ایک برطانوی کمپنی جہازوں کی بیرونی سطح پر لگانے کے لیے
ایسا نظام وضع کر رہی ہے جو انسانی جلد کی طرح چوٹ یا زخم ’محسوس‘ کر سکے
گا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بی اے ای نامی دفاعی سامان تیار کرنے والی اس
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے تحت جہاز کی سطح پر دسیوں ہزار
مائیکرو سینسر لگائے گئے ہیں جن کے باعث یہ بہت سے مسائل کو سر اٹھانے سے
پہلے ہی دریافت کر لیتی ہے۔
|
|
ماہرین کے مطابق یہ پرندہ نامعلوم اشیا سے خوف کھاتا ہے۔ تحقیقی ٹیم نے اس
بات پر ریسرچ کرنے کے لیے مختلف اشیا کا انتخاب کیا گیا جس میں چمکتی ہوئی
اشیا بھی شامل تھیں۔ ان اشیا کو برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسیکس میں مختلف
مقامات پر رکھ دیا گیا اور ساتھ ہی اس قسم کے جنگلی اور پنجروں میں بند
پرندوں کے ردِ عمل کا مشاہدہ کیا گیا۔
مذکورہ پرندے پر تجربے کے لیے جو اشیا استعمال کی گئی ان میں دھاتی اسکریو
اور چمکتے ورق سے بنائی گئی انگھوٹھیاں شامل تھیں- یہ انگوٹھیاں آدھی نیلے
رنگ کی تھیں جبکہ باقی کو چمکتا رہنے دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک المونیم
کا ٹکڑا بھی رکھا گیا۔ اور ان تمام اشیا کے ساتھ دانہ بھی رکھا گیا۔
یونیورسٹی آف ایسیکس کے مطابق تحقیق کے دوران چونسٹھ تجربات کیے گئے اور اس
دوران میگپی صرف دو مرتبہ چمکتی ہوئی اشیا کے قریب آیا۔ دونوں مرتبہ چاندی
کی ایک انگھوٹی اٹھائی گئی جسے ان پرندوں نے اٹھاتے ہی پھینک دیا تھا۔
تحقیق کے مصنفین کے مطابق یہ پرندے ان چیزوں سے خوف محسوس کرتے ہیں- یہاں
تک کہ ان اشیا کے قریب پڑے ہوئے دانے اٹھاتے ہوئے بھی یہ پرندے انتہائی
محتاط انداز اپناتے ہیں۔
|
|
میگپی کے بارے میں لوگوں کے درمیان عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ یہ ایک
انتہائی ہوشیار پرندہ ہے۔ یورپی روایات کے مطابق ان پر زیورات چوری کرنے کا
الزام لگایا جاتا ہے اور کہا یہ جاتا ہے کہ وہ چوری شدہ زیورات اپنے
گھونسلے بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ |