آخرکب تھمے گاسڑک حادثات کاسلسلہ؟

جموںریاست جموں وکشمیرمیںبالخصوص خطہ چناب اورخطہ پیرپنچال میں سڑک حادثات نے تشویشناک صورتحال اختیارکرلی ہے ۔شایدہی کوئی ایسادِن گزرتاہوگاجب رام بن،ڈوڈہ ،کشتواڑ،ریاسی وغیرہ اضلاع اورخطہ پیرپنچال کے پہاڑی اضلاع راجوری اورپونچھ سے کسی سڑک حادثے کی خبرموصول نہ ہوتی ہواورانسانی جانوں کاضیاع نہ ہوتاہو۔اب خطہ چناب اورخطہ پیرپنچال کی دشوارگذاراورپہاڑی سڑکوں پرحادثات کاخونی رقص ایک سنگین مسئلہ بن چکاہے۔کچھ روزقبل یعنی 18 اپریل کوکشتواڑکے درابشالہ کے مقام پرایک دلدوزسڑک حادثہ پیش آیاجس میں 6مسافرجاں بحق ہوئے،اسی طرح مورخہ 20 اپریل کوبھی بانہال کے شیربی بی کے مقام پرایک دل دہلانے والاسڑک حادثہ پیش آیاجس کے نتیجے میں ایک خاتون اورایک شخص موقعہ پرموت کی گہری نیندسوگیاجبکہ دیگر7مسافرشدیدزخمی ہوئے۔مورخہ 9 اپریل 2014کوراجوری کے منہورگالہ کے مقام پرایک بس حادثہ کی شکارہوئی جس کے نتیجے میں ایک خاتون موقعہ پرجاں بحق جبکہ 30مسافرزخمی ہوئے۔اسی طرح 12اپریل کوسگروٹ راجوری میں ایک ٹاٹاموبائل حادثہ کاشکارہوئی جس کے نتیجے میں 12مسافرزخمی اورایک شخص جاں بحق ہوا۔ ذرائع کے مطابق ٹاٹاموبائل پرپہلے سے 40 بیگ سیمنٹ لداہواتھا،مگراس کے باوجودڈرائیورنے مزید12سواریوں کوبٹھایااوروہ بھی ایسی سڑک پرجہاں پرپیدل چلنے میں بھی لوگوں کودشواریاں پیش آتی ہیں۔اس حادثہ سے ڈرائیورکی غفلت کااندازہ بھی ہوجاتاہے۔ایسے ہی بے شمارسڑک حادثات کی وجہ سے اب تک ہزاروں گھرویران ہوچکے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق وادی کشمیرمیں گذشتہ دوسالوں کے دوران سڑک حادثات کے نتیجے میں 688 افرادہلاک ہوئے جبکہ دوہزارسے زائدزخمی ہوئے۔سڑک حادثات کے نتیجے میں جہاں بیش قیمتی انسانی جانوں کاضیاع ہواہے وہیںان حادثات کے نتیجے میں جوافرادزخمی ہوئے ہیں ان میں سے بیشترعمربھرکےلئے اپاہج ہوگئے ہیں جن میں اچھی خاصی تعدادبچوں اورعورتوں کی ہوتی ہے جنھیں عمربھردوسروں کے سہارے زندگی گذارناپڑے گی۔ 7جنوری 2014 کوڈائریکٹرجنرل آف پولیس اشوک پرسادنے کہاتھاکہ ریاست جموں وکشمیرمیں سڑک حادثات کے نتیجے میں ہوئی اموات کی تعدادملی ٹینسی کی وجہ سے ہوئی ہلاکتوں سے بھی زیادہ ہے۔انہوں نے ان باتوں کااظہارخیال پولیس سپورٹس سٹیڈیم میں ٹریفک ہفتہ منانے کے سلسلے میں روڈسیفٹی ریلی کوہری جھنڈی دکھانے کے موقعہ پرصحافیوں کی موجودگی میں کیاتھا۔انہوں نے اس بات کااظہاربھی کیاکہ90فیصد سڑک حادثات ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے سبب پیش آتے ہیں۔ ڈی جی پی کے بیان سے صاف ظاہرہوتاہے کہ سڑک حادثات کسی دہشت گردی سے کم نہیں ۔ریاست میں سرکاری ٹریفک اب سکڑکررہ گیاہے اورنجی گاڑیوں کی بھرمارہوگئی ہے۔ایک جائزے کے مطابق ہرسال ہزاروں کی تعدادمیںنئی گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوتی ہے ۔ہرگزرتے دن کے ساتھ گاڑیوں کی تعدادمیں مسلسل اضافہ کی وجہ سے اگرچہ سڑکوں کی کشادگی اورنئی سڑکوں کی تعمیرناگزیربن چکی ہے لیکن زمینی سطح پرحسب ضرورت نہ ہی سڑکوں کی کشادگی عمل میں لائی جارہی ہے اورنہ ہی سڑکیں تعمیرہورہی ہیں۔اس پرطرہ یہ کہ سڑکوںکی حالت بہترہونے کے بجائے بدترہی ہوتی چلی جارہی ہے ۔