بڑھتی ہوئی آبادی ایک عالمی مسئلہ!

موجودہ وقت میں دھرتی پرسب سے زیادہ آبادی انسانوں کی ہے اورپوری دُنیاپراگرکسی مخلوق کاراج اوردبدبہ قائم ہے تووہ بنی نوع انسان کاہے اورتوقع یہی کی جاسکتی ہے کہ قیامت تک انسانوں کاہی غلبہ دُنیاپرقائم رہے گا۔بڑھتی ہوئی آبادی اورقدرتی وسائل کے درمیان رشتے کوواضح کرنے والے سب سے پہلے سائنسدان مالتھس تھے۔انہوں نے بتایاتھاکہ زیادہ آبادی ہونے سے قدرتی وسائل کے زیادہ استعمال سے کیسے قدرتی وسائل میں کس قدرتخفیف ہوتی ہے ۔اب دُنیامیںتیزرفتاری بڑھتی ہوئی انسانی آبادی نہ صرف قدرتی وسائل کے خاتمہ کاسبب بنتاجارہاہے بلکہ انسانی وجودکوبھی بڑھتی ہوئی آبادی سے بڑاخطرہ لاحق ہونے کاامکان ہے۔پوری دُنیامیں بڑھتی ہوئی آبادی ایک سنگین مسئلہ بن چکاہے جس کاسدباب کرناوقت کاتقاضاہے ۔جہاں1987 میں پوری دُنیاکی کل آبادی 5 ارب تھی وہیں مارچ 2012 تک دُنیاکی کُل آبادی 7ارب سے تجاوزکرگئی تھی۔بڑھتی ہوئی تیزرفتارآبادی کے خطرہ کوسمجھتے ہوئے 11جولائی تا24جولائی تک دوہفتوں پرمشتمل ورلڈپاپو لیشن ڈے منانے کافیصلہ لیا۔ورلڈپاپولیشن ڈے مقررہوجانے کے بعدہرسال دُنیاکے تمام ممالک بڑھتی ہوئی آبادی پرغورکرنے لگے اورورلڈپاپولیشن ڈے کے دِنوں میں صحت کے شعبوں ،سرکاری وغیرسرکاری تنظیموں کی جانب سے پوری دُنیامیں جانکاری کیمپوں کااہتمام کیاجانے لگا۔ہرسال ان کیمپوں میں لوگوں کوبڑھتی ہوئی آبادی کے خطرات اورچھوٹے کنبوں کی اہمیت سے آگاہ کرایاجاتاہے ۔۔یونائٹیڈنیشنزپاپولیشن فنڈز(UNFPA) اس مشن پرسرگرمی کے ساتھ کام کررہا ہے اوراس کے علاوہ سرکاری تنظیمیں اوراین جی اوزبھی بڑھتی ہوئی آبادی پرقابوپانے کےلئے دُنیاکے 200 سے زائدممالک میں کام کررہی ہیں۔امریکہ کے مردم شماری سے متعلق یونائٹیڈسٹیٹس سنسزبیورو(USCB) کے سروے کے مطابق پور ی دُنیاکی کل آبادی 7 ارب 2کروڑتین لاکھ کوتجاوزکرچکی ہے ۔بھارت اورچین پوری دُنیاکے ایسے دوممالک ہیں جہاں پرآبادی تیزرفتاری کے ساتھ بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے صرف ایشیاکی آبادی 4.2ارب ہے جوکہ دُنیاکی کل آبادی کا60فیصدی حصہ ہے۔ایشائی ممالک ہندوستان ،چین ،پاکستان ،بنگلہ دیش اورسری لنکاوغیرہ کی حکومتوں کوچاہیئے کہ وہ بڑھتی ہوئی آبادی پہ قابوپانے کےلئے سنجیدگی سے اقدامات اُٹھائیں تاکہ تعمیروترقی اورانسانی بہبودمیں آبادی آڑے نہ آئے۔برطانیہ کے ایک اعلیٰ سائنسدان نے بڑھتی ہوئی انسانی آبادی کو ایک خطرناک اورتشویشناک مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں 2013 تک خوراک ، توانائی اور پانی وغیرہ کا بحران شدت اختیار کر سکتا ہے۔ملک کے سائنسدانوں کامانناہے کہ ہندوستان نے اگربڑھتی ہوئی آبادی پرکنٹرول نہ کیاتولوگوں کی زندگی نہایت ہی کٹھن ہوجائے گی ۔زمین پروسائل میں اضافہ نہیں ہورہاہے مگرآبادی تیزی کے ساتھ روزبروزبڑھتی چلی جارہی ہے ۔بجلی ،پانی ،توانائی ،گیس ودیگرضروری وسائل آبادی کی شرح بڑھنے سے روزبروزگھٹ رہے ہیں۔

