قیمتی فوائد کا حامل اونٹنی کا دودھ٬ سنت بھی شفا بھی

کراچی میں آج کل آپ جس طرف کا رخ کریں گے وہاں ایک نہ ایک دکان ایسی ضرور دکھائی دے گی جہاں بڑے بڑے حروف میں ’یہاں اونٹنی کا دودھ دستیاب‘ ہے۔ یہ حال صرف کراچی کا نہیں بلکہ پورے پاکستان سمیت دنیا بھر کے متعدد ممالک کا ہے جہاں اونٹنی کے دودھ کی ڈیمانڈ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے-

اگر بات صرف پاکستان کی جائے تو معاملہ کچھ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ لوگ اونٹنی کے دودھ کو فائدے مند سمجھ کر استعمال تو کرتے ہیں لیکن وہ فوائد ہیں کیا؟ اس سے ناواقف ہوتے ہیں- اس میں کوئی شک نہیں کہ طبی اعتبار سے اونٹنی کا دودھ بےشمار فوائد کا حامل ہے- لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ آپ کو ان فوائد کا علم بھی ہو اور ایسے ہی چند فوائد کا ذکر ہے اس آرٹیکل میں-
 

image


قرآن پاک میں متعدد مقامات پر اونٹ کی اہمیت اور اسکی تخلیق پر غور و فکر کرنے کو کہا گیا ہے جبکہ ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم بھی اونٹنی کا دودھ شوق سے استعمال کرتے تھے کیونکہ صحرا میں بسنے والے لوگوں کے لیے اونٹ ایک نعمت سے کم نہیں ہے -

اونٹ ایک ایسا جانور ہے جو کہ صحرا کے سخت ترین موسم میں بھی کئی دن بغیر کھائے پئے گزارنے کی صلاحیت رکھتا ہے قحط اور خشک سالی کے موسم میں بھی اس جانور کی دودھ کی پیداواری صلاحیت برقرار رہتی ہے- شدید خشک سالی کے دوران جب پانی کی کمی واقع ہوجاتی ہے تب اس کے دودھ میں ایسی حیرت انگیز کمیائی تبدیلیاں آتی ہیں جو وہاں بسنے والے افراد کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے کام آتی ہیں۔

اونٹ صحرا کی شدید گرمی میں اپنے جسم میں پانی کا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ پانی عمل تبغیر کے ذریعے کم سے کم اس کے جسم سے خارج ہوتا ہے جب اونٹ کو پانی کی کمی کا سامنا ہو تو اس وقت بھی اس کے دودھ میں پانی کی خاصی مقدار خارج ہوتی ہے اس کے ساتھ ساتھ دوسرے نمکیات جیسا کہ سوڈیم کلورائیڈ کی مقدار دودھ میں 10 ملی ایکولنٹ فی لیٹرسے بڑھ کر 23 ملی ایکولنٹ فی لیٹر تک پہنچ جاتی ہے ۔
 

image

یاد رہے کہ یہ نمک انسان کی جسمانی ضروریات کے لیے بہت ضروری ہے خاص طور پر صحرا جہاں پر گرمی کی وجہ سے پسینے کا اخراج زیادہ ہو، پسینے کے ساتھ ساتھ سوڈیم کلورائیڈ بھی ہمارے جسم سے خارج ہوتا ہے نمکیات کی یہ کمی ہمارے جسم میں کئی بیماریوں کا موجب بن سکتی ہے تو اس صورتحال میں اونٹ کا دودھ استعمال کر کے سوڈیم کلورائیڈ کی کمی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے ۔

طبی فوائد:
اونٹنی کے دودھ میں وٹامن سی کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے جبکہ یہ وٹامن گرمی اور خشک سالی کے دنوں میں اونٹ کے دودھ میں اور زیادہ بڑھ جاتا ہے- وٹامن سی قوت مدافعت کو بہتر کرنے میں استعمال ہوتا ہے شدید گرمی کے موسم میں وٹامن سی دھوپ کی حدت اور لو لگنے سے بھی بچاتا ہے۔ اونٹنی کے دودھ میں وٹامن سی 23 ملی گرام فی لیٹر ہوتا ہے ۔

اونٹنی کے دودھ میں وٹامن، نمکیات، پروٹین اور چکنائی کی ایک خاصی مقدار موجود ہوتی ہے-

