اور
سماجی تنظیمیں بھی اس کار خیر میں اپنا اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں۔اس
کے باوجود بہت سے ضرورت مند حق سے محروم رہ جاتے ہیں ۔کیونکہ اکثر لوگ تو
اپنی محرومی کا دوسروں سے ذکر ہی نہیں کرتے۔ اپنی انا، سفید پوشی اور ضمیر
کے ہاتھوں مجبور کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے۔اصل میں وہی زیادہ حق دار
ہوتے ہیں اور اُنہی کی حق تلفی ہو رہی ہوتی ہے۔ اس کے برعکس بہت سے لوگ
خوشحال ہونے کے با وجود بھی دوسروں کے آگے جھولی پھیلانے میں عار نہیں
سمجھتے۔اور حقیقی حق داروں کے حق پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے اُن کا ضمیر بالکل بھی
ملامت نہیں کرتا ۔
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے۔ ان دنوں ہماری فوج شمالی وزیرستان میں دہشت
گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔ آپریشن ضرب عضب بڑی کامیابی سے اپنی مزل کی
طرف روان دواں ہے۔اس آپریشن کے نتیجے میں شمالی وزیرستان کے لوگ ہجرت کر کے
خیبر پختونخواہ میں آکر بسنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ وہ لوگ بے سہارا، بے
یارو مدد گاراور بے بس ہیں۔ حکومت اُن کے لیے جو کچھ کر رہی وہ اُن کے لیے
نا کافی ہے۔وہ لوگ ہماری خاطر اپنا گھر بار چھوڑ کر آئے ہیں۔اُنہیں ہماری
ضرورت ہے۔ اُنہیں سہارے کی ضرورت ہے۔ اُنہیں خوراک کی ضرورت ہے۔اُنہیں
عارضی سہی لیکن ایک چھت کی ضرورت ہے۔ انہیں" خوشیوں" کی ضرورت ہے۔ تو میری
آپ سے التجا ہے کہ اُنہیں " خوشیاں " فراہم کرنے کا اہتمام کیا جائے۔ آپ
اپنے پروگرام میں شامل لوگوں پر انعامات کی جو برسات کرتے ہیں، وہ برسات
اُن پر کی جائے۔ پاکستان رمضان پروگرام اُن لوگوں کے درمیان کیا جائے۔تاکہ
وہ لوگ خود کو تنہا محسوس نہ کریں۔اُنہیں یقین دلایا جائے کہ آپ اُن کے
ساتھ ہیں۔ پاکستان کے بیس کروڑ لوگ اُن کے ساتھ ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ یہ
کام اتنا آسان نہیں ہے۔ پروگرام کے لیے پورا سیٹ تیار کرنا پھر اُس کو
لائیو ٹیلی کاسٹ کرناایک مشکل مرحلہ ہے۔ لیکن یہ اُس کام سے مشکل نہیں ہے
جو کام ان IDP,s نے کیا ہے۔ اور اُنہوں نے یہ کام اس ملک کی سلامتی اور بقا
کی خاطر کیا ہے۔ ان بیس کروڑ لوگوں کے سکون کی خاطر کیا ہے۔ دشمن سے لڑتے
ہوئے پاک فوج کے جوانوں کی سہولت کے لیے کیا ہے تاکہ وہ آسانی سے دشمن کو
نشانہ بنا سکیں۔
ڈاکڑ عامر لیاقت صاحب۔۔۔! میں جب یہ سوچتا ہوں کہ اگر یہ پاکستان رمضان
ٹرانسمیشن مہاجرین ضرب عضب کے درمیان کیا جائے تو اُن کی خوشی کی کیا حالت
ہو گی۔۔۔! یہ سوچ کر میری آنکھوں میں خوشی کے آنسو آجاتے ہیں۔ وہ بچے جن کے
ادھورے خواب اس جنگ کی نظر ہو گئے ہیں۔ جب آپ کے پہلو میں بیٹھ کر روزہ
افطار کر رہے ہوں گے تو اُن کی ماؤں کی خوشی سے چمکتی ہوئی آنکھیں ہم سب
دیکھ سکیں گے۔ اُس بوڑھے باپ کا سینہ فخر سے چوڑا ہو جائے گا جس کا ہونہار
بیٹا آپ کے چند سوالوں کے جواب دے کر موٹر سائیکل جیت لے گا۔ وہ عاشق رسول
ﷺ جو عمر بھر روضہ رسول پر حاضری اور بیت اﷲ کی زیارت کے لیے رو رو کر
دعائیں کرتا رہا ہو۔اﷲ کی طرف سے آپ کا اُس کے لیے وسیلہ بن جانا کسی معجزے
سے کم نہیں ہو گا۔ وہ بہن جسے آپ ایک جیولری کا سیٹ دیں گے ، وہ ماں جس کے
حصے میں ایک خوبصورت شال آئے گی اور وہ بھائی جس کی طرف آپ موبائل فون
اُچھال رہے ہوں گے اُن کے طمانیت سے بھر پورچہرے ساری دنیا کے سامنے ہوں
گے۔ وہ ثابت کردیں گے کہ ہم وہ قوم ہیں جو جنگ کی حالت میں بھی مایوسیوں سے
ہمکنار نہیں ہوتی۔
ڈاکٹر صاحب ۔۔۔! مجھے پورا یقین ہے کہ آپ یہ سب کچھ کر سکتے ہیں۔ کیونکہ آپ
کے مضبوط ارادوں کے سامنے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ ویسے بھی آپ بہت نرم دل
انسان ہیں۔ کسی کو دکھ کی حالت میں نہیں دیکھ سکتے ۔آپ نے ہزاروں لوگوں کے
زخموں پر مرحم رکھا ہے۔آپ بہت سے بے سہارا لوگوں کا سہارا بنے ہیں۔ ہو سکتا
ہے اس پروگرام کے توسط سے سپانسر شپ میں کئی گنا اضافہ ہو جائے۔ کیونکہ
دینے والے تو دینے کا موقع ڈھونڈتے ہیں۔ یقینا اس ٹرانسمیشن کے دوران چینل
کو اشتہار ات بھی پہلے سے زیادہ ملیں گے۔یہ رمضان ٹرانسمیشن آپ کے لیے اور
آپ کے چینل کے لیے بے حد مقبولیت کا باعث بنے گی۔ اس لیے میری آپ سے گذارش
ہے کہ اس معاملے پر ضرور غور کیجیے۔ یہ میرا یا آپ کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ
بیس کروڑ عوام کا معاملہ ہے۔یہ اُن لوگوں کا معاملہ ہے جن کی نظریں ان بیس
کروڑ لوگوں کی طرف لگی ہوئی ہیں۔جن کی خاطر اُنہوں نے اپنا سب کچھ چھوڑا
ہے۔ |
|