کراچی کے گنجان ترین تجارتی علاقے ’صدر‘ میں بے انتہا
ٹریفک کے دباؤ کو ختم کرنے کے لئے 39 سال پہلے چلنے والی ٹرام کو دوبارہ
شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی سے ’وائس آف امریکہ‘ نے ایک
انٹرویو کیا جس میں اس منصوبے کے حوالے سے بات چیت کی گئی- اس انٹرویو میں
منصوبے کے حوالے سے جو معلومات سامنے آئیں وہ ہماری ویب کے قارئین کے لیے
من و عن پیشِ خدمت ہے-
|
|
کمشنر شعیب احمد صدیقی نے بتایا ’گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان صدر کو’
وہیکل فری‘ بنانے کا منصوبہ رکھتے ہیں اور اس علاقے کی مخصوص سڑکوں پر ٹرام
شروع کرنا اس پلاننگ کا خصوصی حصہ ہے۔ جبکہ یہ پروجیکٹ باقاعدہ طور پر
منظور بھی ہو چکا ہے۔
دو مراحل پر مشتمل اس پروجیکٹ کے تحت ایمپریس مارکیٹ اور اس سے متصل سڑکیں
مثلاً مینز فیلڈ اسٹریٹ، پریڈی اسٹریٹ، مبارک شہید روڈ، میر کرم علی تالپور
روڈ وغیرہ ہر قسم کی گاڑیوں کے لئے مکمل طور پر بند کر دیے جائیں گے۔ اس کی
جگہ ان سڑکوں پر ٹرام چلائی جائے گی۔ تاہم یہ ماضی میں چلنے والی ٹرام سے
مختلف ہوگی اور ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک چلنے کے بجائے صرف صدر کی
اندرونی سڑکوں پر پیدل چلنے والوں کے لئے مخصوص ہوگی۔‘
اُنھوں نے بتایا کہ، ’پیدل چلنے والے مخصوص زونز میں ٹرام پر آسانی کے ساتھ
چڑھ اور اتر سکیں گے۔ اس کی سہولت کے لئے خوب صورت اسٹاپس بنائے جائیں گے،
سٹی سینٹرز قائم ہوں گے۔ یہ علاقہ 24 گھنٹے شاپنگ کے لئے کھلا رہے گا۔ بچوں
کے لئے رائیڈز بنائی جائیں گی۔ مختصر یہ کہ صدر مستقبل قریب میں کراچی کا
سب سے بڑا بزنس حب بن کر ابھرے گا۔‘
کمشنر کراچی کے بقول، ’چونکہ اس ایریا میں کئی تاریخی عمارات بھی ہیں۔ لہذا
ان کی نئے سرے سے دلکش اندار میں تزئین و آرائش کی جائے گی۔ کچھ عمارتوں کو
مرمت بھی ہوگی جبکہ یہ پورا علاقہ چنگ چی کے لئے بند ہوگا۔
|
|
کمشنر شعیب صدیقی نے مزید بتایا کہ ٹرام وے چلانے کیلئے کنسلٹنٹ کمپنی کا
تقرر ہو چکا ہے، جو جلد اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کرے گی۔
شعیب احمد صدیقی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’اس منصوبے پر فوری عمل درآمد کے لئے
ایڈوائز بھی تعینات ہو چکا ہے، جبکہ منصوبے کی نگرانی کیلئے ویجی لینس
کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ میں اسے لیڈ کررہا ہوں۔‘
ان کے بقول، ’ٹرام وے پروجیکٹ دو سال کی نہایت قلیل مدت میں مکمل ہوجائے گا
اور درمیانی مدت کے لئے عنقریب شٹل بس سروس شروع کی جارہی ہے‘۔
اس سوال پر کہ ’اگر اندرون صدر کو وہیکل فری کردیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے
میں بندر روڈ پر ٹریفک کا دباوٴ مزید بڑھ جائے گا۔ کیا حل ہے؟‘ کمشنر کراچی
کا کہنا تھا:
’بلدیہ عظمیٰ اور ٹریفک پولیس کی مشترکہ منصوبہ بندی سے 4 ماہ قبل صدر کو
تجاوزات سے پاک کر کے پبلک ٹرانسپورٹ کی ری روٹنگ کی گئی ہے، اس پر مزید
کام ہو رہا ہے۔ چونکہ، تجاوزات بار بار قائم ہوجاتی ہیں اور پبلک
ٹرانسپورٹرز نئے روٹس کی خلاف ورزی شروع کر دیتے ہیں۔ اس لئے، سخت ایکشن
پلان زیر غور ہے تاکہ بندر روڈ پر ٹریفک کا دباؤ نہ بڑھے اور ایمپریس
مارکیٹ کا ٹرانسپورٹ بھی وہیں سے سیدھا گزر جائے۔‘
بقول اُن کے، ’اس کام کی نگرانی ایک علیحدہ ویجیلنس کمیٹی انجام دے رہی ہے۔
کمیٹی میں ایس ایس ساؤتھ، ایس ایس پی ٹریفک، سیکریٹری آر ٹی اے، ڈائریکٹر
انسداد تجاوزات اور کنٹونمنٹ بورڈ شامل ہیں۔یہ کام تو پہلے مرحلے میں ہی
مکمل ہوجائے گا۔‘
منصوبے کے دوسرے مرحلے، میں نجی گاڑیوں پر صدر آنے والوں کے لئے پارکنگ
پلازہ کا استعمال یقینی ہوجائے گا۔ یہ کام 6 ماہ سے ایک سال کی مدت میں
پورا ہو جائے گا۔ |