طاہر القادری صاحب کی علمی خیانتیں - 1

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

طاہر القادری صاحب کی علمی خیانتیں

طاہر القادری صاحب جو بعض بریلوی مکتب فکر کے نزدیک شیخ الاسلام یا ڈاکٹر طاہر القادری کے لقب سے مشہور ہیں، اور اب پاکستان بھر میں انقلاب کا نعرہ لے کر اور ایک سہانہ خواب لے کر اتریں ہیں، کیا وہ اپنے اس نعرے اور انقلاب میں کامیاب ہوں گے؟ یہ تو اللہ ہی جانتا ہے مگر ہمارے نزدیک وہ کذاب اور متروک ہیں. اور انکی کسی بات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، دوسرا انکا انقلاب کے نعرے میں وہ کچھ نہیں جو شرعی تبدیلی سورۃ النور سورۃ نمبر 24 آیت 55 میں اللہ عزوجل نے بیان کی ہے، دیکھیں:

بہر حال اصل موضوع کی طرف آتے ہوۓ:

ان کو کذاب یا متروک کہنا سخت الفاظ لگتے ہیں اور شائد کئ احباب اس پر غصہ میں بھی آجائیں لیکن ہم یقین سے کہتے ہیں کہ اگر کھلے دل سے آپ ان کی تحقیق اور بیان پر کچھ مشاہدات پڑھ کر ان شاء اللہ ہم سے ضرور اتفاق کریں گے. طاہر القادری صاحب نے ایک کتاب لکھی المنہاج السوی من الحدیث نبوی، جو منہاج القرآن پبلیکیشن سے شائع ہوئ، جس کے چوتھے اڈیشین جو 884 صفحوں پر محیط ہے، یہ سن 2005 میں شائع ہوئ، اس پر ایک مشائدہ، اور کچھ مسائل جو اس سے لیے گۓ ھیں:

1. اس کتاب کے صفحہ 223 پر ایک باب باندہ اور اسکے تحت صفحہ 228 پر اور حدیث نمبر 258 میں لکھتے ہیں:

عبداللہ ابن مسعود روایت کرتے ہیں میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر اور عمر کے ساتھ نماز پڑھی یہ سب حضرات نماز کے شروع میں ہی اپنے ہاتھ بلند کرتے تھے

(اخرجہ دارقطنی فی السنن جلد 1 صفحہ 295)

سنن دارقطنی جلد 1 صفحہ 295، مکہ کا چھپا ہوا نسخہ، اس میں یہ حدیث موجود ہے، اس کا نمبر 1120 ہے

یہ روایت بیان کرنے کے بعد امام دارقطنی رحمہ اللہ (المتوفی 385 ھ) لکھتے ہیں::

تفرد بہ محمد ابن جابر و کان ضعیفا

مفہوم: اس حدیث کو بیان کرنے میں محمد ابن جابر اکیلا ہے اور وہ ضعیف تھا،

امام دارقطنی رحمہ اللہ اس حدیث کے راوی پر جرح کر رہے ہیں اور طاھر القادری صاحب اس سے استدلال کر رہے ہیں اور جرح کو چھپا لیا اور علمی خیانت کے مرتکب ہوۓ

2. اسی کتاب منہاج السوی میں صفحہ 245 پر طاہر القادری صاحب لکھتے ہیں:

حضرت ابو وایل روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی اور عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنھما تسمیہ (بسم اللہ الرحمن الرحیم)، تعوذ (اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم) اور تامین (آمین) بلند آواز سے نہیں کرتے تھے

(تخریج: طبرانی المعجم الکبیر جلد 9 صفحہ 263 حدیث نمبر 9304، اس حدیث کی سند المعجم الکبیر میں لکھی ہوئ ہے

اس حدیث کی سند میں ایک راوی ہے ابو سعید بن بقال.اس کے بارے میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے تقریب التہذیب روایت نمبر 2389 میں لکھا کہ:

سعید بن مرضبان الابسی ابو سعد البقال الکوفی ضعیفا مدلس

یعنی سعد البقال راوی ضعیف اور مدلس (معنعن) تھا یعنی گویا یہ ضعیف اور مدلس راوی ہے اور طاہر القادری صاحب ضعیف روایت استدلال کے لۓ پیش کر رہے ہیں

3. تراویح کے باب میں بریلوی حضرات کا دعوی ہے کہ 20 رکعات تراویح پڑھنا چاہیے. اس سلسلہ میں طاہر القادری صاحب اپنی کتاب المنہاج السوی کے صفحہ 259 پر روایت نمبر 306 میں لکھتے ہیں:

"حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے فرمایا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں وتر کے علاوہ 20 رکعات تراویح پڑھا کرتے تھے."

(تخریج: بیہقی سنن کبری،جلد 2 صفحہ 496

اس حدیث کے بعد امام بیہقی لکھتے ہیں:

"تفرد بہ ابو شیبہ ابراھیم بن عثمان الابسی الکوفی وھو ضعیفا"

مفہوم:کہ اس حدیث کہ ساتھ ابراھیم بن عثمان الکوفی نے تفرد (منفرد،اکیلا) کیا اور وہ ضعیف تھا

اور یہ ضعف والی جرح طاھر القادری صاحب نے چھپا لی. اور یہ راوی صرف ضعیف ہی نہیں تھا بلکہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اسکو متروک الحدیث (جس کی روایت لینا ترک کردیا گیا ہو) کہا

(تہذیب التہذیب جلد 1 صفحہ 144 اور 145

4. اسی طرح تراویح کی بحث میں ہی طاھر القادری صاحب صفحہ 252 پر لکھتے ہیں کہ اور امام عسقلانی نے التلخیص الحبیر میں بیان کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دو راتیں 20 رکعت تراویح پڑھائیں جب تیسری رات لوگ پھر جمع ہوگۓ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انکی طرف حجرہ مبارک سے باھر تشریف نہیں لاۓ پھر صبح آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ مجھے اندیشہ ہوا نماز تراویح تم پر فرض کر دی جاۓ گی لیکن تم اسکی طاقت نہ رکھو گے

(تخریج:التلخیص الحبیر جلد 2 صفحہ 21 حدیث نمبر 540)

اہم بات یہ ہے کہ یہ الفاظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کے نہیں بلکہ رافع کہ الفاظ ہیں جو ان سے پہلے ایک عالم گزرے ہیں. حافظ ابن حجر نے التلخیص الحبیر جلد 2 صفحہ 21 حدیث نمبر 540 (بیروت اڈیشن) میں فرماتے ہیں:

"متفق علی صحتہ من حدیث عائیشۃ دون عدد رکعت

مفہوم:یہ حدیث بخاری مسلم میں موجود ہے عائیشہ رضی اللہ عنھا سے مگر اس میں یہ رکعتوں والی تعداد موجود نہیں ہے.

گویا کہ حافظ ابن حجر رح نے اس بات کا انکار کیا اور رد بھی کردیا مگر طاہر القادری صاحب نے اس جرح کو چھپا لیا اور بہت بڑی علمی خیانت کا ارتکاب کیا

5. اسی طرح اسی کتاب منہاج السوی صفحہ 805 پر طاہر القادری صاحب نے امام ابو حنیفہ رح سے مروی ایک واسطہ کی روایت کا بیان،حدیث نمبر 1041، طاہر القادری صاحب کا ترجمہ:

حضرت ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے.
(خوارزمی، جامع المسانید جلد 1 صفحہ 83

قادری صاحب نے اسکے دیگر حوالے بھی دئیے.

ابو نعیم الاصبہانی، مسند الامام ابی حنیفہ:176، دوسرا نسخہ صفحہ 24. خطیب بغدادی، تاریخ بغداد جلد 4 صفحہ 204 جلد 9 صفحہ 111
مناقب الامام الاعظم ابی حنیفہ جلد 1 صفحہ 28

تحقیق: مکتبہ اسلامیہ، سمندری لایل پور کے چھپے ہوۓ نسخہ جامع المسانید، جلد 1 صفحہ 83 پر یہ روایت موجود ہے اس کتاب کے مصنف 593ھ میں پیدا ہوۓ اور امام ابوحنیفہ رح کا انتقال سن 150ھ میں ہوا.

اور خوارزمی جو اس کتاب کے مصنف ہیں ان کی پیدائیش سن 665ھ میں ہوئ، گویا امام ابو حنیفہ رح کی وفات کے تقریبا 443 سال بعد خوارزمی کی پیدائیش ہوئ،اور خوارزمی کا ثقہ اور صدوق ہونا ثابت نہیں. اس روایت کو احمد ابن الصلت الحمانی نے بشر بن ولید سے روایت کیا اور اس نے ابو یوسف سے اور انہوں نے امام ابو حنیفہ رح سے. ان تمام روایات میں احمد بن الصلت الحمانی ہے جس کے بارے میں حافظ ذہبی نے کہا کذاب

اسی طرح امام عبداللہ ابن عدی،حافظ ابن حبان البستی اور امام دار قطنی وغیرہم نے بھی کذاب قرار دیا

(المیزان الاعتدال جلد 1 صفحہ 140 پر دیکھی جاسکتی ہے،

قادری صاحب اور ان کے پیروکاروں کی خدمت میں عرض ہے کہ کذاب راوی کی منفرد روایت موضوع ہوتی ہے اور روایت مذکورہ کو کسی ثقہ وصدوق راوی کا امام ابو حنیفہ رح سے "قال سمعت انس بن مالک رضی اللہ عنہ" کی سند سے بیان کرنا کہیں بھی ثابت نہیں ہے

اسی طرح اسکی مذید تفصیل لسان المیزان جلد 1 صفحہ 259 اور 270 اور 271 پر دیکھی جاسکتی ہے، روایت مذکورہ پر خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے تاریخ بغداد جلد 4 صفحہ 208 اور جلد 9 صفحہ 111 تحت روایت نمبر 4719 میں مختلف راویوں اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی سماع پر جرح فرمائ جس کو طاہر القادری صاحب ھضم کرگۓ اور جرح کو چھپا لیا، سوال یہ ہے کہ اگر یہ علمی خیانت نہیں تو اور کیا ہے؟
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 448648 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.