گزشتہ اتوار چھٹی کا مزہ اٹھانے کے لئے بیشتر لوگوں نے جس
جگہ کا رخ کیا وہ کراچی کا ایکسپو سنیٹر تھا، جہاں آٹو موبائلز شو کا
انعقاد کیا گیا تھا۔
وائس آف امریکہ نے اس شو کے حوالے سے ایک دلچسپ رپورٹ مرتب کی جس کے مطابق
شہریوں کے لئے 500 نئی اور پرانی مگر چمچماتی کاروں اور موٹر سائیکلز پر
مشتمل یہ شو انتہائی دلچسپی کا باعث رہا اور یہاں سارا دن دیکھنے والوں کا
تانتا بندھا رہا۔ ایکسپو سینٹر کے ہالز تو فل تھے ہی، بیرونی حصے میں بھی
کاروں کی لائنیں لگی ہوئی تھیں اور لوگ عش عش کر رہے تھے۔
|
|
شو میں کلاسک، ونٹیج، ایگزوٹک، لگژری اور فور وہیل سمیت کئی قسم اور برانڈ
کی گاڑیاں موجود تھیں جنہیں دیکھ کر آٹو موبائل ٹیکنالوجی میں آنے والی جدت،
نت نئے ڈیزائنز،بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ سفری سہولیات وہارس پاورز میں
اضافے اور سب سے بڑھ کر اس کی خوبصورتی کا بھرپور احساس ہوتا تھا۔
شو میں موجود اسپورٹس بائیکس اور عام موٹر سا ئیکلزکے اسٹالز پر تو نوجوان
شہید کی مکھیوں کی طرح امڈے ہوئے تھے، جبکہ کچھ ٹرکس بھی نمائش کی رونق
بڑھا رہے تھے۔ کئی کاریں تو کلاسیکل ماسٹر پیس تھیں۔
منتظمین کا دعویٰ تھا کہ یہ ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا ایونٹ ہے، جس میں
مختلف اقسام کی500 نایاب اور تاریخی گاڑیوں کو یکجا کیا گیا ہے۔ شاید اسی
لئے نمائش میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ
لیا ۔ لوگوں کی بڑی تعداد من پسند گاڑیوں کو اپنے کیمروں میں محفوظ کرتے
رہے۔
|
|
شو میں نمائش کیلئے پیش کی گئی ایک پرانی سوزوکی ایف ایکس کے مالک محمد
داور نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت میں بتایا کہ کار ان کے والد افتخار
الدین نے سنہ 1983ء میں جاپان سے درآمد کی تھی۔ یہ 1982ء کا ماڈل تھا۔
ان کے مطابق، کار کو اب تک بہتر کنڈیشن میں رکھنے کا راز یہ ہے کہ وہ کم
اسے استعمال کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ اس کی اچھی کنڈیشن پر حیرت کا بھی اظہار
کرتے ہیں۔ لیکن، کاروں کی اس حد تک دیکھ بھال کرنا کہ اسے کھرونچ تک نہ
پہنچے، ان کا مشغلہ ہے۔
شو کا اہتمام استعمال شدہ کاریں آن لائن فروخت کرنے والی ایک کمپنی ’پاک
وہیلز‘ نے کیا تھا۔ اس کے چیئرمین سنیل سرفراز منج کا کہنا ہے کہ اس طرح کے
آٹو موبائلز شوز سے لوگوں کو ذہنی طور پر فریش ہونے کا موقع ملتا ہے۔ |