✕
ARTICLES
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
SHOP
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Directory
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
English
اردو
Home
Articles
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
Home
Urdu Articles
Society & Culture Articles
جاگ کہ تجھے تیری بیٹی نے پکارا ہے
(Sial Gm, )
جاگ کہ تجھے تیری بیٹی نے پکارا ہے
میری قوم جاگ کہ تیرے مسلمان کہلانے میں ایک بیٹی کی پکار کا ہاتھ تھا ۔ شاید کہ عرب ہم بتوں کے پجاریوں پر ایک لمبا عرصہ اور نظر نہ ڈالتے مگر ایک بیٹی کی پکار نے حجاج بن یوسف کو تڑپا کر رکھ دیا اور یوں محمد بن قاسم ہماری خوشبختی کی نوید لے کر بر صغیر وارد ہوا۔ آج غزہ لہو کے رنگ سے رنگا ہے اور غزہ کی بیٹی چلا چلا کرکہہ رہی ہے اے غیروں کی جنگ لڑنے والے اپنے آپکو پوری ملت کا واحد نظریاتی اسلامی ملک کہنے والے واحد اسلامی ایٹمی پاور قلعہ اسلام کے دعویدار حتٰی کہ خود کو مسلمانیت کا ٹھیکیدارسمجھنے والے دیکھ کہ ظالموں نے اس عید پر مجھے مہندی کی جگہ میرے جگرگوشہ کا خون دیا ہے آ مجھکو بتا میں اس مہندی کو لگائے رکھوں یا اپنے خالق کو بتا دوں کہ تیری بھری دنیا کے عربوں مسلمانوں کے پاس میری فریاد سننے کا وقت نہیں ہے۔ہاں اور قبلہ اول بھی ذرا مایوس ہے۔ اگر اسی دنیا میں دوبارہ اٹھنے کا اختیار مختار کل نے دیا ہوتا تو صلاح الدین ایوبی تیرے جاگ اٹھنے کا انتظار نہ کرتا۔مگر نہیں ہم اپنی بیٹی کو سمجھا دیتے ہیں کہ ہم تیری مدد تو ضرورکریں گے لیکن ذرا دھاندلی کے خلاف ایک زوردار احتجاج کر لینے دو۔ تم اپنے بیٹے کی لاش کو چھپا کر رکھ دو ہم انقلاب لا کر تیری ہی مدد کرنے آ رہے ہیں ۔ بیٹی آنسو پونچھ لے میری مجبوری ہے میں نے پانچ سال حکومت کرنی ہے اگر تیری بات مان لی تو وہ لوگ میری حکومت تڑوا دیں گیااور جمہوریت کا نقصان ہو جائے گابس جمہوریت کے واسطے چپ ہو جا۔بہن ذرا ایک منٹ رکنا میں فیس بک پر تیری فریاد کیلیئے ایک لاکھ لائیکس اکٹھے کرتا ہوں ۔ارے ذرا رک یار ہم نے ایک ان جی او سے تیرے بیٹے کا کفن مانگا ہے ۔ ارے ٹہر میری پیاری میں ابھی ایک بریکنگ نیوز چلوا دیتا ہوں کہ غزہ کی بیٹی کو اپنے لخت جگر کی جدائی کا بدلہ لینے کیلئے ایک غیرت مند بھائی کی تلاش ہے۔غیرت سے یاد آیا اس بھری دنیا میں سب سے بڑے غیرت مند ہونے کے دعویدار بھی ہم اکلوتے ہی ہیں ۔ ہم غیرت کے نام پر روزانہ بیسیوں قتل کر دیتے ہیں ۔پسند کی شادی کا نام لینے والوں کو ہم غیرت کا پٹرول چھڑک کر بھسم کر کے رکھ دیتے ہیں ہم اپنی جان سے پیاری بہن کو تیزاب میں غسل دیتے ہیں کیونکہ ہماری غٰٰیرت گواری نہیں کرتی مگر غیرت کی بات ہے کی غزہ کی بیٹی کی پکار پر میری غیرت کہاں سو گئی ہے اور ہاں وہ گلی کی نکر میں بیٹھا بابا دیکھو کیا بکتا ہے غیرت کا سبق سیکھنا ہے تو سعیدہ وارثی سے سیکھوبڑا آیا بتانے والا بے چاری وزیر سے فقیر بن گئی ۔ بڑی غمخوار بنتی ہے اسے کرسی کی قدر کی قدر ہی نہیں ہے۔ورنہ ہماے ہاں جس کو کرسی ملتی ہے اگر دنیا اعتراض نہ کرتی تو اپنی لاش دفنانے کی بجائے اسی کرسی پر سجائے رکھنے کی وصیت کرتا۔ارے ہاں مجھے تو یاد ہی نہیں رہا تیرے بارے میں سوچے جا رہا ہوں چل چلتی بن اگر انکل سام کو پتا چل گیا تو مجھ سے ناراض ہو جائے گا ۔ نا بابا نا میں نے تیری آہ و زاری سنی ہی نہیں ہے مگر ایک مشورہ ہے ہٹلر کی قبر پہ چلی جا اور اسے دکھا کہ تجھے رہتی دنیا میں پارسا بننے کا بہت شوق تھا نا دیکھ تیرے پارسائی کے جنون نے مجھے ڈس لیا ہے۔ اگر تو اپنی پارسائی سے باز آ کر قصہ ہی ختم کر دیتا تو آج مجھے یہ دن نہ دیکھنا پڑتا ،لیکن ایک طعنہ وہ بھی دے گا کہ تو کرار کی بیٹی ہے تو ابن ولید کی ہم نسل تو طارق بن زیاد کا خون اور تیری کوکھ میں تو ایوبی پلا کرتے تھے تجھے یہ اہ و بکا زیب نہیں دیتی بس پلکیں نیچی کر کے سن لینا کیونکہ وہ تیرا محسن ہے۔ہاں ہو سکتا ہے وہ تجھ پہ ترس کھا لے مگر مجھ پر تو ترس کھا کہ میں اپنی ذات میں بٹا پڑا ہوں مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں پنجابی ہوں سندھی ہوں سرائیکی ہوں بلوچی ہوں ہزارے وال ہوں پٹھان ہوں یا کسی ایک ملت کا فرد ہوں میری تو پہچان ہی گڈ مڈ ہو کئی ہے۔میں شیہ ہوں سنی ہوں وہابی ہوں اہلحدیث ہوں سبز پگڑی والا ہوں یا سفید والا کرتے والا ہوں یا قمیص والا اونچے پائنچے والا ہوں یا نیچی شلوار والاہاتھ باندھنے والا ہوں یا چھوڑنے والا ہر کوئی مجھے کافر کہتا ہے میں دوسروں کو کافر کہتا ہوں ہم آپس میں یہ طے نہیں کر سکے کہ ہم میں سے مسلمان کون ہے اور تو بضد ہے کہ میں دنیا کی جری اور طاقتور ترین قوم کو صدا دے رہی ہوں ۔تجھے کسی نے غلط بتایا ہے۔ ارے کیا تو کہتی ہے ہم خواب غفلت میں ہیں یہ تیری بھول ہے ہم غافل نہیں ہیں ہم سوئے ہوے بھی نہیں ہیں ہم سیانے ہو گئے ہیں ہم سب نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ یاد کر لیا ہے۔ ہم نے اسلام کا ٹھیکہ نہیں لے رکھا ہے۔ ویسے ہمارے پاس مجاہدین کی کمی نہیں ہے مگر تھوڑے مصروف ہیں ایک ٹولہ مسجد اڑانے گیا ہے مسجد ہے تو کیا ہوا ہے تو دوسرے فقہ والوں کی نا۔ایک گروہ سکول میں بم دھماکے کرنے گیا ہے کیونکہ ہمیں اپنی بیٹیوں کیلئے ایسی تعلیم گوارا نہیں لہذا آسان حل ہے بیٹیوں کو ہی اڑا دو۔ ہاں ہمارے پاس ایٹم بم ہے مگر پچھلے پندرہ برس سے اسی نامراد کو تو چھپاتے پھر رہے ہیں کہ کوئی چھین کے نہ لے جائے۔ ہم کسی کو اسکی تڑ کیا لگائیں ہم تو الٹا اس کی حفاظت بڑی مشکل سے کر رہے ہیں انکل سام کل بھی کہ رہے تھے یہ مجھے دے دو اچھے بچے ایسے خطرنات کھلونے اپنے پاس نہیں رکھتے اور ویسے جب بھی ضرورت ہو لے لینا میں تو بس اسکی حفاظت کیلئے تیرے سے لے رہا ہوں۔