بےعمل علم
(Arsh Mughal, Attock city)
میرے گھر کے پاس ایک ھوٹل جو
اپنی چائے اور لوکیشن کی وجہ سے پورے شہر میں مشہور ہے۔ ایک کونے پر بنا
ھوا جس میں بیٹھے شہر کی رونق گہماگہمی اور تین ایک دوسرے سے جدا بل کھاتی
سڑکوں کا آگے جا کے مل جانا ایک حسین منظرپیش کرتاھے۔ میں اور میرا دوست ھم
ھرشام گہماگہمی دیکھنے اور چاہے پینے وہاں پہنچ جاتے ھیں۔ ھم بحث و
مباحثےمیں ایک دوسرے سے لگے تھے کے آج کل بس عمل کا رد عمل ھیں ھم لوگ
تجارتی ھے کاروباری ھیں۔ پتہ نہیں ھم لوگ مسلمان کب بنے گے؟
اتنے میں ایک پیارا سا بچا جس کی عمر ٩ ١٠ سال لگ رہی تھی اپنے پاپا کی
انگلی پکڑے چائے کا آرڈر دینے کے بعد ھماری ساتھ والی کرسیوں پر آکے بیٹھ
گئے۔ان جناب کی عمر 33 32 لگ رھی تھی ۔ کلین شیو کیے چشمہ لگائے اچھا لباس
پہنے ھوئے جو کے ظاھر کررھا تھا کہ جناب تعلیم یافتہ ھیں۔ اپنے بچے کو
اسلام ,صبر اور اخلاق کی باتیں بتا رہے تھے. صبر اور اخلاق کے حضرت محمد
صلى الله عليه وسلم کی زندگی میں ھونے والے واقعات سنا رہے تھے اور بچہ بڑے
مزے سے سن رھا تھا ۔ بچے کو بتا رہے تھے کے ایک دن حضرت محمد صلى الله عليه
وسلم جا رہے تھے تو ایک بڑھیا ان کے راستے پر کوڑا پھینک دیتی ۔ اتنے میں
ھوٹل کا ورکر چائے لیے آرھا تھا کہ سائیڈ پر بیٹھے ایک بزرگ بنا آگے پیچھے
دیکھے بے درھم سے اٹھے اور اس کے ساتھ جا ٹکرائے چائے ان جناب کے ٹیبل پر
جا گری اور چائے کی کچھ چھینٹوں نے ان کے کپڑے گندے کر دیے ۔پھر کیا دیکھتا
ھوں کہ جناب نے اس بیچارے کو لات دے ماری اور پورا ھوٹل سر پر اٹھا لیا
گالیاں بکی جا رھے تھے۔ اتنے میں ایک معصوم سی آواز نے سب کہ متوجہ کیا۔
پا پا پا پا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاپا
اسکے بعد حضرت محمد صلى الله عليه وسلم نے بھی ایسا کیا تھا؟
وہ جناب اپنی شرمندگی اور بچے کو اٹھائے ھوٹل سے چل دیے۔ |
|