شہری دفاع کی تربیت
(Prof Liaquat Ali Mughal, Kehroor Pakka)
بچپن میں جب ہم سکول جاتے تھے تو
اس وقت کمیٹی باغ میں مخصوص اوقات میں شہر کے نو جوانوں اور اڈھیر عمر کے
لوگوں کومحکمہ شہری دفاع کی تربیت د ی جاتی تھی کہ اگر خدانخواستہ کسی جگہ
آگ لگ جائے تو فوری طور پر کون سے اقدامات کرنے چاہئے۔ کیسے کرنے چاہیے ؟اگر
کوئی ڈوب رہا ہو تو اسے کیسے بچانا چاہیے ۔ اگر سیلاب آجائے تو کس طرح کے
اقدامات کر کے خود کواور اہل علاقہ کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جائے۔ یہ
اور اسی طرح کی دیگر حفاظتی تدابیر سکھائی جاتی تھیں ۔ تاکہ شہری اور عوام
اپنے آپکو نا گہانی اور قدرتی آفات سے جس حد تک ممکن ہو بچا سکیں ۔ اس طرح
سکولز کے طلبہ و طالبات کو سکاؤٹس کی تربیت دی جاتی تھی جس کا مقصد بھی
نامساعد حالات میں خود اپنی اور لوگوں کی مدد اور حفاظت کرنا ہوتا تھا ۔
کالجز میں پاکستان آرمی کی جانب سے NCCکی ٹریننگ دے کر طلبہ و طالبات کو
منظم ،مددگار اور دفاعی طور پر موثر بناناہوتا تھا۔ اس طرح جانبازنامی فورس
بناکر عوام الناس کو مضبوط ۔نڈر اور حوصلہ مند بنانا مقصود ہوتا تھا لیکن
NCC،سکاؤٹس ٹریننگ وغیرہ تو تقریبا ختم ہو چکی ہیں صرف سول ڈیفنس ڈپیارٹمنٹ
اس وقت کہیں کہیں نظر آتاہے مگر شہری دفاع کے حوالے سے اسکی سرگرمیاں
Zeroہیں ۔ اس عملے کے لوگ اب صرف اورصرف Vipsکے پرٹوکولزمیں مصروف عمل نظر
آتے ہیں ۔ جب کسی وزیرمشیر یا اعلی رینک شخصیت کی آمد ہو تووہاں پر محکمہ
سول ڈیفنس کے لوگ ہاتھوں میں میٹل ڈیٹکٹرتھامے گھومتے اور چکراتے نظر آتے
ہیں کبھی کسی رمضان بازار میں یا پھر کسی جلسہ گاہ میں یا زیادہ سے زیادہ
کسی شہر یا دیہات میں غیر قانونی تیل ایجنسیوں پٹرول پمپس ، سوئی گیس کی ری
فلنگ کی چیکینگ انکی ڈیوٹی میں شامل ہیں جو کہ اب مکمل طور پر کرپشن کی نذر
ہو چکی ہے ۔ ہر طرف غیر قانونی تیل کی ایجنسیاں ، سوئی گیس کی ری فلنگ اس
محکمے کی سرپرستی میں کھلے عام ہو رہی ہوتی ہے جس کی وجہ سے عوام اور شہرہر
وقت بارود کے ڈھیر پربیٹھا ہوا ہے اور کسی بھی وقت کوئی ناخوشگوار واقعہ
رونما ہوسکتا ہے۔ لیکن ان سے کوئی پوچھ گچھ…… ندار د! کیونکہ ان کی
منتھلیاں ہر ماہ ان کے گھر پہنچ جاتی ہیں یا ان کا نمائندہ آکر وصول کر
لینا ہے۔جس بناپر اس محکمے کا اصل مقصدجو تھا وہ فوت ہو چکا ہے ۔ دیگر
محکموں کی طرح یہ محکمہ بھی ڈی ٹریک ہو چکاہے
ہماری نئی جنریشن کو اس حوالے سے بالکل بھی آگاہی اور شعور نہیں کہ سیلف
ڈیفنس (خود حفاظتی) کیا چیز ہوتی ہے۔ کیسے اپنے آپ کو مختلف حالات کیلئے
تیار کیا جاتا ہے ۔ آج کل کے سیلاب اور اسکی تباہ کاریوں کے حوالے سے بات
کر لیجئے ۔ پاکستان آرمی یا ریسکیو 1122 کے علاوہ کسی بھی محکمے میں ایسی
صلاحیت نہیں ہے کہ وہ سیلاب میں پھنسے لوگوں کی مدد کر سکیں ۔ مذکورہ بالا
دو محکمے ہیں ہی جو کہ فزیکلی ریسکیو کے فرائض احسن طریقے سے سرانجام دینے
کی صلاحیت سے مالا مال ہیں۔سول انتظامیہ متحرک ہونے کے باوجود بھی بے بس
نظر آتی ہے سامان رسد اور خوردو نوش تو کسی نہ کسی طرح سیلاب متاثرین تک
پہنچانے کی کوشش تو کرتے ہیں ۔ مگر جسمانی طور پر سیلاب متاثرین کی مدد
ندارد ۔پولیس اور دیگر دوسرے محکمہ جات سوائے زبانی جمع خرچ کے کچھ کرتے
دکھائی نہیں دیتے۔ اگر سول ڈیفنس کا محکمہ اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے
سے نبھا رہا ہوتا تو آج سیلاب زدگان کے حوالے سے جو گھمبیر صورت حال پیدا
ہوچکی ہے یکسر مختلف ہوتی ۔لوگ خود اپنی حفاظت بھی کرتے اور لوگوں کو بھی
اپنی تربیت کی بنا پر تحفظ اور مدد فراہم کرتے ۔ اور افواج پاکستان جوکہ اس
وقت چو مکھی لڑائی لڑ رہے ہیں ان کی توجہ صرف اور صرف املاک، پل اور بند کو
بچانے پر مذکور ہوتی۔ لیکن ایک طرف وہ بندوں کی حفاظت کر رہے ہیں پشتوں کو
مضبوط کررہے ہیں تو دوسری طرف متاثرین کو ریسکیو بھی کر رہے ہیں ۔ ایک وقت
میں ان کی رہائش کا اہتمام کیا جارہا ہے تو دوسرے وقت میں ان کے کھانے پینے
اورصحت کے حوالے سے اقدامات بھی ان کی ڈیوٹی کا حصہ ہیں اس صورت حال میں
شہری دفاع کی تربیت کے حامل افراد ان کے شانہ بشانہ موجود ہوتے اور بہت سے
مسائل سے جان چھوٹ سکتی تھی۔ حکومت کو چاہیے کہ شہری دفاع کی تربیت کا
سلسلہ پھر سے شروع کرے۔سکولوں میں سکاؤٹس تیار کئے جائیں اور کا لجز میں
بھی NCC ٹریننگ کو دوبارہ سے شروع کیا جائے تاکہ نوجوانوں کو انتہائی حالات
سے نبرد آزماہونے کی تربیت مل سکے اور وہ ملک و قوم کیلئے ثمر آور اورمفید
ثابت ہوسکیں۔ |
|