ہمارے پاس دنیا کی نویں بہترین گوریلا فوج ہے مگرکیا کریں اسلام آباد کی رکھوالی کس سے کروانی ہے ہاں سرحدوں کی تو فکر نہ کر وہ محفوظ ہیں بس اسلام آباد تھوڑا غیر محفوظ ہے۔ تو سمجھی نہیں نا لے سن ہم نے انڈیا کو پسندیدہ ملک قرار دے دیا ہے ارے اسکا آرمی چیف جو مرضی کہتا رہے میں نے کہ دیا نا وہ ہمارا پسندیدہ ملک ہے اور ہاں توں ڈھونڈ نا اگر کوئی تیری مدد کرنے والا سامنے آ گیا تو اسے کشمیریوں کی مدد کیلئے کہ دینا وہ بے چارے بھی پریشان ہیں اور ذرا انہیں تسلی بھی دیتی جانا میں تو ذرا ان کو تسلی دینے لگوں گا تو دہشت گرد کہلاؤں گا ویسے تو سچ کہتی ہے اب تو دہشت گردی میں لفظ دہشت سراسر الزام ہے جب ہم میں دہشت تھی تو تلوار کی ایک چمک پر پورا یورپ لرز جاتا تھا ۔ اور اب جا بھی میں روشن پاکستان کا باسی ہوں میں تیری باتوں میں آنے والا نہیں ہوں تو مجھے طعنہ دیتی ہے کہ دشمن آرمیگاڈون سجائے بیٹھا ہے اور میں غافل ہوں تو پھر انتظار کر ظہور مہدی بھی ہونے کو ہے۔ پلیز اچھی بہن چلی میں پریشان ہوں میں نے جب سے روشن پاکستان کا نعرہ لگایا ہے تاریکی میرا مقدر بنتی جا رہی ہے ۔
< PREVIOUS
قیام پاکستان سازش یا ضرورت؟
NEXT >
چودہ اگست کو قوم حقیقی آزادی کی منتظر
Facebook
WhatsApp
Pinterest
Twitter
Comments
Print
13 Aug, 2014
Views: 2261
About the Author:
ghulam mustafa
Read More Articles by
ghulam mustafa
:
7 Articles with 8089 views
Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile
here.
Add Your Article
Article Categories
Politics
سیاست
Society & Culture
معاشرہ اور ثقافت
Religion
مذہب
Other/Miscellaneous
متفرق
Literature & Humor
ادب و مزاح
Education
تعلیم
Health
صحت
Famous Personalities
مشہور شخصیات
Science & Technology
سائنس / ٹیکنالوجی
Novel
افسانہ
Sports
کھیل
True Stories
سچی کہانیاں
Books Intro
تعارفِ کتب
Travel & Tourism
سیر و سیاحت
Career
کیریر
Entertainment
انٹرٹینمنٹ
Kids Corner
بچوں کی دنیا
Poetry
شعر و شاعری
100 Lafzon Ke Kahani
سو لفظوں کی کہانی
Young Writers
نوجوان قلم کار
Arts
ہنر
Military Democracy
سول فوجی جمہوریت
Hamariweb Writers Club
ہماری ویب رائٹرز کلب
Recent
Society & Culture
Articles
ایک فلسطینی ننھے بچے کی پکار
بی وائی سی! بی ایل اے کا سیاسی ونگ
ہائے میرا وطن!
موت سے فریاد
View all Society & Culture Articles
Most Viewed
(
Last 30 Days
|
All Time
)
اسٹیل ٹاؤن -- اب وہ بہاریں کہاں ؟
ہم خوشیوں سے دور کیوں ہیں؟
پاک سعودی برادرانہ تعلقات، 30,000 فوڈپیکجز انسانی خدمت اور اخوت کی شاندار مثال
بلوچستان میں دہشت گردی!بھارت براہ راست ملوث
The role of media in today's world
CHILD LABOR IN PAKISTAN
Present problems of Pakistan
Short history of pakistan independence (1900-1947)