اسلام ایک نظریہ اسلام ایک تحریک

جن لوگوں نے نظریہ اسلام کو قبول کیا انکا نام الله تعالیٰ نے مسلمان رکھا اور جن لوگوں نے اس میں کجی چاہی یا انکار کیا یا کچھ کو مانا اور کچھ کو نہ مانا ایسے لوگوں کو الله تعالیٰ نے منافق ' مشرک ' مفسد یا کافر وغیرہ کا نام دیا

اب ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ ہم الله کے کلام کو کتنا سچ مانتے ہیں اور الله کے کلام یعنی قرآن مجید پر کتنا ایمان رکھتے ہیں

مثال کے طور پر اگر میں یہ پوچھوں کہ دنیا میں جتنے بھی پیغمبر تشریف لائے ان میں سے کسی کے پاس بھی زبور٬ توریت یا انجیل یا قرآن مجید کے علاوہ کسی دوسری کتاب کا تذکرہ ملتا ہے تو آپ کا کیا جواب ہوگا

اگر قرآن میں کوئی آیت درج ہے اور وہ آپ کی خواہش یا آپ کی مرضی کے خلاف ہے تو کیا اس کو صرف اس لیے بیاں نہ کیا جائے کہ وہ آپ کے مزاج اور مرضی کے خلاف ہے

مثال کے طور پر مندر جہ زیل میں ترجمہ ملاحظہ کریں

سورہ المائدہ -------- آیہ # - ٨٢
اور ضرور تم مسلمانوں کا سب سے بڑھ کر دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پاؤ گے اور ضرور تم مسلمانوں کی دوستی میں سب سے زیادہ قریب ان کو پاؤ گے جو کہتے تھے ہم نصاریٰ ہیں یہ اس لیے کہ ان میں عالم اور درویش ہیں اور یہ غرور نہیں کرتے

اس آیت مبارکہ کو نہ تو میں لکھا ہے اور نہ ہی اپنی طرف سے گڑھ لی ہے بلکہ یہ آیت مبارکہ قرآن مجید میں موجود ہے اور ہمارا ایمان یہ ہونا چاہیے کہ ضرور اس میں الله تعالیٰ کی کوئی حکمت پوشیدہ ہے تو سب سے پہلے تو ہمیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دوستی ہو یا دشمنی ہو دونوں کی کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوتی ہے بلا وجہَ تو نہ دشمنی ہوتی ہے اور نہ دوستی دوستی میں محبت کا عنصر ہوتا ہے اور دشمنی میں رنجش کار فرما ہوتی ہے تو سب سے پہلے تو ہمیں وجہَ تلاش کرنی چاہیے جس کے لیے ہمیں سوچنے اور غور کرنے کی ضرورت ہوتی ہے بجائے اس کے کہ ہم بغیر سوچے سمجھے اپنی رائے کا اظہار کریں اب جب بات قرآن کی آیت کی ہے تو اس کا جواب بھی ضرور قرآن میں ہی موجود ہوگا بس ہم کوشش نہیں کر رہے ہیں جواب تلاش کرنے کی اب مندر جہ بالا آیت کو سامنے رکھیں اور نیچے لکھے ہوۓ ترجمے پر ذرا سا دھیان دے کر سوچیں

سورہ آل عمران ---------------- آیہ # ٥٥
یاد کرو جب الله نے فرمایا اے عیسیٰ میں تجھے پوری عمر تک پونھچاونگا اور تجھے اپنی طرف اٹھا لونگا اور تجھے کافروں سے پاک کر دونگا اور تیرے پیرووں ( پیروکاروں ) کو قیامت تک تیرے منکروں پر غلبہ دونگا پھر تم سب میری طرف پلٹ کر آؤ گے تو میں تم میں فیصلہ فرما دونگا جس بات میں جھگڑتے ہو

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کن لوگوں کو عیسیٰ علیہ سلام کا پیروکار بتایا جا رہا ہے جو کہ قیامت تک عیسیٰ علیہ سلام کے منکروں پر غالب بھی رہینگے کس طرح فیصلہ کریں ہم ظاہر ہے کہ ہمیں قرآن مجید سے ہی سہی رہنمائی مل سکتی ہے

تھوڑا اور آگے چلیں تو بات اور کچھہ وضاحت کی طرف نکلتی ہے اور مزید سوچنے کی دعوت ملتی ہے

سورہ النساء ٤ ---------- آیہ # ١٥٩
کوئی کتابی ایسا نہیں جو اس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوگا
Mohsin Khan
About the Author: Mohsin Khan Read More Articles by Mohsin Khan: 115 Articles with 114312 views nothing special .. View More