عام طور پر چھوٹے بچوں میں دودھ سے ایک خاص قسم کی الرجی اور اسہال کی سی شکایت پائی جاتی ہے- لیکن اونٹنی کے دودھ کے استعمال سے یہ الرجی بچوں میں نا ہونے کے برابر ہوتی ہے اس لیے چھوٹی عمر کے بچوں میں اونٹنی کے دودھ کا استعمال اس شکایت کے قابو پانے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔
 

image

ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی اونٹنی کا دودھ قدرت کی جانب سے عطا کردہ کسی انمول تحفے سے کم نہیں کیونکہ اس میں انسولین کی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے جو گائے کے دودھ کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے انسولین ایک ہارمون ہے جو ذیابیطس کے مریضوں میں کم مقدار میں بنتا ہے اور انہیں یہ ہارمون دوائیوں کی شکل میں لینا پڑتا ہے۔ ذیا بیطس کے ان مریضوں میں اونٹنی کے دودھ کا استعمال ایک شافی علاج کے طور پر اکسیر ہے ۔

زمانہ قدیم سے ہندوستان میں وید ک طریقہ علاج کے طور پر اونٹنی کا دودھ یرقان ، اطحالِ تلی ، ٹی بی، دمہ اور بواسیر کے امراض کے علاج میں ادویاتی طور پر استعمال ہوتا آرہا ہے۔ اونٹنی کے دودھ میں پائے جانے والے نیوٹرسیوٹیکل اجزاء میں سب سے اہم لیکٹو فیران ہیں جو یرقان کے مریضوں میں جگر کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے بہت مفید ہے ۔یرقان اور جگر کے کینسر کی حالت میں جگر کی فعالی حالت بہت کمزور ہو جاتی ہے اس صورت میں اونٹنی کا دودھ جگر کی نشو ونما اور اس کو کارآمد بنانے میں مفید سمجھا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ اونٹنی کے دودھ میں کولیسٹرول کی بھی ایک مناسب مقدار پائی جاتی ہے جو کہ دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے غذائی متبادل ہے، اونٹنی کے دودھ میں ٹی بی کا جرثومہ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ گائے اور بھینس کے دودھ میں یہ پایا جاتا ہے اگر اونٹنی کا دودھ غذائی متبادل کے طور پر استعمال سے اس مہلک اور متعدی مرض س بچا جا سکتا ہے ۔

اونٹنی کا دودھ ایک بہترین قبض کشا دوائی کے طور پر بھی استعمال بھی کیا جاتا ہے، اونٹنی کا دودھ اگر تازہ اور گرم حالت میں استعمال کیا جائے تو یہ اسہال کی سی کیفیت پیدا کرتا ہے۔
 

image

اونٹنی کا دودھ انسانی جسم میں موجود متعدد بیماریوں کیخلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے اور انسان کو متعدی اور مہلک امراض سے بچانے میں مفید سمجھا جاتا ہے۔ اونٹنی کا دودھ اگر ایک بیمار آدمی کو پلایا جائے تو اس سے وہ نہ صرف شفا یاب ہو گا بلکہ یہ دودھ اس کی ہڈیوں کی بڑھوتری میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

ماہرین کے مطابق اونٹ کا مدافعتی نظام دوسرے جانوروں کی نسبت زیادہ مضبوط واقع ہوا ہے اسی لیےاونٹنی کے دودھ کے استعمال سے انسان کے مدافعتی نظام پر بھی نہایت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس میں بیماری کے مقابلے کی قوت آتی ہے۔ کینسر کے مریضوں کے لئے یہ قوت نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے اور علاج میں معاون بھی ثابت ہوتی ہے۔

ایڈز کے افریقی مریضوں کے لئے نعمت:
عالمی ادارے خوراک کی رپورٹ کے مطابق روس، قزاقستان اور بھارت میں ڈاکٹرز اونٹنی کے دودھ کا استعمال بڑھانے پر زور دے رہے ہیں، جبکہ افریقہ میں ایڈز کے مریضوں کے لئے اسے نعمت قرار دیا جا رہا ہے۔

اونٹنی کے دودھ سے تیار کی جانے والی مصنوعات:
اونٹنی کے دودھ سے بننے والی مصنوعات میں پنیر ، قلفی، گلاب جامن اور دوسرے بہترین آئیٹم لذید ہونے کے ساتھ ساتھ غذائیت سے بھی بھرپور ہوتے ہیں۔ اونٹنی کے دودھ سے بننے والی پنیر خاصی لذید ہوتی ہے اور اس کی مانگ مشرق وسطی اور یورپی ممالک میں کافی زیادہ ہے ہمارے ملک میں بھی بیکری سازی کی صنعت میں اونٹنی کا دودھ مٹھائیاں بنانے کے لیے بہترین نعمل البدل قرار دیا جاتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Camel milk, used medicinally for centuries by nomadic people. Camel Milk contains 10 times more iron and three times more vitamin C than cow’s milk. Camels possess unique, powerful immune-system components, which are contained in their milk.