آخر کیلے کے چھلکے پر لوگ پھسلتے کیوں ہیں؟ سننے میں تو
یہ واقعی بہت عجیب سا لگتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کیلے کے چھلکے پر پھسلنے
کی وجہ دریافت کی گئی ہے اور یہی نہیں بلکہ کئی اور عجیب و غریب تحقیقات
بھی کی گئی ہیں اور انہیں انعامات سے بھی نوازا گیا ہے- ہم بات کر رہے ہیں
آئی جی نوبل انعامات کی - نویل انعام کی نقل میں شروع کیے جانے والے “ آئی
جی نوبل انعامات “ کا اہتمام امریکہ کی مشہور ہارورڈ یونیورسٹی میں کیا گیا۔
آئی جی نوبل کا مقصد یہ ہے کہ یہ پہلے لوگوں کو ہنسنے پر مجبور کرتا ہے پھر
سوچنے پر- یہ آئی جی نوبیل کا 24 واں سال ہے اور ہر سال اس میں ترقی ہو رہی
ہے۔
|
آخر کیلے کے چھلکے پر لوگ
پھسلتے کیوں ہیں؟
اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے کی جانے والی تحقیق کو آئی جی نوبیل
انعام سے نوازا گیا ہے۔ کیوشی مابوچی کی سربراہی میں جاپانی ٹیم نے ایک لیب
میں کیلے کے چھلکے میں فرکشن یا رگڑ کی صلاحیت کی جانچ کی اور بتایا کہ سیب
یا نارنگی کے چھلکے اتنے طوفان آمیز کیوں نہیں ہوتے۔ انعام یافتہ تحقیق میں
جاپانی سائنسدانوں نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ رگڑ اور چکنائی ہمارے
پٹھوں کی حرکات پر کس طرح اثرانداز ہوتی ہیں۔ وہ چکنائی جو کیلے کے چھلکے
میں پائی جاتی ہے وہی ہماری ہڈیوں کے جوڑوں میں بھی پائی جاتی ہے جسے
انگریزی میں polysaccharide follicular gels کہتے ہیں۔کیوشی مابوچی کا کہنا
تھا کہ ’اس تحقیق سے ہڈیوں کے جوڑوں کا مصنوعی نعم البدل تیار کرنے میں مدد
ملے گی۔‘ |
|
بریڈ / ٹوسٹ کے ٹکڑوں پر مختلف لوگوں کی
تصاویر کا نظر آنا
اس سال نیورو سائنس یا علم الاعصاب کے شعبے میں اس تحقیق کو انعام دیا گيا
جس میں ایسے لوگوں کے دماغ پر تحقیق کی گئی تھی جنھیں بریڈ / ٹوسٹ کے ٹکڑے
میں مختلف لوگوں کی تصاویر نظر آتی ہیں۔ بے ترتیبی میں ترتیب دیکھنے کی
عادت جیسے بریڈ کے جلے ہوئے حصے کو جوڑ کر کوئی چیز یا شکل دیکھنے جیسی چیز
اپنے آپ میں مسلم ہے جسے پیروڈولیا یعنی دھندلے عکس کی تعبیر کہا جاتا ہے۔
کینیڈا کی ٹورونٹو یونیورسٹی کے کانگ لی اور ان کی ٹیم کے اراکین نے
ایمیجنگ کا استعمال کرتے ہوئے یہ دیکھنے کی کوشش کی کہ کس طرح دماغ کا ایک
ہی حصہ غیر وجود پذیر چہرے اور اصلی چہرے کے دیکھنے پر روشن ہوتا ہے۔
پروفیسر لی نے کہا کہ اس روش کو ’ہارڈ وائرڈ‘ کہتے ہیں اور چمپانزی بھی اس
طرح محسوس کرتے ہیں۔ دھندلے عکس میں سے جو تصویر آپ کو نظر آنی ہے وہ آپ کی
امید اور یقین پر منحصر کرتی ہے۔
|
|
ڈپریشن اور بلی کے کاٹے میں تعلق
نارن راماکرشنا اور ان کے ساتھیوں کو ’صحت عامہ‘ کے شعبے میں ایوارڈ دیا
گیا۔ نارن راما کرشنا اور ان کی ٹیم نے ڈپریشن اور بلی کے کاٹے سے متعلق
جمع بے شمار اعداد و شمار پر تحقیق کی اور ان کی تحقیق کے مطابق کسی شخص کے
ذہنی کم مائیگی اور اس بات کے درمیان ممکنہ تعلق موجود ہے کہ اس شخص کو بلی
نے کتنی مرتبہ کاٹا تھا۔ اگرچہ اس تحقیق میں یہ واضح نہیں کیا جا سکا ہے کہ
ڈپریشن اور بلی کے کاٹے میں تعلق کتنا گہرا ہے، تاہم اس سے اس خیال کو مزید
تقویت ملتی ہے کہ ہمیں ڈپریشن جیسے ذہنی امراض اور گھر میں بلی کے ہونے کے
درمیان تعلق کے بارے میں مزید سوچنے کی ضرورت ہے۔
|
|
معیشت کی ترقی کیسے ممکن؟
اطالوی حکومت کے ادارے National Institute of Statistics نے معیشت کے شعبے
میں انعام حاصل کیا- اس ادارے کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بھی ملک اپنی قومی
معیشت کی آمدنی میں اضافہ چاہتا ہے تو وہ منشیات کی اسمگلنگ اور اس جیسی
دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کو بھی قومی آمدنی حاصل کرنے والے ذرائع میں شامل
کرے-
|
|
رات دیر تک جاگنے والے
پیٹر کے جانسن اور ان کی ٹیم نے نفسیات کے شعبے میں انعام حاصل کیا- اس ٹیم
نے ثابت کیا کہ جو لوگ رات دیر تک جاگنے کے عادی ہوتے ہیں وہ صبح جلدی
اٹھنے والے عادی افراد کی نسبت زیادہ بےکار٬ نفسیاتی مریض اور باتوں کو
گھما پھرا کر کرنے والے ہوتے ہیں- رات کے اوقات میں دماغ زیادہ فعال نہیں
ہوتا اور یہ لوگ اس وقت صرف اپنے بارے میں ہی سوچتے رہتے ہیں اور خود کو
مطمئین کرتے رہتے ہیں-
|
|
بری تصویر کو دیکھنا کتنا تکلیف دہ؟
اٹلی کی Marina de Tommaso اور ان کی ٹیم نے آرٹ کے شعبے میں انعام حاصل
کیا- اس ٹیم نے ثابت کیا کہ ایک بری تصویر کو دیکھنے سے جتنی تکلیف پہنچتی
ہے وہ اس سے کئی زیادہ ہے جو سکون کا احساس ایک خوبصورت تصویر کو دیکھنے سے
ہوتا ہے- یہ تکلیف ایسی ہی ہوتی ہے جیسے کسی نے آپ کی آنکھوں میں انتہائی
طاقتور لیزر بیم کی شعاعیں اتار دی ہوں-
|
|
بارہ سنگھا اور انسان آمنے سامنے
Eigil Reimers اور Sindre Eftestøl کو آرکٹک سائنس کے شعبے میں انعام دیا
گیا- ان دونوں نے انتہائی گہرائی میں جا کر اس بات کا تجربہ کیا تھا کہ
بارہ سنگھا اس وقت کیسا ردِ عمل ظاہر کرتا ہے جب وہ اپنے سامنے کسی انسان
کو برفانی ریچھ کے روپ میں دیکھتا ہے-
|
|