شانِ امی عائشہ ؓ

حضرت عائشہ صدیقہ ؓ جن کو قرآن ام المومنین کہتا ہے آ پﷺحضرت عائشہ ؓ کو پیار و محبت سے حمیر کہا کرتے تھے۔ اور صدیقہ آپ ؓ کا لقب تھا، آپ ﷺ حضرت عائشہ ؓ کو اکثر بنت الصدیق سے یاد فرماتے تھے۔آپ ؓ حصرت ابوبکر صدیق ؓ کی بیٹی تھی۔حصرت عائشہؓ کی والدہ محترمہ کا نام ام رومان زینت تھا ایسے تو آپ ؓ کی کوئی مخصوص تاریخ ِ پیدائیش تاریخ کی کتابوں میں نہیں آئی ہے لیکن امام محمد بن سعد اپنے طبقات میں آپ کی پیدائیش کے بارے میں لکھتے ہیں کہ حضرت عائشہؓ کی پیدائیش نبوت کے چوتھے سال مکہ کرمہ میں ہوئی ۔حضرت عائشہؓ نہایت ذہین تھی لڑکپن میں آپ ؓ کو کھیل کود کا بہت شوق تھا ۔ایک مرتبہ حضرت عائشہؓ گڑیا گڑیا کھیل رہی تھی کے رسول ﷺ پہنچ گئے گڑیوں مین ایک گھوڑا بھی تھا جس کے دائیں بائیں دو پر لگے ہوئے تھے آپﷺ نے فرمایا کہ یہ گھوڑا ہے آپ ﷺ نے فرمایا گھوڑوں پر تو پر نہیں ہوتے تو حضرت عائشہؓ نے فرمایا کیوں ؟ حضرت سلمان ؑ کے حضرت سلمان ؑ کے گھوڑوں کے تو پر تھے آپ ﷺ اس پر بے ساختہ پن پر مسکرادیئے۔( از مشکوۃ عشرۃ النساء)

حضرت مولانا سلمان ندوی ایک بہت بڑے مورئخ گررے ہے (از سید عائشہ ؓ صحفہ ۲۲) پر لکھتے ہیں کے عموماً ہر زمانہ کے بچو کا وہی حاکل ہو تا ہے جو آجکل کے بچو کا ہے کہ سات آٹھ برس تک تو انہیں کسی بات کا مطلق کو ئی ہوش نہیں ہوتا۔ اور نہ وہ کسی کی بات کی تہہ تک پہنچ سکتے ہیں لیکن حضرت عائشہؓ لڑکپن کی ایک ایک پات یاد رکھتی تھیں ان کی روایت کرتی تھیں ان کا احکام مستبط کرتی تھیں لڑکپن کے کھیل کود میں کوئی آیت کانوں میں پڑجاتی تو اسے بھی یاد رکھتی تھیں ۔ ہجرت کے وقت حضرت عائشہؓ کی عمر آٹھ برس تھی لیکن اس کم سنی اور کم عمری میں ہوش مندی اور قوت حافظہ کا یہ حال تھا کہ نبوی کے تمام واقعات بلکہ تمام جزوی باتیں ان کو یاد تھیں ان سب سے بڑھ کر کسی صحابی ؓ نے ہجرت کے واقعات کو ایسی تفصیل کے ساتھ نقل نہیں کیا ہے۔ حضرت عائشہؓ کی جب آپﷺ سے نکاح ہو اُس وقت آپؓ کی عمر ۹ برس تھی اور جب آب کی روخصتی ہوئی اُس وقت آپ کی عمر ۰۱ برس تھی(صیحح،بخاری) اور نکاح کے تین برس تک حضرت عائشہؓ اپنے والد کے گھر میں ہی رہے تھے ،دو برس تین ماہ مکہ میں اور مدینہ میں سات مہینے ہجرت کے بعد اپنے گھر رہیں ،حضرت عائشہؓ اور آنحضرت ﷺ کے ساتھ شادی کے واقعہ میں سادگی کا یہ تاریخ ساز واقعہ پوری امت کے لئے اسوہ حسنہ ہے حضرت عائشہؓ کی شادی بھی شوال کے ماہ میں ہوئی اور رخصتی بھی شوال میں ہوئی۔آپ ﷺ کے بعثت سے پہلے عرب میں پڑھنے کا رواج نہ تھا ۔ نہ مرد پڑھتے تھے اور نہ عورت پڑھا کرتی تھی۔حضرت عائشہؓ کا بھی اصل پڑھئی کا دور رخصتی کے بعد کا دور تھا ۔حضرت عائشہؓ نے ناظرہ قرآن بھی آپﷺ کے گھر میں آنے کے بعد پڑھا تھا۔احادیث میں آتا ہے کے حضرت عائشہ ؓ کے لئے اُنکا غلام قرآن لکھا کرتا تھا،آپ ؓ کی اصل تربیت بھی آپﷺ کے گھر سے شروع ہوئی تھی ایسے تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ بھی بہت سخت میزاج کے تھے اور اپنی اولاد پر سختی کیا کرتے تھے حضرت عائشہ ؓ کے اس سے بڑ کر کیا فضلت ہوگی کے آپ ﷺ کی آخر آراقم گا بھی حضرت عائشہؓ کا حجرہ ہے آپﷺ جب مسجد میں جایا کرتے تو آپ ﷺ حضرت عائشہؓ کر حجرے سے ہو کر جایا کرتے تھے ۔اور جب اعتکاف فرماتے تو سر میں کنگا کرنے کے لئے سر باہر کرتے اور حضرت عائشہؓ آپ ﷺ کو کنگا کیا کرتی تھی،(صحیح بخاری) کی حدیث ہے۔ حضرت محمد ﷺ کی یہ عادتِشریفَ تھی کے جب بھی کسی غزوہ میں شریک ہوتے تو مجاہدین کی خدمت کے لئے اپنی ایک زوجہ کو ساتھ لے کر جایا کرتھے ، اور ہر غزوہ میں جانے سے پہلے آپﷺ قرعہ ڈالاکرتے تھے ۔ حضرت عائشہ ؓ کو آپ ﷺ کے ساتھ دو دفعہ جانے کا شرف حاصل ہوا۔غزوہ بنی مطلقغزوہ ذات الرقاعاول الزکر کے آپ ﷺ جب جہاد سے واپس آ رہے تھے تورات ہونے کی وجہ سے قافلے نے راستے میں ایک جگہ پڑاؤ ڈالا اور جب جانے کا وقت آیا تو رات کی وجہ سے قافلے والوں کو یہ علم نا ہوا کے آپ ؓ قافلے میں شریک نہیں ہے اور قافلرر اونہ ہو گیا ۔حضرت عائشہ ؓ کو قضائے حاجت سے لوٹنے میں تاخیر ہو گئی تھی ۔ آپ ؓ جب واپس آئی تو قافلہ جا چکا تھا توآپؓ نے قافلے والوں کے پیچھے جانے کے ناجائے آپؓ وہی قافلے کی جگہ پر روک گئیحضرت صفوان بن معطلؓ جن یہ ڈیوٹی تھی کے وہ قافلے کے پیچھے کو چلتا ہو آئے اور گری پڑی اشیاء کو اٹھاتا ہوآئے جب کچہ ہی وقت کے بعد جب وہ اس مقام پر پہنچے جہاں ہمارے قافلے کا پڑاؤ تھا تو جب صفوان بن معطل نے مجھے دیکھا تو پریشان ہو گئے اور فرماتی ہے کے اُنھوں نے اُنٹ کو میرے پاس لاکر بیٹیا اور اناﷲ پڑھا اور پھر میں اُنٹ پر سوار ہو گئی۔حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہے کے اُنھوں نے اس صحابہ رسول ﷺ سے پورے راستے کوئی اور الفاظ نہیں سننا۔لیکن منافیقین نے حضرت عائشہ ؓ کے اس سفر کو غلط رنگ دے دیا ،اور من گھڑت باتے بنانے لگے ۔ یہ خبر اُڑتے ہوئے آپﷺ کے پاس آن پہنچی تو آپ ﷺ بہت پریشان ہوئے ۔ حضرت عایشہ ؓ نے آپ ﷺ سے اجازت طلب کی اور اپنے ابو یعنی حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے گھرچلئے گئے ۔حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے گھر میں بھی اس با ت کی وجہ سے ایک عجیب سا سماع تھا ابوبکر صدیقؓ بھی رو رہے تھے آپ ۳ دن کے بعد آپ ﷺ حضرت ابوبکر ؓ کے گھر آئے اور پوچھا عائشہ کہا ہے حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا کے اندر کمرے میں ہے۔ جب آپ ﷺ اندر تشریف لے گئے تو حضرت عایشہ ؓ سجدے میں اﷲ کے حضور رو رہی تھی آپ ﷺ حضرت عائشہ ؓ کے پاس آئے اور فر مایا ــ اے عایشہ ؓ اگر تم سے غلطی ہو گئی ہے تو تم اﷲ پاک سے معافی مانگ لو اﷲ معاف کرنے والا ہے حضرت عایشہ نے کہا میں نے اپنا معملہ اﷲ کے حضور پیش کردیا ہے ۔ اس سے پہلے آپ ﷺ نے صحابہ ؓ کی ایک بڑی جماعت کو بولا کے اس مسلۂ کے حل کے بارے میں دریفت کیا تو مختلف صحابہؓ نے مختلف جوابات دیئے ۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کے وحی کا انتظار کیا جائے اور پھر اگلے دن سترہ قراانی آیات آپ کی شان میں نازل ہوئی جس میں آپؓ کی صفائی خدا وند نے فرمائی۔ اسی جنگ میں آپ ﷺ کی وجہ سے تیمم کا حکم آیا تھا ۔حضرت عائشہؓ آپ ﷺ کی سب سے لڈلی زوجہ تھی آپ ﷺ حضرت عائشہ سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ حضرت عائشہ ؓ کے اخلاق بہت بلند تھے ۔ کیوں کے آپ کا بچپن سے جوانی اُس ذات کے ساتھ گزری تھی جس کے اخلاق سب سے بلند تھے۔حضرت عائشہ ؓ سے ۰۰۵۲ احدیث آپ سے نقل کی ہیں ۔ آپ کے انتقال کے بعد آپ ؓ بدعت کو خوب مقابلہ کیا آپ ؓ تمام مومینین کی ماں ہے اض ایک گرہوں آپؓ پر کینثر اُچھال رہے ہے میں اُن سے یہ کہو گا کہ ماں عایشہ ؓ تمام مسلمانوں کی ماں اور ہم اپی ماں پر کوئی بات برداشت نہیں کرینگے-
Yasir Jadoon
About the Author: Yasir Jadoon Read More Articles by Yasir Jadoon: 6 Articles with 8685 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.