دوستی ،ایک قابلِ قدر رشتہ

انسان جب اس دنیا میں قدم رکھتا ہے تو اس کا واسطہ مختلف رشتوں سے پڑتا ہے۔ماں باپ، بہن بھائی، چاچا، ماما وغیرہ جیسے-

رشتے ایسے رشتے ہیں جو پیدائش کے ساتھ خود بخود منسلک ہو جوتے ہیں۔ان رشتوں کے ساتھ ہم پو ری زندگی گزارتے ہیں،ان سے ہم دور رہیں یا نزدیک، یہ ر شتے کسی نہ کسی صورت میں قائم رہتے ہیں۔مگر ان رشتوں سے ہٹ کر ایک ایسا رشتہ بھی ہے جو ہم خود بنا تے ہیں اور وہ رشتہ ہے ’’ دوستی کا رشتہ ‘‘میرے ذاتی تجربہ کے مطابق یہ ایک ایسا رشتہ ہے جس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔اس رشتے میں جذبات، احساسات، ہم خیالی، محبت ، اور پیار ہی پیار شامل ہو تا ہے۔اس رشتے کی نو عیّت باقی رشتوں سے الگ ہو تی ہے۔اس رشتے کو بنانے کے لئے کسی کا ہم عمر ہونا ضروری نہیں۔میرا ایک بہت پیارا اور گہرا دوست اقبال خان بسلسلہ روزگار دو بئی میں مقیم ہے،وہ نہ صرف یہ کہ عمر میں مجھ سے چھوٹا ہے بلکہ پاکستان سے دور دیارِ غیر میں بھی ہے مگر اس کے با وجود ہمارے درمیان دوستی کا ایک بہت مضبو ط رشتہ قائم ہے کیو نکہ ہم ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں۔ہماری فکر،سوچ، خیالات ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔اس ہم آہنگی کی وجہ سے ہماری دوستی کا یہ انمول رشتہ قائم ہے اور انشاﷲ قائم رہے گا۔۔گویا انسان کی یہ ہم آہنگی کسی بچے سے بھی ہو سکتی ہے اور کسی بزرگ سے بھی،ہم فکری اور ہم خیالی کی وجہ سے انسان یہ رشتہ کہیں بھی قائم کر سکتا ہے۔

اس جہانِ بود باش میں قدم رکھنے سے لے کر اس دارِ فانی کو الوداع کہنے تکانسانی ژخصیّت کی تعمیر و تشکیل ، اخلاقی و رو حانی تربیّت، ذہنی شعور اور فکری ارتقاء ارد گرد مو جود افراد سے وابستہ ہیں۔یہ وابستگی کبھی والدین کی محبت و شفقت کی روپ میں انسان کو جینے کا سلیقہ سکھاتی ہے اور کبھی استاد کی کو شش اور تربیّت کے نتیجے میں آ گے بڑھنے کا انداز بتاتی ہیں۔انسانی شخصیت کی کی تعمیر و تر بیّت میں والدین اور اساتذہ کا کردار بنیادی نو عیّت ہو نے کے با وجود محدود وقت پر محیط ہو تا ہے۔ اس کے مقابلہ میں دوستی کا رشتہ ایک ایسا رشتہ ہے جو جو ہوش کی وادی میں قدم رکھتے ہی انسان کا ہاتھ ہمیشہ کے لئے تھام لیتا ہے۔دوستی ایک ایسا رشتہ ہے جو نسبی طور پر دور ہو نے کے با وجود قریب ترین افراد سے بھی قریب تر ہو تا ہے۔علم کا دروازہ یعنی حضرت علی ؓ فرماتے ہیں ’’دوستی انتہائی مفید رشتہ و قرابت داری ہے ‘‘ دوستی کی اہمیّت کو مزید اجاگر کرنے کے لئے آپ ؓ فرماتے ہیں کہ ’’رشتہ داری بغیر دوستی کے بر قرار نہیں رہ سکتی جبکہ دوستی کے لئے رشتہ داری ضروری نہیں ‘‘

تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہمیں حضرت محمدﷺ اور حضرت ابو بکر ؓ کے تعلق کی شکل میں دوستی کی بہترین مثال نظر آتی ہے۔حضرت ابو بکرؓ نے نے حضورﷺ سے تعلق اور دوستی کی وجہ سے بے شمار تکلیفیں اور صعو بتیں برداشت کیں مگر آپ ﷺ کے دوستی سے منہ نہ مو ڑا۔

اگر میں یہ کہوں تو بے جا نہ ہو گا کہ دوستی ایک پائیدار رشتہ ہے،ایک جذ بہ ہے، ایسا جذبہ جو خلوص و مروّت کی خو بیوں سے گندھا ہوا ہو تا ہےیہ وہ تعلق ہے جو انسانوں کے ذہنی فا صلے ختم کرکے انہیں ایک دوسرے کے قریب لے آ تا ہے ،یہ دو افراد کے درمیان ایک ایسا رابطہ ہے جو زندگی کو پر لطف بنا دیتی ہے بصورتِ دیگر زندگی ویران اور بے لطف ہو تی ہے۔دوستی کی بہار انسان میں سرور کی کیفیت پید ا کرتا ہے اور یہ کیفیّت ہی ہے جو انسان کو اس کے وجود میں تنہا ہو نے نہیں دیتی۔یہ ایک دل کا پیغام ہے جو دوسرے دل کے نام ہے۔یہ ایک ایسا کا ندھا ہے جس پر سر رکھ کر انسان چند لمحوں کے لئے ہر فکر ، ہر غم سے نجات حاصل کر کے سکون کی وادیوں میں اتر جا تا ہے۔حدیثِ نبویﷺ ہے کہ روحیں دنیا میں آنے سے پہلے با ہم جڑی ہو ئی تھیں، اﷲ تعا لیٰ نے الگ الگ جسم کی صورت میں دنیا میں اتار دیا۔

اقبال خان سے میری دوستی ہو ئی تو ایسا محسوس ہو ا جیسے یہ ناطہ اس دنیا کا نہیں بلکہ اس دنیا کاہے جب رو حوں کی تقسیم نہیں ہو ئی تھی۔

دوستی تب ہو تی ہے جب دو دل مل جا تے ہیں،دماغ مل جا تے ہیں،یعنی ایسے لوگ جو کسی نہ کسی وجہ سے ہمیں پسند آنے لگتے ہیں اور ہم ان کی طرف مائل ہو نے لگتے ہیں اور ان کے ساتھ وقت گزارنا چا ہتے ہیں، دوست کہلانے کے مستحق ہو تے ہیں۔بِلا شک و شبہ دوست بنا نا انسانی فطرت ہے انسان کی طبیعیت دوسرے انسانون سے تعلق کا تقاضا کرتی ہے، انسان کی اس فطری ضرورت کی مخالفت نہیں کی جا سکتی اس لئے اس ضرورت کی تکمیل ہو نی چا ہئیے مگر دوست کے انتخاب میں احتیاط بھی لازمی ہے۔ دوستی ایک قابلِ فخر اور انمول رشتہ ہے۔دوستی محبت،خوشی کا سر چشمہ اور ایک بہترین رو حانی لذّت ہے۔اس دنیا میں دوستی سے قیمتی چیز کو ئی نہیں۔سب سے قیمتی دوستی وہ ہو تی ہے جو بے غرض ہو، بے لو ث ہو ،اور محبت کے بھو کے کو اپنی محبت پیش کر کے خوش کر سکے۔جو شخص کسی کی مستقل دوستی کا طلبگار ہو، اسے چا ہیئے کہ کسی حال میں رشتہٗ محبت کو کمزور نہ ہو نے دے۔۔۔۔۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315753 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More