سوئٹرزلینڈ کے انجینیئر کمزور دلوں کو تحریک دینے کے لیے
ایک ایسا ’پیس میکر‘ آلہ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو بغیر بیٹری کے چلے
گا۔ سوئٹرز لینڈ ایک ایسا ملک ہے جسے دنیا کی سب سے بہتر گھڑیاں بنانے
اعزاز حاصل ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پیس میکر گھڑیوں کی ہی تکنیک
استعمال کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے-
اب تک دل کی دھڑکنوں کی بے قاعدگی ختم کرتے ہوئے انہیں ہموار بنانے کے لیے
جو پیس میکر ایجاد کیے گئے ہیں وہ سب بیٹری کی مدد سے اپنا کام سرانجام
دیتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے ایک ان آلات کو ایک خاص وقت کے بعد بدلنا پڑتا ہے
اور یہ سب سرجیکل مداخلت یا آپریشن کے بغیر ممکن نہیں ہوتا۔
|
|
سوئس شہر بیرن کی یونیورسٹی کے کارڈیو ویسکیولر شعبے کے ایک انجینئرنگ گروپ
سے وابستہ آدریان سوربوخن نے اس مسئلے کا حل اپنے خصوصی ’پیس میکر‘ آلے کی
مدد سے نکالا ہے۔
اس آلے میں وہی تکنیک استعمال کی گئی ہے جو کہ 1777 میں سوئس گھڑی ساز
ابراہم لوئس پیرلیٹ نے جیبوں میں رکھی جانی والی آٹو میٹک گھڑیاں بنانے میں
کی تھی- یہ آٹومیٹک گھڑیاں ہلتی جیب سے توانائی حاصل کر کے اپنا کام جاری
رکھتی تھیں۔ اور یہی نہیں بلکہ اس کے بعد ایسی دستی گھڑیاں بھی بنائی گئیں،
جو کلائی کی حرکت سے ہی اپنی چابی بھر لیتی تھیں اور چلتی رہتی تھیں۔
یہ کلاک ورک پیس میکر بھی دل کے پٹھوں کی حرکت سے توانائی حاصل کرتا چلا
جاتا ہے اور اسے صرف ایک آپریشن کے ذریعے دل کے ساتھ ٹانکا جا سکتا ہے جس
کے بعد یہ اپنا کام خودکار انداز سے کرتا رہے گا۔
تاہم آغاز میں تجرباتی طور پر اس آلے کا استعمال جانوروں پر کیا جارہا ہے۔
اس آلے کے موجد سوربوخن کا کہنا ہے کہ اس یہ آلہ جانوروں میں 130 دھڑکنیں
فی منٹ کے حساب سے کامیابی سے کام کر رہا ہے۔
|
|
اس کے علاوہ دیگر محققین بھی پیس میکرز میں سے بیٹری کی جھنجھٹ سے نجات کے
لیے کوشاں ہیں۔ یہاں تک کہ ایسی بھی کوششیں کی جارہی ہیں کہ پیس میکرز کو
جسم میں ایک بیرونی ذریعے سے توانائی پہنچائی جا سکتی ہے، تاکہ آپریشن نہ
کرنا پڑے۔ |