ریاست جموں وکشمیرمیں بھی ہرسال 11 جولائی سے لیکر24جولائی تک محکمہ صحت کی جانب سے بڑھتی آبادی پرقابوپانے کے مقصدسے مختلف ہسپتالوں،شہروں،قصبوں اوردیہات میں بیداری کیمپوں کااہتمام کیاجاتاہے ۔جن میں لوگوں کوفیملی پلاننگ کرانے پرزوردیاجاتاہے۔مرکزی سرکاراورریاستی سرکارکے محکمہ صحت وخاندانی بہبودکی جانب سے ہرسال لوگوں کوبڑھتی ہوئی آبادی کی روک تھام کےلئے جانکاری دینے کےلئے بیداری کیمپوں پرمختلف سکیموں کے تحت بھاری رقومات صرف کی جاتی ہیں۔ مرکزی وریاستی سرکارکامانناہے کہ اس مسئلے پرلوگوں میں جانکاری عام کرنے سے ہی قابوپایاجاسکتاہے محکمہ صحت وخاندانی بہبودحکومت ہنداورمحکمہ صحت جموں وکشمیرکی فیملی پلاننگ سکیموں اورعام لوگوں میں چھوٹاکنبہ خوشحال کنبہ کاتاثرپیداکرنے کی وجہ سے کافی حدتک دونوں محکمے اپنے مقصدمیں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔مگرابھی بھی دیہات تک فیملی پلاننگ کی جانکاری صحیح طورپرنہ ملنے سے آبادی میں اضافہ ہورہاہے ۔پوری دُنیااس وقت آبادی کوکنٹرول کرنے پرغوروفکرکررہی ہے جوکہ ایک نیک شگون ہے ۔جس طرح سے ایک چھوٹاکنبہ خوشحال کنبہ ہوتاہے اسی طرح سے جس ملک یاریاست کی آبادی کم ہوتی ہے وہاں کے لوگ بھی خوشحال رہتے ہیں۔آبادی بڑھنے کے سبب وسائل کاگھٹنالازمی ہے ۔مرکزی اورریاستی سرکاروں کوچاہیئے کہ وہ فیملی پلاننگ (کنبہ منصوبہ بندی ) کے پروگراموں اورسکیموں کی عمل آوری میںمزیدتیزی لائیں تاکہ ملک جیسے بڑے ملک کی آبادی پرقابوپایاجاسکے اورلوگوں کوحسب ضرورت وسائل دستیاب ہوسکیں۔چونکہ آج کل ورلڈپاپولیشن ڈے 11جولائی سے 24جولائی تک منایاجارہاہے اس لیے محکمہ صحت وخاندانی بہبودکوچاہیئے کہ وہ زیادہ سے زیادہ فیملی پلاننگ کے پروگراموں تک پہنچائیں اورلوگوں کواس بات کااحساس کرائیں کہ چھوٹاکنبہ ہی خوشحال کنبہ ہوتاہے ۔لوگوں کومحکمہ صحت وخاندانی بہبودکی جانب سے بیدارکرنے کے بدولت ہی آبادی پرقابوپایاجاسکتاہے اس لیے محکمہ صحت وخاندانی بہبودکے حکام کوچاہیئے کہ وہ اپنے بیداری پروگراموں کادائرہ وسیع کرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ پروگرام کاانعقادکرکے اپنے مشن ومقصدکوحاصل کریں کیونکہ جانکاری ہی ایک ایساطریقہ ہے جس سے تیزی سے بڑھ رہی آبادی کواثردارڈھنگ سے قابوکیاجاسکتاہے۔ہرایک ذی شعورشہری اپنے ملک اورریاست کوآبادی میں اضافہ کی روکتھام میں اپناکردارنبھاسکتاہے کیونکہ اگرکوئی بھی چھوٹاکنبہ ۔خوشحال کنبہ کے فارمولہ پرعمل پیراہوگاتواس کی زندگی بھی خوشحال ہوگی اور وہ ملک نیزریاست کی بہبودمیں بڑھتی ہوئی کے سبب آرہی رکاوٹ کوبھی دورکرنے میں اپنارول نبھاسکے گا۔ اُمیدکرتاہوں کہ ہم سب ملک کراپنی اپنی ریاستوں اورملکوں کی تعمیروترقی میں آرہی دشواریوں کاسدباب کرنے میں اپناکردارضرورنبھائیں گے۔
Tariq Ibrar
About the Author: Tariq Ibrar Read More Articles by Tariq Ibrar: 64 Articles with 58088 views Ehsan na jitlana............. View More