عورت

ہم بیس کروڑ عوام مسلمان بھی ہیں،انسان بھی ہیں اور تعلیم یافتہ بھی،پیدا ہوتے ہی ہمارے کانوں میں اذان بھی دی جاتی ہے، ہمیں دینی اور دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہے،انگریزی تک سکھائی جاتی ہے،ہمارے ہی ملک میں ہر قسم کے مدرسے اور یونیورسٹیاں بھی موجود ہیں،ملک میں جمہوریت بھی ہے،ایوانوں میں اسلامی،اور لبرل دونوں طرح کی نمائندگی بھی موجود ہے، ہم شاید دنیا بھر کی سب سے زیادہ غیرت مند اور باشعور قوم ہونے کا دعوہ بھی کرتے ہیں،عورت کو ہمارے معاشرے میں ایک خاص عزت کی نگاہ سے بھی دیکھا جاتا ہے،عورتوں کیلئے بسوں میں علیحدہ پورشن بھی ہیں،عورتوں کیلئے الگ سے پولیس بھی موجود ہے،عورتوں کیلئے الگ سے قطار بھی لگتی ہے،اور عورتوں کو ایوان میں نمائندگی بھی حاصل ہے۔ان سب کے باوجود ہم عورت کو انسان نہیں سمجھتے،ہم میں سے کوئی بھی نہیں سمجھتا،عورت جو ایک ماں بھی ہے،ایک بہن بھی اور ایک بیوی بھی ہم عورت کے ساتھ سلوک کیا کرتے ہیں؟ اور پھر ایسے سلوک کے بعد اپنے مرد ہونے کی بڑک لگاتے ہیں!

گجرات میں دوسری بیٹی کی پیدائش پر شوہر نے بیوی کو آگ لگادی،اس ماں کو دوسری بیٹی کی پیدائش پر پہلے سسرالیوں نے تشدد کا نشانہ بنایا پھر شوہر نے کمرے میں بند کیا جسم پر پیٹرول چھڑکا اور آگ لگادی،ماں کے چیخنے کی آوازیں محلے میں بلند ہوئیں تو عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت ماں کو اسپتال پہنچایا،جب تک اس بد نصیب ماں کے جسم کا اسی فیصد حصہ جھلس چکا تھا!

وہ ماں کبھی خود بھی کسی ماں کی بیٹی کسی باپ کی گود میں لاڈلی سی گڑیا اپنے بھائی کی پیاری سی بہن رہی ہوگی،سب خاندان نے لاڈ سے پالا ہوگا کہ ایک دن اسے کسی اور کا ہوجانا ہے،اسے تعلیم دی ہوگی،اسے گھرداری سکھائی ہوگی،اس پیاری سی بچی نے جوانی کی د ہلیس پر قدم رکھے ہونگے،خود کو زمانے بھر سے چھپاکر،ہر برائی سے روک کر رکھاہوگا،آنکھوں میں شادی کے خواب سجائے ہونگے،اسکا رشتہ ہوا ہوگا،اپنی منگنی پر خوب شرمائی ہوگی،ماں،باپ نے خوب محنت سے جہیز طیار کیا ہوگا،شادی پر اسنے بہت کچھ کھویا ہوگا، اپنا نیا گھر سجایا ہوگا،اسنے اپنے شوہر کو مزاجی خدا بھی مانا ہوگا،اسکے بہن،بھائیوں،ماں،باپ کی خدمت بھی کی ہوگی اسکے گھر کو بھی سنبھالا ہوگا، پہلی اولاد بھی ہوئی ہوگی اسنے رب کا شکر بھی ادا کیا ہوگا،وہ ایک بار پھر سے امید سے ہوئی ہوگی،وہ بے پناہ خوش بھی ہوئی ہوگی،پورے خاندان نے خوشی بھی منائی ہوگی،اس ماں نے ۹ مہینے تک اپنی اولاد کو پیٹ میں پالا بھی ہوگا،انتہائی تکلیفدہ عمل سے بھی گزری ہوگی! آخر کار پھر سے بیٹی کی پیدائش وہ ماں اداس تو ہوئی ہوگی،وہ جانتی ہوگی اسے اس مرتبہ بیٹے کو جنم دینا تھا بیٹی کو نہیں! وہ مزاجی خدا اس ماں اور نو مولود بچی کو اسپتال سے گھر بھی لایا ہوگا، گھر میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین،اس بد بخت شوہر کی ماں،بہن،بھائی،باپ بھی موجود ہونگے، جب خاندان نے اس ایک اکیلی جان پر اس حالت میں ہاتھ اٹھایا ہوگا تو کیا قیامت برپا نہیں ہوئی ہوگی؟ اسکو سخت تکلیف ہوئی ہوگی وہ چیخی ہوگی چلائی ہوگی،شاید ایک ایک فرد کے پاؤں بھی پڑی ہوگی،اسنے معافی بھی مانگی ہوگی،جسم سے زیادہ چوٹ اسکے دل پر بھی لگی ہوگی،آخر سب اس ماں کی چیخوں سے،رونے سے ،معافیوں اور ہچکیوں سے تنگ آگئے ہونگے لہذا پیٹرول جو اسکو جلانے کیلئے لایا گیا تھا سب کے سامنے اس پرڈالا ہوگا شاید اسکی ننھی منی سی پری بھی رو پڑی ہوگی،آخر کار اسکو آگ لگادی ہوگی،آگ تو بہت گرم ہوتی ہے نا؟ اسے یکدم آگ لگ گئی ہوگی،اسنے تکلیف میں ادھر ادھر دھوڑنا شروع کیا ہوگا،وہ بہت چلائی ہوگی ،جسم کا ایک ایک حصہ جلا ہوگا،اسنے محصوص کیا ہوگا، بلا آخر وہ زمین پرگر گئی ہوگی ،خاندان کی عورتوں سمیت سب نے یہ نظارا دیکھا ہوگا، اہل محلہ نے اسے اسپتال پہنچادیا ہوگا۔

