حضرت علی ؓ کی کنیت تراب اور
حیدر (شیرِخدا) لقب ، آپ ؓ کا تعلق ہاشم خاندان سے تھا اور ہاشم خاندان کو
پورے قبیلہ اور میں بہت عظمت حاصل تھی ۔ حضرت علی ؓ کے والد ابو طلب مکہ کے
ذی اثر بزرگوں میں سے تھے ،حضرت محمدﷺ بھی ان کی آغوش ِ شفقت میں پرورش
پائی تھی اور اور پھے بعثت کے بعد بھی ان ہی کے زیر حمایت مکہّ کے کفرستان
میں دعوتِ حق کا اعلان کیا تھا۔ حضرت علی کے والد ابو طالب ہر جگہ آپﷺ کے
سینہ با سینہ رہے جو بھی آپ ﷺ کی طرف آڑی نظر سے دیکھتا تو ابو طالب درمیان
میں آکر اُس کا راستہ روک دیا کرتے تھے اور ہے جگہ آپﷺ کی حفاظت کے لئے
تیار رہتے ابوطالب کو بھی آپﷺ سے بہت محبت تھی قریش نے رسولﷺ کی پشت پناہی
اور حمایت کی وجہ سے ابوطلب کو طرح طرح کی تکالیف پہنچانے لگے ۔ آپﷺ کی دلی
خواہش تھ ی حضرت ابو طالب بھی ایمان لے آئے ۔ لیکن ایسا نا ہوا ، کیو ہدایت
دینا تو اﷲ کے ہا تھ میں ہے جس کو چاہئے دے دئے۔ حضرت علی ؓ کی والدہ فاطمہ
بنتِ اسد نے بھی حرت آمنہ ؓ کے اس یتیمِ معصوم کی ماں کی طرح پیار و محبت و
شفقت سے پرورش کی۔حضرت علی ؓ کے پیدائش آپ ﷺ کی بعثت سے دس دن پہلے ہوئی
تھی ۔ ابو طالب نہایت کثرالعیان اور معاش تنگی سے دو چار تھے اور بھت
پریشان بھی آپﷺ اپنے اس محبوب چچا کی یہ حالت دیکھی نہ گئی آپ ﷺ نے حضرت
عباس ﷺ جو آپ کے چچا تھے سے فرمایا کے ہمیں اس مصبت اور پریشانی کے اس گھڑی
میں چچا کا ہاتھ بٹانا چاہئے، ، حضرت عباس ؓ نے حبِ ارشاد حضرت جعفرؓ کی
کفالت کا ذمہ اپنے اُپر لے لیا۔حضرت علی ؓ بچپن سے ہی آپﷺ کے ساتھ رہا کرتے
تھے ، اور آپ ﷺ کے زیرا سایہ ہی پرورش پائی۔اگر ہم حضر ت علی ؓ کے اسلام
قبول کرنے کی بات کرئے تو اس میں کئی موریخین کا اختلاف ہے کے اسلام بہلے
کس نے قبول کیا شاہ معین الدین ندوی اپنی ایک کتاب میں اس طرح تر تیب دیتے
ہیں کے پہلے نمبر پر مردوں میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ اسلام لے کر آئے عورتوں
میں سے حضرت خدیجہ الکبریٰ ؓ اور غلاموں میں زید نب حارثہ ؓ اور بچوں میں
حضرت علی ؓ نے اسلام قبول کیا ۔ حضرت علی ؓ اسلام قبول کے کے بعد تیرہ سال
تک مکہٌ میں رہے اور پھر جب مکہٌ کی زمیں اسلم کے لئے تنگ ہوئی تو آپ ﷺ کے
ا اجازت کے بعد مدینہ روانہ ہو گئے ۔ حجرت علی ؓ ابنا اکثر وقت آپﷺ کے سا
تھ ہی گزارا کرتے تھے۔ اور اکثر مشوروں میں ساتھ رہا کرتے تھے حضرت علی ؓ
