ہڈیوں کی بیماری آسٹیوپوروسس کے دنیا بھر میں چھ کروڑ سے
زائد مریض موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے ان چھ کروڑ میں سے تقریباً ایک کروڑ
افراد تو ہمارے ملک پاکستان میں ہی موجود ہیں جن میں مسلسل اضافہ ہوتا
جارہا ہے-
پاکستان میں اس بیماری کے مریضوں میں اضافے کا سبب اس مرض کے حوالے سے
مناسب آگاہی کا نہ ہونا ہے-
|
|
یہ تمام انکشافات آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر کاکڑ نے اپنے ایک لیکچر کے دوران
کیا-
پروفیسر کاکڑ کے مطابق اس مرض کے شکار افراد کی کی ہڈیاں پتلی ہونا اور
کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہیں یا پھر ان کا وزن میں کمی واقع ہونے لگتی ہے-
پروفیسر کاکڑ کے مطابق یہ بیماری وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی کے باعث پیدا
ہوتی ہے- اور بات یہیں تک محدود نہیں ہے بلکہ تمباکو نوشی اور بڑی مقدار
میں نمک کا استعمال بھی اس بیماری کو دعوت دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیماری کا شکار افراد میں کولہے کا فریکچر عام بات ہے۔
پروفیسر کاکڑ کے مطابق اس بیماری کا زیادہ تر شکار خواتین ہوتی ہیں کیونکہ
نہ تو وہ مناسب مقدار میں دودھ٬ دہی اور مکھن وغیرہ کا استعمال کرتیں اور
نہ ہی وہ زیادہ وقت سورج کی روشنی میں گزارتی ہیں جس سے قدرتی طور پر وٹامن
ڈی حاصل ہوتا ہے۔
|
|
وٹامن ڈی کا حصول اس لیے ضروری ہے کہ یہ کیلشیم کو جذب کرنے میں مدد فراہم
کرتا ہے جبکہ دوسری جانب نمک کی زیادتی جسم سے کیلشیم کو پیشاب کے ذریعے
باہر نکال دیتی ہے۔
اس بیماری کے حملہ آور ہونے کے زیادہ امکانات ذیابیطس، گردے کے مریض اور
دبلے افراد میں ہوتے ہیں-
پروفیسر کاکڑ کا کہنا ہے کہ اگر اس بیماری سے بچنا چاہتے ہیں تو کیلشیم اور
وٹامن ڈی کی مناسب تعداد، اور ساتھ جسمانی ورزش کو اپنی روزمرہ زندگی کا
حصہ بنائیں ۔ |