ایک جو اسنے نہ کیا ہوگا اسنے محظ یہ نہ سوچا ہوگا کہ اسے یوں زندہ جلا دیا جائے گا، اس معصوم ماں کی غلطی کیا تھی؟ یہ کہ اسنے دو بچیوں کو جنم دیا یا یہ کہ ا س معاشرے میں جنم لیا؟

ہمارے ملک میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقع نہیں اور نہ ہی آخری!ایسی کونسی مائیں ہیں جو ایسے بھیڑیوں کو جنم دیتی ہیں؟ ہمارے یہاں عورت پر تشدد سے اتنا لطف لیا جاتا ہے کہ اسکے نئے نئے طریقے ایجاد کرکے ہمنے بفے سجا رکھا ہے!

اب آپ ہمارے اپنی ماؤں،بہنوں اور بیویوں کو جلانے ہی کے طریقے ملاحضہ کریں تو اپنے انسان ہونے پر شرم آنے لگتی ہے، ہم عورت پر تیزاب پھینکتے ہیں اور وہ جل جاتی ہے،ہم عورت کو باندہ کر اسکے جسم پر سلگھتا ہوا سگریٹ یا گرم استری لگاتے ہیں وہ چلاتی ہے اور ہمیں تسکین ملتی ہے، ہم شادی کرتے ہیں اور نئی نویلی دلہن کو کچن میں جلا کر راکھ کردیتے ہیں، ہم عورت کا ریپ بھی کرتے ہیں تاہم اسکی بھی اقسام موجود میں،ہم غیرت کے نام پر بھرے بازار میں عورت کو کاٹ بھی دیتے ہیں،ہم ہی عورت سے زبردستی جسم فروشی بھی کرواتے ہیں،ہم ہی عورت کو ونی بھی کردیتے ہیں،عورت کو غلام بنا کر زنجیروں میں جکڑ کر بھی رکھتے ہیں۔
آپ ان میں سے کوئی بھی جرم کرلیں، کسی بھی طرح سے عورت کا قتل کرلیں،نہ تو قانون آپسے سوال کریگا،نہ ہی یہ معاشرہ!

M.Mohsin Shahbaz
About the Author: M.Mohsin Shahbaz Read More Articles by M.Mohsin Shahbaz: 5 Articles with 4006 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.