حکومت ابھی دھرنے والوں سے ہی نمٹ نہیں پائی کہ عالمی
ہیکروں کے ایک گمنام گروپ نے اس کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے-
ہیکروں کے ایک نیٹ ورک نے ہیکنگ کی ایک مہم شروع کر رکھی ہے- اس گروپ نے
گزشتہ روز حکومت پاکستان، سیکیورٹی فورسز اور پاکستان مسلم لیگ نواز سے
تعلق رکھنے والی ویب سائٹس پر ڈی ڈی او ایس حملے کیے اور ان کا ذاتی ڈیٹا
لیک کردیا-
|
|
ہیکروں کے اس گروپ نے متعدد ویب سائٹس کو نشانہ بنایا جس کے بعد سرکاری
ملازموں اور سیکیورٹی فورسز کا ذاتی ڈیٹا لیک ہوگیا ہے اور اب اس وجہ سے
سیکیورٹی اور پرائیویسی کے سنگین خدشات پیدا ہورہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی ایک غیرسرکاری ویب سائٹ کو ہیک کر کے اس پر سانحہ ماڈل ٹاؤن
سے متعلق پیغامات درج کردیے گئے تھے تاہم اب یہ ویب سائٹ بحال ہوگئی ہے۔
اسی طرح فیصل آباد پولیس ڈیپارٹمنٹ کی ویب سائٹ کو ہیک کر کے اس کا تمام
حساس ڈیٹا آن لائن لیک کردیا گیا، جس میں یوزر نیم اور ان کے پاس ورڈز کے
علاوہ ملازمین کے ناموں، شناختی کارڈز، ایڈریسز اور رابطوں سے متعلق تمام
حساس معلومات شامل ہیں۔
پی ٹی وی اسپورٹس کی ویب سائٹ کی بھی نہیں چھوڑا گیا اور اس کے ٹی 20 کے
سیکشن کو ہیک کر کے اسے ’گو نواز گو‘ کے نعروں کے ساتھ تبدیل کر دیا گیا
تاہم اسے بھی صرف چند گھنٹوں میں بحال کردیا گیا۔
اس پیج پر پارلیمنٹ کے اجلاس کی تصویر ایک پیغام کے ساتھ شائع کردی گئی-
اور پیغام کچھ یوں تھا کہ ’’پاکستانی عوام کے منہ پر بجنے والے یہ ڈیسک اس
بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ یہ گروہ صرف سیاست بچانے کے لیے اکھٹا ہوسکتا
ہے، غریب پھر بھی لوڈ شیڈنگ اور بھوک میں مرے گا۔‘
|
|
بات یہی ختم نہیں ہوتی بلکہ پاک فوج اور دیگر سرکاری ویب سائٹس کو ہیک کر
کے ان کے یوز رنیم، پاس ورڈز اور ای میل بھی انٹرنیٹ پر لیک کردی گئیں۔
اس تمام ڈیٹا کے لنک کو فی الحال پاکستان میں بلاک کردیے گئے ہیں- لیکن سب
سے پریشان کن بات یہ ہے کہ اس ڈیٹا میں حساس نوعیت کی تقرریوں اور اسلحہ
سازوں کی معلومات بھی شامل ہیں۔
لیک کیے گئے ڈیٹا کے ساتھ درج کردہ پیغامات میں کہا گیا ہے کہ ہیکنگ یہ
حملہ اس لیے کیا گیا ہے کہ پاکستانی فوج شمالی وزیرستان میں کارروائی کررہی
ہے۔
دو دن قبل عارضی طور مختلف حکومتی پورٹلز کے لنک ڈاؤن والے ہیکروں کے اس
گروپ نے حکومت سے متعلق 23 ہزار مبینہ بینک ریکارڈز پر مشتمل ایک زپ فائل
بھی لیک کی ہے۔ اور اس فائل میں پیغام بھی درج کیا گیا ہے کہ یہ لیک اے ایس
او آر ہیک ٹیم کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔ |