چین کے ایک گاؤں کے رہائشی جب صبح سویرے بیدار ہوئے تو وہ
یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان کے دریا کا پانی خون کے رنگ کی مانند سرخ
ہوچکا ہے- یہ حیرت انگیز واقعہ پیش آیا ہے چین کے صوبے Zhejiang کے
Xinmeizhou نامی گاؤں میں-
گاؤں کے ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ صبح 5 بجے تک دریا کا پانی بالکل
درست تھا لیکن پھر دیکھتے ہی دیکھتے منٹوں میں دریا کا رنگ تبدیل ہونا شروع
ہوگیا-
|
|
بعض افراد نے یہ پانی پلاسٹک کی بوتلوں میں بھر لیا اور ساتھ ہی انہوں نے
پانی سے آنے والی عجیب و غریب بو کا ذکر بھی کیا-
گاؤں کی ایک اور رہائشی Na Wan کا کہنا ہے کہ “ یہ واقعی ایک حیرت انگیز
چیز ہے- ہم ہمیشہ اس پانی میں مچھلیوں کا شکار کرتے تھے اور اس کو پینے کے
لیے بھی استعمال کرتے تھے کیونکہ یہ بالکل عام اور اچھا پانی تھا“-
“ کوئی بھی اس بارے میں نہیں جانتا کہ یہ پانی آلودہ کیسے ہوا کیونکہ اس
مقام پر کوئی فیکٹری بھی نہیں ہے جس کا کوئی کیمیکل یا کچرا وغیرہ دریا میں
پھینکا جائے“-
تاہم ماحولیاتی ماہرین نے اس دریا کے پانی کے نمونے حاصل کر لیے ہیں اور وہ
اسے کسی کھانے کے رنگ بنانے والے پلانٹ کی کارستانی قرار دے رہے ہیں-
|
|
گاؤں ایک اور رہائشی کا کہنا تھا کہ “ ہمیں شبہ ہوا کہ شاید کسی نے یہاں
کوئی ایسی چیزیں پھینکیں ہیں جن سے یہ سب کچھ ہوا ہو- اور ہم نے اس ذریعے
کو تلاش کرنے کی کوشش بھی کی تھی جو اس آلودگی کا سبب بنا“-
ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ اس وقت چین کی متعدد آبی گزرگاہیں آلودگی کے مسئلے
سے دوچار ہیں-
لوگوں کا کہنا ہے کہ اس حیرت انگیز نظارے سے قبل یہ دریا بالکل عام دریاؤں
کی طرح دکھائی دیتا تھا-
350 میٹر طویل اس دریا کے کنارے ایک مارکیٹ اور چند گھر تعمیر ہیں جبکہ
یہاں کوئی فیکٹری بھی نہیں بنی ہوئی- اور رہائشیوں کا کہنا ہے انہوں نے اس
سے قبل کبھی بھی ایسا نظارہ نہیں دیکھا-
تاحال مقامی ماحولیاتی ادارہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے اور صنعتی
آلودگی کے خلاف ثبوتوں کی کمی کے باعث انہیں شک ہے کہ کچھ چند افراد نے
کوئی “ لال رنگ کی آلودگی “ اس پانی میں شامل کی ہے-
|
|
سال 2012 میں چین کا ایک اور دریا Yangtze کا پانی بھی اسی طرح اچانک لال
رنگ کا ہوگیا تھا اور وہاں کے مقامی رہائشی بھی یہ منظر دیکھ کر ششدر رہ
گئے تھے-
چین کی تاریخ میں صرف یہ دو واقعات ہی نہیں ہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی چند
دریا اپنا رنگ تبدیل کر چکے ہیں- |