اب تک ہم اپنے اردگرد منشیات کے عادی افراد کی مدد کے لیے
بنائے گئے سینٹرز دیکھا کرتے تھے لیکن اب معاملہ کسی اور سمت چل نکلا ہے
اور بات انٹرنیٹ کے عادی نوجوانوں کی مدد کے لیے سینٹر کے قیام تک جا پہنچی
ہے-
جی ہاں بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں انٹرنیٹ کے عادی نوجوانوں کی مدد
کے لیے ایک سینٹر قائم کیا گیا ہے۔
|
|
’اودھے فاؤنڈیشن‘ کے نام سے قائم اس خصوصی سینٹر قائم میں ایسے بچوں اور
نوجوانوں کی نگہداشت کی جاتی ہے جو حد سے زیادہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں-
ادارے کی انتظامیہ کے مطابق اس وقت سینٹر میں 60 ایسے بچے موجود ہیں جنھیں
روایتی کھیل کود، باہمی رابطوں اور میل جول کے طور طریقوں سے آشنا کروایا
جارہا ہے۔
ادارے میں لائے جانے والے بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے کھیل کود
جیس سرگرمیوں میں حصہ لینے کے بجائے تنہا بیٹھ کر سمارٹ فونز پر اپنا وقت
گزارنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔
بعض والدین کو یہ بھی شکایت ہے کہ ان کے بچے سونے اور کھانا کھانے سے بھی
صرف اس لیے انکار کر دیتے ہیں کہ ان کا مکمل دھیان سماجی رابطوں کی ویب
سائٹس اپنی لگائی جانے والی پوسٹس کی جانب ہوتا ہے اور وہ ان پر ہونے والی
اپ ڈیٹس کو مستقل دیکھنا چاہتے ہیں-
|
|
ایسے بچوں کو انٹرنیٹ کے سحر سے آزاد کروانے کے لیے یہ ادارہ انھیں مختلف
مشاغل مثلاً کھیل، یوگا اور پڑھنے کی عادت کی جانب راغب کرنے کی کوشش کر
رہا ہے۔
بچوں اور نوجوانوں کو گھر سے باہر کے ماحول میں موجود تفریح کی جانب مائل
کرنے کے لیے ادارے کی عمارت پر منفرد طرز کے پوسٹرز لگائے گئے ہیں۔ جیسے کہ
’زندگی اس وقت زیادہ خوبصورت تھی جب ایپل اور بلیک بیری صرف پھل تھے۔‘
اس وفت دنیا بھر میں بچوں کی ایک بڑی تعدادانٹرنیٹ کے بے جا استعمال کی وجہ
سے نفسیاتی مسائل میں مبتلا ہو رہی ہے۔
یہ سینٹر قائم کرنے والے ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو
سائینسز نے کچھ عرصہ قبل بنگلور میں بھی اسی قسم کا سینٹر کھولا تھا۔ |