ایک روسی جرائم پیشہ ہیکر گروہ کی جانب سے دنیا بھر سے
1.2 ارب انٹرنیٹ صارفین کے نام اور پاس ورڈز چوری کر لیے جانے کی تازہ
رپورٹوں کے بعد ای میل اکاؤنٹس کے پاس ورڈز کو محفوظ بنانا اور بھی زیادہ
ضروری سمجھا جا رہا ہے۔
امریکی جریدے ’نیویارک ٹائمز‘ نے رواں ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں شہر مِلواکی
کی ایک انٹرنیٹ سکیورٹی کمپنی ’ہولڈ سکیورٹی‘ کی تحقیقات کا حوالہ دیتے
ہوئے اس روسی جرائم پیشہ گروہ کی سرگرمیوں کے بارے میں بتایا تھا۔ یہ کمپنی
پہلے بھی انٹرنیٹ سکیورٹی میں سامنے آنے والی خامیوں کی نشاندہی کرتی رہی
ہے۔
|
|
اس کمپنی کے محققین نے مخصوص تفصیلات منظر عام پر نہ لانے سے متعلقہ
سمجھوتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ یہ پاس ورڈز
کہاں سے چوری کیے گئے ہیں یا یہ کہ متاثرہ ویب سائٹس کون کون سی ہیں۔
’نیویارک ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ کمپنی اُن کمپنیوں کے نام بھی نہیں
بتانا چاہتی، جن کی ویب سائٹس اب بھی ہیک ہو جانے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنے ایک جائزے میں ایسے انٹرنیٹ صارفین
کو فوری طور پر اپنے پاس ورڈز تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ہے، جنہیں خطرہ ہے
کہ اُن کے پاس ورڈز چوری ہو سکتے ہیں۔ اس نیوز ایجنسی نے پاس ورڈز کو زیادہ
سے زیادہ محفوظ اور مستحکم بنانے کے سات طریقے بتائے ہیں۔
|
|
1. آپ کا پاس ورڈ طویل ہونا چاہیے، جس میں کم از کم آٹھ حروف یا اعداد ہونے
چاہئیں لیکن اگر یہ تعداد چَودہ یا پھر پچیس ہو تو اور بھی اچھا ہے۔ یاد
رہے کہ کچھ سروسز کی جانب سے اس تعداد کو محدود رکھا جاتا ہے۔
2. کوشش کیجیے کہ آپ کے پاس ورڈ میں حروف کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کچھ ہندسے بھی
استعمال کیے گئے ہوں۔ کچھ حروف بڑی اے بی سی میں سے لیے گئے ہوں، کچھ چھوٹی
میں سے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ مختلف طرح کی علامات جیسے کہ سائن آف ایکس
کلیمیشن یا علامتِ استعجاب (!) بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ کچھ سروسز آپ کو
یہ سہولت نہیں دیتیں لیکن "PaSsWoRd!43" بہرحال "password43" سے بہتر ہے۔
آپ یہ بھی کر سکتے ہیں کہ کوئی جملہ سوچیں اور پھر اُس جملے کے ہر لفظ کے
پہلے پہلے حرف کو ملا کر اپنا پاس ورڈ بنائیں۔
3.آپ حروف یا ہندسوں کے متبادلات بھی استعمال کر سکتے ہیں یعنی صفر کی
بجائے انگریزی کا حرف او (O) استعمال کر سکتے ہیں یا انگریزی حرف ایس (S)
کی جگہ ڈالر کے نشان کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
|
|
4.آپ ایسے لفظ نہ چُنیں، جن کا اندازہ آسانی سے لگایا جا سکتا ہو، مثلاً
اپنا، اپنی کمپنی یا پھر اپنے شہر کا نام تو پاس ورڈ میں ہرگز استعمال نہ
کریں۔ اسی طرح اپنے پالتو جانور یا اپنے قریبی رشتے داروں کے ناموں سے بھی
پرہیز کریں تو بہتر ہے۔ اپنے یومِ پیدائش کو بھی پاس ورڈ کا حصہ ہرگز نہ
بنائیں۔
5. ایسے الفاظ سے بھی اجتناب کریں، جو ڈکشنریوں میں موجود ہوتے ہیں۔ آپ
خواہ ہندسے اور علامتیں بھی استعمال کر رہے ہوں، ایسے سافٹ ویئر پروگرام
بھی ہیں، جو مختلف ڈیٹا بیسز کو کھنگال کر آسانی سے پاس ورڈز کا سراغ لگا
سکتے ہیں۔
6.ایک ہی پاس ورڈ کو مختلف اکاؤنٹس میں ہرگز استعمال نہ کریں۔
|
|
7. اگر آپ کسی مخصوص کمپیوٹر یا ڈیوائس کو پہلی مرتبہ استعمال کر رہے ہوں
تو جی میل جیسی کچھ سروسز آپ کو دو پاس ورڈز کا آپشن دیتی ہیں۔ اگر آپ نے
اس سہولت کو ’آن‘ رکھا ہوا ہو تو جیسے ہی آپ کسی نئی جگہ پر اپنا جی میل
اکاؤنٹ دیکھنا چاہیں گے، سروس کمپنی کی جانب سے آپ کو آپ کے فون پر چھ حروف
یا ہندسوں پر مشتمل ایک عارضی پاس ورڈ بھیج دیا جائے گا، جس کی مدت ایک بار
کے استعمال کے بعد ہی ختم بھی ہو جائے گی۔ ایسی صورت میں ہیکرز آپ کے پاس
ورڈ تک نہیں پہنچ سکتے، چہ جائیکہ آپ کا فون اُن کی دسترس میں آ جائے۔
اس طرح کی احتیاطی تدابیر کے بعد آپ بڑی حد تک یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ ہیکرز
کے حملوں سے محفوظ رہیں گے۔
بشکریہ: (ڈوئچے ویلے) |