آپ ﷺ کے حقیقی چچا زات بھائی اور داماد تھے حضرت علی ؓ حضرت عمر ؓ کے سُسر
بھی تھے، اگر ہم حضرت علی شیر خدا کی زندگی کی بات کئے تو آپ ؓ کی زنداگی
عظیم کارناموں سے بری پڑی ہے۔ آپ ؓ تمام غزوات میں آپ ﷺ کے ساتھ رہے ۔ ایک
دفعہ آپ ؓ مسجد میں تشریف فرما تھے کے آپؓ نے ایک شخص کو دیکھا کے وہ قرٓن
کی غلط تلاوت کر رہا ہے تو آپ ؓ نے کہا کے ایک ایسا قائدہ ہو جس کو لو گ
سمجھ کر قرآن کو ٹھیک طرح سے پڑھ سکئے۔ اور بھر آپ نے اس پر کام کیا اور
بھر آپ نے علم نحو کی بناد رکھی آپ ؓ کو شعری سے بھی شوق تھا ۔ آپ کے کئی
اشعار احادیث صحیح میں بھی ورد ہے۔ آپ ؓ بہت ہی زیادہ عبادت گزار بندے تھے
، عبادت آپ کا مشغلہ تھا ، آپ ؓ نے اپنی زندگی مین آنے والے کسی بھی غزوے
کو نہیں چوڑا ، اسلام کی بہلی جنگ ۔ جنگِ بدر میں بھی آپ ؓ حضرت محمد ﷺ کے
ساتھ شریک ہوئے۔ آپ ؓ اُس وقت عنفوانِ شباب تھے۔ آپ نے اس جنگ میں ایسے
کارنامے سر انجام دیئے کے سب کے سب دھنگ رہ گئے، آپؓ کو ہی اس نجگ کا ہیرو
کہا گیا ۔ غزو خندق میں آپ ؓ جب عرب کے مشہور پہلوان عمر نب عیدو سے لڑنے
کے لئے میدان میں اُترنے لگے تو حضور ﷺ نے خود آپؓ کے سر پر عمامہ باندہ
اور آپ ﷺ خصوصی دُعا بھی فرمائی غزوہِ خیبر کا معرکہ حضرت علی ؓ کی شجاعت
سے ہی سر ہوا، جب خیبر کا قلعہ کئی دن تک فتح نہ ہو تو آپ ﷺ نے کہا کے کل
میں جھنڈا ایسے شخص کے ہاتھ میں دونگا جو خدا تعالیٰ اور اپص کے رسول ﷺ سے
محبت کرتا ہو صحابہ ؓ فرماتے ہیں کے اگلے دن آپ ﷺ نے جھنڈا حضرت علی ؓ کے
ہاتھ میں دیا ۔ حضرت علی ؓ نے خیبر کے رئس مر حب کا سر تلوار سے اُڑاتے
ہوئے خیبر کو فتح کیا ۔ آپ ؓ خلیفہ چہارم بھی تھے ، آپ رضہ نے چار سال تک
تک حکومت کی آپ ؓ کی حکومت میں کا فی فتنوں نے جنم لیا آپ ؓ اور حضرت امیر
معاویہ ؓ کے درمیان میں بھی کسی کچھ وقت کے لئے تضاد ہوا تھا بعد میں جب
حضر ت امیر معاویہؓ اور حضرت علی اور حضرت عمر بن عاص ؓ صلح کے لئے بیٹھ تو
تین لوگوں نے خانہ کعبہ میں جا کر یہ قسم کھائی کی ہم تینوں مل کر ان تینوں
کو ختم کر دینگے تو تمام فتنے ہی ختم ہو جائنگے ۔ اور بھر جب حضرت علی ؓ
اپنی عا د ت کے مطابق لوگوں کو جگاتے ہو ئے جا رہے تھے تو اُن تینوں میں سے
ایک آیا اور آپؓ کو شہید کر دیا یو آپؓ کی شہادت ہوئی ۔ آپ ؓ نہیات بہادر
بے خوف صحابی تھی ، |