تبدیلی

معاشرے میں رہینے والے تقریبا ہر فرد کی خواہیش ہے کہ معاشرے میں تبدیلی آۓ . کوئی سوشل میڈیا پر تبدیلی کا بین بجارہا ہے تو کوئی ببلک مقامات پر اپنے دودھ سے سفید اور شہد سے شیریں تبدیلی کا گن گارہا ہے. تبدیلی چاہنے والوں کی اکثریت انہی معاشرے کے لوگوں کی ہی ہیں. اور معاشرے کے لوگوں کے حالات تو فی الحال اس طرح ہے مردہ جانوروں کا گوشت بیچتے ہیں، کنڈے(چوری) کے بجلی کی روشنی میں تہجد کی نماز پڑھ کر اللہ تعالی سے اپنے مغفرت اور معاشرے کی تبدیلی کی تبدیلی دعا مانگتے ہیں، دودھ میں پانی ملاکر اس کمائی سے اپنے بچوں کے سکول اور مدرسے کا حلال فیس ادا کرتے ہیں، اصلی پیکنگ میں نقلی مال بھر کر اس کمائی سے مولوی صاحب کو زکوات ادا کرتے ہیں اور دعائیں لیتے ہیں، نوجوان صرف ڈگری لینے اور جاب حاصل کرنے کیلیے ھی پڑھتے ہیں نا کہ انسان بننے کیلیے، ہم سب اس معاشرے کا حصہ ہے اور معاشرے میں تبدیلی چاہنے والے افراد ان تمام عملیات اور دوسرے قسم کے ناروا کاموں میں برابر کے شریک ہیں اور بات کرتے ہے تبدیلی کی. مجھے افسوس ہے کہ ہم میں سے کسی نے آج تک خود کو تبدیل کرنے کا سوچا بھی نہیں. ہم اگر تبدیلی چاھتے ہے تو یہ بہت آسان ہے بس ہم انفرادی طور پر تمام برے ، ناروا اور دونمبر کاموں کو ترک کرکے سب سے پہلے خود کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے تو معاشرہ خود چیخ چیخ کر کہے گا کہ تبدیلی آنہیں رہی تبدیلی آچکی ہے.
 
IMRAN KAKAR
About the Author: IMRAN KAKAR Read More Articles by IMRAN KAKAR: 2 Articles with 1183 views Documentary Making Student in Karachi.. View More