10۔ عرفات و مزدلفہ میں ظہرین و
مغربین کی ادائیگی سنتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:-
مسلمان اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں ہمیشہ اپنے وقت پر نماز ادا
کرتے ہیں۔ لیکن حجاج کرام میدانِ عرفات میں ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی
ادا کرتے ہیں۔ ایسا صرف اس لیے ہے کہ اﷲ کے محبوب ترین پیغمبر صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے میدانِ عرفات میں ظہر و عصر اکٹھی ادا کی تھیں۔ لہٰذا اس
کی پیروی ہر خاص وعام کے لیے واجب قرار پائی۔ پھر مغرب کا وقت آجاتا ہے۔
مسلمان غروب آفتاب کے بعد نماز مغرب ادا کرنے کے پابند ہیں، لیکن حجاج کرام
کے لیے قانونِ شریعت کی یہ پابندی معطل ہوگئی۔ محبوبِ خدا صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے مغرب کی نماز مزدلفہ جا کر عشاء کی نماز کے ساتھ ادا کی تھی،
لہٰذا حجاج کرام بھی مزدلفہ پہنچ کر دونوں نمازیں اکٹھی ادا کرنے کے پابند
ہیں۔ اس حوالے سے چند روایات درج ذیل ہیں :
1۔ محدثین کرام نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حجۃ الوداع کے
بارے میں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اﷲ عنہما سے ایک طویل حدیث مبارکہ
روایت کی ہے۔ اس میں انہوں نے صراحت سے بیان کیا ہے کہ آقا علیہ الصلوٰۃ
والسلام نے ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ میدان عرفات میں ظہر اور عصر
جبکہ مزدلفہ میں مغرب اور عشاء ادا کیں۔
1. مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب حجة النبي صلي الله عليه وآله وسلم ، 2 :
886. 892، رقم : 1217
2. أبوداود، السنن، کتاب المناسک، باب صفة حجة النبي صلي الله عليه وآله
وسلم ، 2 : 185، رقم : 1905
2۔ امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ اپنے والد گرامی امام محمد باقر رضی اللہ
عنہ سے روایت کرتے ہیں :
أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم صلَّي الظهر والعصر بأذانٍ واحدٍ بعرفة
ولم يسبح بينهما وإقامتين، وصلي المغرب والعشاء بِجَمْعٍ بأذان واحد
وإقامتين ولم يسبح بينهما.
’’بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عرفات میں ایک اذان اور
دو اقامتوں کے ساتھ ظہر اور عصر پڑھائی اور ان کے درمیان کوئی تسبیح نہ
پڑھی، اور مقامِ مزدلفہ میں ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ مغرب اور عشاء
پڑھائی اور ان کے درمیان کوئی تسبیح نہ پڑھی۔‘‘
1. أبوداود، السنن، کتاب المناسک، باب صفة حجة النبي صلي الله عليه وآله
وسلم ، 2 : 186، رقم : 1906
2. بيهقي، السنن الکبري، 1 : 400، رقم : 1741
3۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں :
ما رأيت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلَّي صلاة إلا لميقاتها إلا
صلاتَين : صلاة المغرب والعشاء بجَمعٍ.
’’میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہمیشہ مقررہ وقت پر نماز
ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے سوائے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی دو نمازوں کے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں جمع کرکے ادا کیا ہے۔‘‘
1. مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب استحباب زيادة التغليس بصلاة الصبح يوم
النحر بالمزدلفة، 2 : 938، رقم : 1289
2. بخاري، الصحيح، کتاب الحج، باب متي يصلي الفجر بجمع، 2 : 904، رقم :
1598
نماز مومنین پر وقت مقررہ پر فرض کی گئی ہے (1) تاہم مذکورہ روایات سے ثابت
ہوتا ہے کہ حج کے موقع پر میدانِ عرفات میں مقررہ اَوقات کی پابندی کی
بجائے نمازیں اکٹھی پڑھنے کا حکم ہے۔ کیوں کہ حبیبِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی یہی سنت ہے۔
(1) القرآن، النساء، 4 : 103
جاری ہے۔۔۔ |