وعدہ

(نوجواں طالب علموں کے نام)

شکستہ حال، کمزور، قرضوں ميں ڈوبا ہوا، لٹیروں اور ظالموں کا کھلونا۔۔۔۔ صرف سرسٹھ سالہ پاکستاں، ايک اميد سے اپنے نوجواں طالب علموں کو ديکھ رھا ھے، مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ نوجواں جو تعليم مکمل کرنے کے بعد بیرون ملک چلے جانے کو ترجيح ديتے ھيں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور وہ نوجواں جو تعليم کي اھميت کو يکسر نظرانداذ کرديتے ھيں۔۔۔۔۔

فضائیہ کسی بھی ملک کے لیے ریڑھ کی ھڈی کی سی حیثیت رکھتی ہے اس لیے جدید سے جدید طیارے حاصل کرنا اب ہر ملک کی ضرورت بن گئی ہے تاکہ ملک کے دفاع کو مضبوط بنایا جاسکے۔۔۔ پاک فضائیہ نے بھی ملک کی دفاع کی خاطر جديد قسم کے ایف سولہ اور جے ایف تھنڈر لڑاکا طیاروں کو پاک فضائیہ میں شامل کیا ھے۔

ایف سولہ طیارے کا شمار دنیا کے خطرناک لڑاکا طیاروں میں ہوتا ہے۔ کیوں کہ کارکردگی کے لحاظ سے یہ اپنی مثال آپ ہے۔ یہ نا صرف ریڈار کو دھوکہ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ فضاء سے فضاء اور فضاء سے زمین پر اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔۔

اسی طرح جے ایف تھنڈر لڑاکا طیارھ جو تمام جدید سہولتوں سے آراستہ ہے اور دشمن پر بھرپور حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔۔۔۔۔ اور جب ہماری فضائیہ کے جواں مرد ان طیاروں کو ہواؤں کا سینہ چیرتےہوے فضاون میں اڑا رہے ہوتے ہیں تو وھ اپنے اس وعدہ کو نبھا رہے ہوتے ہیں جو انھوں نے قوم سے کیا تھا کہ وھ دشمن کو ملک کی سرحدوں کے قریب بھی نہی آنے دیں گے۔۔

ایک وعدہ تو اس ملک کے طالب علم بھی کرتے ہیں کہ میں بڑا ہوکر ڈاکٹر یا انجینیر بنوں گا اور ملک کی خدمت کروں گا مگر شاید ذیادھ تر طالب علم اپنا یہ وعدہ بھول جاتے ہیں حالان کہ یہی طالب علم ملک کے لیے ایف سولہ اور جے ایف تھنڈر طیاروں کی مانند ہیں۔۔۔۔ کیوں کہ یہی طالب علم اپنی تعلیم کے دوران تمام بنیادی صلاحیتیں حاصل کر لیتے ہیں اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملک کے مختلف اداروں میں کامیابی سے کام کرنے کے بعد وھ ناصرف تجربہ کار، ذمہ دار اور ایسے با صلاحیت نوجوان بن جاتے ہیں۔ جو ایک شکستہ حال، کمزور، قرضون میں ڈوبے پاکستاں کو ایک مضبوط، طاقت ور اور ترقی یافتہ ملک بنا سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔بس ضرورت ہے تو صرف ہمت، لگن اور ملک سے محبت کی۔۔۔

یہاں پر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے وھ الفاظ یاد آجاتے ہیں جو انھوں نے چھبیس ستمبر انیس سو سیتالیس کو نوجوانوں سے کہے تھے۔۔

تعلیم پاکستان کے لیے زند گی اور موت کا مسلہ ہے۔ دنیا اتنی تیزی سے ترقی کررہی ہے کہ تعلیمی میدان میں مطلوبہ پیش رفت کے بغیرہم نہ صرف اقوام عالم سے پیچھے رھ جائیں گے بلکہ ہوسکتا ہے کہ ہمارا نام و نشان ہی صفحہ ہستی سے مٹ جائے۔۔۔۔۔۔

اگر کسی ملک کی سرحدوں کےمحافظ بری، بحری، اور فضائیہ افواج ہیں تو اندرونی محافظ وھ نوجواں ہیں جو اپنی تعلیم اور پیشہ ورانہ قابلیت کے زریعے قوم اور ملک کے حالات بدل ڈالتے ہیں۔

طالب علم آسمان کے وھ ستارے ہیں جو رات کے اندھیرے کو بھی اپنی چمک سے روشن کردیتے ہیں۔۔۔
Ghufran ul Haque
About the Author: Ghufran ul Haque Read More Articles by Ghufran ul Haque: 9 Articles with 10239 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.