بچوں میں سینے کی تکالیف جنہیں چیسٹ انفیکشن کے نام سے
جانا جاتا ہے آج کل عام ہیں اور والدین میں اس حوالے سے آگہی نہ ہونے کے
سبب ان میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے- چیسٹ انفیکشن کے بارے میں اہم
معلومات کے حصول کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر
مبینہ اگبتوالا سے خصوصی انٹرویو کیا- ڈاکٹر مبینہ نے جو اہم باتیں بتائیں
وہ ہماری ویب کے قارئین کی خدمت میں پیش ہیں-
|
|
ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ بچوں کے معاملے میں سب ہی حساس ہوتے ہیں اور خاص
طور پر سب سے زیادہ ماں باپ ان کے لیے فکرمند ہوتے ہیں“-
“ بچے پھولوں جیسے ہوتے ہیں اس لیے ان کی حفاظت بھی پھولوں کی طرح ہی کرنی
چاہیے- جس طرح پھول کو پانی نہیں ملتا تو وہ مرجھا جاتا ہے ویسے ہی ذرا سی
بیماری سے بھی بچے بہت جلدی متاثر ہوجاتے ہیں“-
ڈاکٹر مبینہ کا کہنا تھا کہ “ ہمارے ہاں یہ رواج عام ہے بچے جب بیمار پڑتے
ہیں تو والدین پہلے خود ہی کوئی نہ کوئی دوائی دینا شروع کردیتے ہیں- یہ
عمل بڑوں میں تو کسی حد تک چل سکتا ہے لیکن بچوں کو گھر میں موجود کوئی بھی
بخار یا کھانسی کا سیرپ دینے سے مسئلہ حصل نہیں ہوتا“-
“ بچوں کو مکمل چیک اپ کی ضرورت ہوتی ہے کہ معلوم کیا جاسکے کہ کس قسم کا
انفیکشن ہے اور انہیں کیسی دوائی کی ضرورت ہے؟
|
|
“ عام طور پر ہمارے پاس ایسے مریض آتے ہیں جنہوں نے بے جا اینٹی بائیوٹک
دواؤں کا استعمال کر رکھا ہوتا ہے اور یہ ان کے لیے نقصان دہ بھی ہوتا ہے“-
ڈاکٹر مبینہ موسم کے حوالے سے کہتی ہیں کہ “ آج کل موسم میں تبدیلی آرہی ہے-
دن میں گرمی ہوتی ہے جبکہ رات میں ہلکی سی ٹھنڈک ہوجاتی ہے“-
“ اس تبدیلی کا آغاز ستمبر میں ہوتا ہے اور اکتوبر میں یہ اپنے عروج پر
پہنچ جاتی ہے- ایسے موسم میں بچوں میں وائرل عام ہوتا ہے جس میں وہ کھانسی٬
نزلے اور بخار کا شکار ہوجاتے ہیں“-
ڈاکٹر صاحبہ کے مطابق بچے اس وجہ سے اس وائرل کا آسانی سے شکار ہوتے ہیں کہ
وہ دن میں باہر سے آتے ہی ریفریجریٹر سے بوتل نکال کر ٹھنڈا پانی پینے لگتے
ہیں٬ جبکہ کولڈ ڈرنک کا استعمال بھی ہمارے ہاں عام ہوتا چلا جارہا ہے- اور
دوسری طرف رات میں ائیر کنڈیشنڈ بھی ضرور چلایا جاتا ہے-
ڈاکٹر مبینہ کا کہنا ہے کہ “ ہمارے پاس زیادہ تر بچے ائیر کنڈیشنڈ کی وجہ
سے ہی بیمار ہو کر آتے ہیں- اکثر بچوں کو ائیرکنڈیشنڈ سے الرجی ہوتی ہے اور
وہ کھانسی میں مبتلا ہوجاتے ہیں “ -
ڈاکٹر مبینہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ “ بچے جب اسکول سے نکلتے ہیں تو اس وقت
شدید گرمی ہوتی ہے٬ ایسے میں بچے برف کے گولے یا کولڈرنک کا استعمال کرتے
ہیں جو کہ گلے کی خرابی کا باعث بن جاتی ہے“-
|
|
“ اس موسم میں الرجی بھی بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے ناک اور آنکھوں سے
پانی بہنا شروع ہوجاتا ہے اور ساتھ ہی کھانسی بھی شروع ہوجاتی ہے-“
“ خاص بات یہ ہے کہ الرجی سے ہونے والی کھانسی رات میں شروع ہوتی ہے اور
اسے سوکھی کھانسی کہا جاتا ہے“-
ڈاکٹر مبینہ کے مطابق “ اگر بچے کو ہلکا سا نزلہ یا کھانسی ہو تو بچے کو
مکمل ڈھانپ کر رکھیں اور اسے تیز ہوا بالکل نہیں لگنی چاہیے- اس کے علاوہ
بچے کو شہد فوراً دینا چاہیے اس سے گلے کے انفیکشن میں کمی واقع ہوتی ہے“-
“ ایسے میں اکثر بچوں کے ناک بند ہوجاتے ہیں خاص طور پر ایک سال سے کم عمر
بچوں کے-
“ زیاد چیسٹ انفیکش 8 یا 9 ماہ کے بچوں کو ہوتے ہیں جو کہ بڑھ کر نمونیے کی
شکل اختیار کر لیتے ہیں- اس لیے ایک سال سے کم عمر کے بچوں کو ڈاکٹر کی
اجازت کے بغیر ہرگز کوئی اینٹی بائیوٹک دوائی نہ دیں- بہت زیادہ ہو تو وقتی
طور پر کھانسی کا سیرپ دے دیں اور شام کو لازمی ڈاکٹر سے چیک اپ کروائیں“-
“ ڈاکٹر چیک اپ کے بعد فیصلے کرے گا کہ بچے کو اینٹی بائیوٹک کی ضرورت ہے
بھی یا نہیں یا پھر کونسی اینٹی بائیوٹک دینا بہتر ہے“-
“ اگر آپ محسوس کریں کہ بچے کو نزلے یا زکام وغیرہ کی وجہ سے سانس لینے میں
دشواری کا سامنا ہے تو اسے بھاپ دیں خاص طور پر رات کو- بھاپ بچے کے لیے
انتہائی سود مند ثابت ہوتی ہے اور یہ ایک طرح کی چیسٹ فزیو تھراپی کہلاتی
ہے“-
اکثر لوگ بچوں کو خود ہی Nebulize کرنا شروع کردیتے ہیں٬ ایسا نہ کریں بلکہ
اس کے لیے بھی پہلے ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ وہی Nebulize کے لیے درست
دوائی اور اس کی مقدار کا تعین کرے گا-“
بعض لوگوں کے ذہن میں ہوتا ہے کہ Nebulize بچوں کے لیے نقصان دہ ہے لیکن
ایسا کچھ بھی نہیں ہے اور اس میں کوئی خطرہ نہیں ہے- Nebulize کی صورت میں
دوائی خون میں شامل نہیں ہوتی بلکہ پھیپھڑوں میں جاتی ہے اور سانس کی
نالیوں کو وسیع کرتی ہے- |
|
|