ریاست کے صوبہ جموں کے پہاڑی علاقہ جات یعنی خطہ پیرپنچال اورخطہ چناب میں سڑک حادثات کی وجوہات میں سڑکوں کی خستہ حالی بھی دیگروجوہات کے ساتھ ساتھ سرفہرست ہے ۔سڑک حادثات کی وجوہات کی اگربات کی جائے توسڑکوں کی خستہ حالت، ڈرائیوروں کی لاپرواہی، ٹریفک پولیس محکمہ میں افرادی قوت کی کمی اوراوورلوڈنگ ،،ٹریفک پولیس کی ٹھوس کاروائی کے فقدان کے علاوہ نوعمرلڑکوں کوبغیرکسی مناسب تربیت کے ڈرائیونگ لائسنس کااجراءکرناوغیرہ ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ سڑکوں پرزیبراکراسنگ کی تعمیرکے ساتھ ساتھ اوورلوڈنگ پرقابوپایاجائے۔سڑک حادثات کی روکتھام کےلئے سرکارکومحکمہ ٹریفک پولیس ،ٹرانسپورٹ اورعوام کاتعاون لازمی ہے۔سرکارکافرض اولین ہے کہ وہ جامع ٹرانسپورٹ پالیسی مرتب کرے جس سے متعلق گذشتہ کئی برسوں سے سرکاریقین دہانیوں کاسہارالے رہی ہے ۔خستہ حالت سڑکوں کے سدھارکےلئے اقدامات اُٹھانے کےلئے سرکارکوسنجیدگی کامظاہرہ کرناہوگا۔سڑک حادثات کی روکتھام کےلئے ٹریفک پولیس کی جانب سے اپنی ذمہ داری کونہایت ہی ذمہ داری سے نبھاناوقت کااہم ترین تقاضاہے۔اوورلوڈڈگاڑیوں کیخلاف صرف جرمانہ کرناہی کافی نہیں ہے بلکہ سرکارکوچاہیئے کہ باربارٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے مرتکب اشخاص کے خلاف ٹھوس کاروائی کےلئے معقول سزاکااہتمام کرے ۔محکمہ ٹریفک پولیس پراکثروبیشتریہ الزام لگایاجاتاہے کہ وہ ڈرائیوروں سے ہفتہ وصول کرکے اوورلوڈنگ پرقدغن لگانے کے بجائے ٹریفک حادثات کی بڑی وبا ءکوفروغ دیتی ہے۔اس لیے ٹریفک پولیس محکمہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے محکمے پرلگے اس داغ کودھونے کےلئے تندہی سے فرائض نبھائیں اورٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف ٹھوس کاروائی عمل میں لاکردیانتداری کاثبوت پیش کریں تاکہ محکمہ کی شبیہ بہترہونے کے ساتھ ساتھ سڑک حادثات کی شرح میں بھی نمایاں کمی واقع ہوسکے۔اس کے علاوہ محکمہ ٹریفک پولیس کوچاہیئے کہ وہ ٹریفک قوانین کی بیداری کوسال میں ایک ہی مرتبہ یعنی ٹریفک ویک کے دوران ہی عام نہ کریں بلکہ ہرروزعوام کوسیمیناروں، ورکشاپوں اوربیداری پروگراموں کے ذریعے ٹریفک قوانین کی عمل آوری کے معاشرے پرمثبت اورخلاف ورزی کے سبب منفی اثرات کی جانکاری فراہم کرے۔معاشرے کے ہرایک فردکی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ٹریفک پولیس،محکمہ ٹرانسپورٹ اورسرکارکوسڑک حادثات کی روکتھام کرنے میں اپناتعاون پیش کرے تاکہ انسانی جانوں کاضیاع نہ ہو۔اگرارباب اقتدارواقعی ٹریفک حادثات پرقابوپانے میں سنجیدہ ہیں توٹرانسپورٹ اورٹریفک محکمہ میں انقلابی تبدیلیاں لاناناگزیربن چکاہے ۔ حکومت کوچاہیئے کہ وہ انسانی جانوں کے تحفظ سے جڑے اس اہم اورتشویشناک مسئلہ پرفوری توجہ مبذول کرکے ٹھوس وجامع ٹرانسپورٹ پالیسی کی تشکیل عمل میں لاکرخطہ چناب اورخطہ پیرپنچال اورریاست کے دیگرپہاڑی علاقہ جات کی سڑکوں پرجاری خونی رقص کی روکتھام کےلئے سنجیدگی کامظاہرہ کرے اورموثرٹرانسپورٹ پالیسی کوزمینی سطح پرلاگوکرنے کےلئے ہنگامی اقدامات اُٹھائے۔
Tariq Ibrar
About the Author: Tariq Ibrar Read More Articles by Tariq Ibrar: 64 Articles with 53833 views Ehsan na jitlana............. View More