جب ایک بیٹی ماں کی گود میں آنکھیں کھولتی
ہے تو ہزاروں رحمتیں برکتیں نازل ہوجاتی ہیں فرشتوں کے ہاتھ دعاؤں کے لیے
اٹھ جاتے ہیں بے پناہ مسرتوں خوشیوں کو لائے بیٹی پیدا ہوتی ہے تو ہر طرف
مایوسی کا ماحول ہوجاتا ہے پڑھے لکھے گریجویٹ لوگ بھی جاہلوں جیسا برتاؤ
کرتے ہیں بیٹی کو اک نظر دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے اور اسی غصہ میں بیٹی
کے ساتھ بیوی بھ یبرے سلوک کی کی حقدار ہو جاتی ہے اچانک سسرال والوں کا
رویہ سرد حقیر آمیز ہو جاتا ہے مائکہ والے ایسے رحم سے پیش آتے ہیں جیسے
کوئی گناہ ہوگیا ایسے میں ہر عورت بیٹے کی خواہش کرے گی حضور اقدس صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم نے بیٹی کو پسند فرمایا ان کی چہیتی بیٹی فاطم الزھرہ تمام
عورتوں کی سردار ہیں پہلی بیٹی برکت دوسری رحمت تیسری جنت میں نے قریبی
رشتہ دار جنہیں پانچ ہونہار سلیقہ شعار خانہ داری میں لاجواب ایم اے
گریجویٹ خوبصورت ہیں ان سے کہا آپکی دنیا بھی جنت اور انشاالله آخرت بھی
جنت۔ کیونکہ بیٹیاں بڑی خدمت گزار تھی مایوسی سے کہا آخرت کا پتہ نہیں
دنیا میں جہنم دیکھ رہے ہیں۔ پاس بیٹھی ان کی بیٹی کا چہرہ اتر گیا حالانکہ
تحصین پڑھی لکھی کراٹے بلیک بیلٹ لڑکی ہے ایسی بیٹی کی خواہش کون نہیں
کرے گا پڑھے لکھوں کا حال بھی وہی ہے قرآن حافظ بھابھی کو جب تیسری
بیٹی ہوئی رو رو کے خوب ماتم کیا بیٹی کا چہرا دیکھنا گوارا نہیں اک مہینہ
کی بچی پر غصہ نکل رہا ہے آخر اسکا کیا قصور۔ خود بھابھی پانچ بہنوں کی
بہن کیا وہ خود بھی وہی کریں گی جو انکی ماں نے کیا اک عورت اتنی بے
رحم کیوں اسکا ذمہ دار کون۔ ماں باپ ساس شوہر اپنی خود کی سوچ یا بیٹی |