ایک وقت ایسا بھی تھا جب وصیت
کرنے والہ اپنے بعد ملک کا حاکم مقرر کرنے کے لئے کوئی وصیت کرجاتا ،چنانچہ
ایک حاکم ایسا تھا جس نے وصیت کی میرے بعد حاکم کا چناؤ اس طرح کرنا کہ
گوشت کے ٹکڑے لوگوں سے کہنا اپنے سروں پر رکھ لیں اور ایک پرندہ چھوڑنا وہ
جس کے سر پر بیٹھ جائے اسے ملک کا حاکم بنا دینا ، حکم کے مطابق ایسا ہی
ہوا ،پرندہ ایک گھاس کاٹنے والے کے سر پر جا بیٹھا ، حکم کے مطابق محل میں
لایا گیا اس کے سر پر بادشاہت کا تاج پہنایا گیا اسے ملک کا سر براہ بنا
دیا گیا ، گھاس کاٹنے والے سربراہ نے پہلی خواہش کا اظہار کیا کہ ایک صندوق
(بکس )لایا جائے ، میری درانتی اور رنبہ (گھاس کاٹنے کے اوزار ) میرے کپڑے
اس صندوق میں بند کر دئے جائیں اسکی چابی میرے حوالے کردی جائے ،وزیر مشیر
نوکر چاکر ، چاکری کرنے لگے ، آزادی سے موج مستی ،مزے ،اڑائے حکومت کو ابھی
چودہ ماہ ہی گزرے تھے ملک میں قاتل گری کا بازار گرم ہوا ، انصاف کا قتل
عام ہونے لگا ،عزت نفس کے جنازے اٹھنے لگے ، اقتدار پر نظر رکھنے والی چند
قوتوں کو ملک کے حاکم کے حکومت چلانے کے حوالے سے بے بہرہ ہونے کا یقین
محکم ہوا تو انھوں نے سلطنت پر چڑھائی کردی ، درباریوں نے بادشاہ سلامت کو
بتایا گیا بادشاہ سلامت چپ رہے ، درباریوں نے سوچا بادشاہ سلامت کسی حکمت
عملی کے تحت خاموش ہیں ، مخالفین کی پیش قدمی جاری رہی آدھے ملک تک پہنچ
گئی درباریوں نے پھر بادشاہ سلامت کو عرض کی حضور آدھا ملک مفلوج ہو گیا ہے
بادشاہ سلامت چپ ہی رہے ،درباریوں کا خیال تھا کہ بادشاہسلامت یقینامخالفین
کو کسی حکمت عملی کے تحت گھیر کر چت کرنا چاہتے ہونگے ، باضمیر درباری واضح
الفاظ میں معاملے کی نزاکت کا احساس دلانے کوشش کرتے رہے ،بادشاہ سلامت چپ
ہی رہے حکم دیتے حلوہ پکا ؤ ،حلوہ کھاؤ،درباریوں نے بادشاہ سلامت کو
بتایامخالفین دارالخلافہ میں داخل ہو گئے ہیں ، فرمایا حلوے کے ساتھ نہاری
،پائے بھی چلاؤ ، درباریوں نے عرض کی اب تو اسمبلی حال پہنچ گئے ہیں ۔درباری
ابھی تک یہی سمجھ رہے تھے بادشاہ سلامت کسی گہری حکمت عملی کے تحت ایسا کر
رہے ہیں پھر آخری بار انھوں نے اطلا ع دی جناب محلوں پر قبضہ ہوچکا ہے
بادشاہ سلامت نے فرمایا یہ لو چابی نکالو بکس سے میری درانتی اور رنبہ (گھاس
کاٹنے کے اوزار ) کٹر اور رندہ (لوہا کاٹنے کے اوزار) ۔ |