پیر کامل صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم

ہر انسان کی زندگی میں کبھی نہ کبھی ایسا وقت ضرور آتا ہے جب وہ تھک جاتا ہے جب اسے لگتا ہے کہ اس کے دل سے نکلنے والی ہر دعا بے اثر ہو گئی ہے اس کے سجدوں میں سے اثر ختم ہو گیا ہے اﷲ کی رحمتوں نے اپنا رخ بدل لیا ہے کوئی تعلق تھا جو ٹوٹ گیا ہے اور یہی وہ وقت ہوتا ہے جب اس کو کسی ایسے انسان کی کسی ایسے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے جو اس کے لیے ہاتھ اٹھائے جو اس کے لیے روئے، گڑ گڑائے جو اس کی دعا کو ڈائریکٹ اﷲ تک پہنچائے، کوئی ایسا انسان جو کاملیت کے اعلیٰ درجے پہ ہو۔

اب سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں پیر کامل کی کیوں ضرورت ہوتی ہے ؟ پیر کامل کون ہوتا ہے؟ پیر کامل کہتے کس کو ہیں؟ وہ کیا کرتا ہے اور اس کی ضروریات کیا کیا ہیں؟ وغیرہ وغیرہ

یہ پیر کامل کی ہی تلاش ہے جو انسان کے ارتقا سے لے کر اب تک ہے اگر یہ تلاش نہ ہو تو انسان کبھی بھی انبیا اطاعت اور پیروی نہ کرتا۔ اب ہم نے جاننا یہ ہے کہ کیا پیر کامل وہ ہے جو ہمیں ہدایت دے یا وہ جس کی ہر دعا قبول ہو یا وہ جس کی عبادت میں دکھاوا نہ ہو یا جس کو الہام ہو یا وہ جو کوئی گناہ نہ کرے وغیرہ وغیرہ ۔ کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ دعا تو ماں کی بھی قبول ہوتی ہے ہدایت تو اساتذہ بھی دیتے ہیں علما بھی دیتے ہیں اور ہم میں سے بہت سے ایسے افراد بھی ہیں جو دیکھاوے کی عبادت بھی نہیں کرتے تو کیا یہ سب پیر کامل ہیں ؟اگر ہیں تو پھر ہماری دعائیں قبول کیوں نہیں ہوتی ہم کیوں کسی اور کی تلاش میں ہوتے ہیں؟

پیر کامل تو وہ ذات ہے جس میں تمام چیزوں کا مجموعہ ہو جن کا ہم نے اوپر ذکر کیا ہے اور یہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر ہیں مگر پیر کامل وہ ہیں جن پر نبوت کا سلسلہ ختم ہوتا ہے جن کی ہر دعا قبول ہوتی ہے جن کو الہام نہیں وحی ہوتی نازل ہوتی ہے جو لوگوں کو ہدایت بھی دیتے ہیں اور ہر چھوٹے بڑے گناہ سے بچتے ہیں۔ جی ہاں ہمارے آخری نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم جن پر ہم بیت میں پہلا کلمہ پڑھ کر آ جاتے ہیں جن کے بعد ہمیں کسی اور کی بیت کی ضرورت نہیں رہ جاتی ۔ کیا کوئی اور ایسا ہے جو ہماری آخرت اور دنیا میں شفاعت کرے اور کیا اﷲ نے ان کے بعد کسی اور کو یہ کاملیت کا درجہ دیا ہے؟ کیا ہمارے لئے ایک اﷲ، ایک قرآن اور ایک رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کافی نہیں۔ ایک ایسی ہستی جس کے ایک کلمہ پاک دل سے پڑھنے سے بیت میں آ جاتے ہیں۔

احترام تو ہمیں ہر بزرگ، ولی، شہید، صالح اور پارسا کا کرنا چاہیے پر اپنی زندگیوں میں ہدایت صرف آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہی سے حاصل کرنی چاہیے۔ ان بتائے ہوئے طریقے پر چل کر کامیابی حاصل کر سکتے ھیں جو کاملیت کے اعلیٰ درجے پر ہیں جو ہماری شفاعت کر سکتے ہیں جو ہماری دعاؤں کو با اثر بنا سکتے ہیں۔

قرآن کھولئے ہدایت ہمارے سامنے ہے زندگی کا قرینہ نہیں آ رہا تو اسوہ حسنہ کی طرف چلے جائیں، سب کچھ مل جائے گا۔ خود اپنے لیے ہاتھ اٹھائیں مل جائے تو شکر نہ ملے تو صبر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اﷲ کے رسول جس کم کا حکم دیں وہ کریں اور جن سے روکیں منع ہو جائیں آپ کو کسی کے سہارے کی ضرورت نہیں رہ جائے گی۔ ہمارے پیر کامل تو آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں جن کے بعد کسی کی ضرورت باقی نہیں رہ گئی

اﷲ ہم سب کو سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور اصل پیر کامل صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو پانے کی ہمت عطا فرمائے آمین ثم آمین
Huma Zabih
About the Author: Huma Zabih Read More Articles by Huma Zabih: 5 Articles with 9066 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.