شخصیات کے بت کی پرستش ۔

جب انسان الله کا شکر ادا نہیں کرتا تو اسے غلامی کی زنجیریں پہنا دی جاتی ہیں ، یہ بات ترکستان کے ایک مجذوب سید امیر علی شاہ نے اس وقت کہی جب ایک سوداگر حاجی نصر اپنے غلام سبکتگین کو فروخت کرنے کی غرض سے بخارا لے کر جارہا تھا۔ غلامی کی زنجیروں میں جکڑے سبکتگین نے جب مجذوب کا جملہ سنا کہ جب انسان الله کا شکر ادا نہیں کرتا تو اسے غلامی کی زنجیریں پہنا دی جاتی ہیں، تو سبکتگین نے اپنے آقا حاجی نصر سے چند منٹ مانگے تاکہ وہ اس درویش کو سلام عقیدت پیش کرسکے ، حاجی نصر نے پہلے تو انکار کیا مگر پھر اپنے غلام کے اصرار پر چند لمحوں کی مہلت عطاکردی۔ جب سبکتگین مجذوب سید امیر علی کے سامنے پہنچا تو امیر علی شاہ نے سبکتگین کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ایک دیوانے کے پاس کیوں آیا ہے ؟ سید کے لہجے سے جلال جھلک رہا تھا۔ سبکتگین نے عرض کیا کہ میں ایک سید کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں اسکے سوا مجھے کچھ نہیں معلوم اور نہ جاننا چاہتا ہوں ، سبکتگین نے آگے بڑھ کر سید امیر علی شاہ کے ہاتھوں کو بوسہ دینا چاہا- امیر علی شاہ نے غضبناک ہوکر اپنے دونوں ہاتھ کھینچ لئیے - اور فرمایا خود تو ہلاکت کے قریب پہنچ چکا ہے اور اب مجھے بھی برباد کرنا چاہتا ہے ، تونے یہ بت پرستی کی ادا کہاں سے سیکھی ؟ سبکتگین ایک قدم پیچھے ہٹتا ہوا بولا کہ میں تو احترام کے طور پر اپنے جذبات کا اظہار کررہا تھا۔ اسے احترام کہتے ہیں ایک مجبور دوسرے مجبور کے سامنے سرجھکا دے ، سید کے لہجے میں وہی آتش فشانی تھی - تو بھی خاک سے پیدا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔ اور میں بھی خاک سے ۔۔۔ پھر ایک دن دونوں خاک میں مل جائیں گے ۔ اسکا احترام کیوں نہیں کرتا جو اپنی ذات میں ایک نور ہے اور جسکی نہ کوئی مثل ہے نہ نظیر اور جسے کبھی زوال نہیں ۔۔۔ ایک بار اس کے سامنے خم ہوجا - پھر تیرا یہ سر کسی کے سامنے نہیں جھکے گا ، پھر اس سرکو کٹنا تو گوارا ہوگا مگر کسی کی چوکھٹ پر جھکنا گوارا نہیں ہوگا ۔ سید امیر علی شاہ نے مذید فرمایا الله کی مخلوق پر رحم کر ، اپنے اندر اور باہر کے بتوں کو توڑ الله تیری زنجیروں کو کاٹ دے گا ، تیرا پیدا کرنے والا تمام دنیا کے اندازوں سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔

بخارا کے غلام بازار میں بکنے والے غلام زادے سبکتگین نے مرد قلندر کی نصیحت کو پلے باندھ کر اس پر عمل کیا اور اپنے اندر اور باہر کے بت پاش پاش کردیے تو چشم فلک نے یہ منظر دیکھا کہ الله نے اسی غلام کے سر پر تاج شاہی سجا دیا اور غلام سبکتگین ، سلطان سبکتگین بن گیا۔ الله رب العزت کی شان کریمی ہے اس کرم و فضل کی کوئی انتہا نہیں ، وہ بے نیاز ہے- جسے چاہے سربلند کردے جسے چاہے ذلتوں کے غار میں دھکیل دے، جسے چاہے غلامی کی زنجیروں سےآذاد کرکے تخت شاہی پر بٹھا دے بے شک وہ ہر شے پر قادر ہے۔

شرق سے لیکر غرب تک شمال سے جنوب تک اس کرہ ارضی پر نظر دوڑاتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ مسلمان ذلت ورسوائی کی اندھیری غار میں دھکیلے جاچکے ہیں۔ پوری دنیا کے معدنی ذخائر ، پیٹرولیم ، سونے ، پلاٹنیم کے ذخائر کے مالک ہونے کے باوجود اغیار کی غلامی کی زنجیروں میں جھکڑے ہوے ہیں ، اسکی وجہ وہی ہے کہ ہم نے اپنے اندر اور باہر بے شمار بت گڑھ رکھے ہیں جنکی پرستش میں ہم اپنے قدرت والے الله کو بھولے بیٹھے ہیں ۔ حوس ، طمع ، لالچ ، حسد ، بغض ہمارے اندر کے بت ہیں جنکی ہم پرستش دن رآت کرتے ہیں اور پھر نہ حلال کی تمیز رہتی نہ حرام کی تمیز ۔ اور باہر کے بتوں میں شخصیات کے سحر میں گرفتار ہوکر انھیں دیوتا بنا لیتے ہیں ۔ بار بار جگاڑیوں کو منتخب کرنا یہ شخصیت پرستی نہیں تو کیا ہے ؟ کارکردگی سے تو انکا دامن بالکل خالی ہے ہاں مسحورکن نعرے لگانے کے یہ ماہر ہیں ۔ جب تک ہم ان شخصیت پرستی کے بتوں کو پاش پاش نہیں کرتے ہماری غلامی کی زنجیریں نہیں کٹ سکتیں ۔ اگر شخصیات پرستی کے ہمارے لچھن نہ بدلے تو ہماری اولادیں بھی شریفوں ، زرداریوں ، مخدوموں کی اولادوں کی غلامی کرتی رہیں گی۔ اپنے اندر اور باہر کے بتوں کو توڑ الله تیری زنجیروں کو کاٹ دے گا ، تیرا پیدا کرنے والا تمام دنیا کے اندازوں سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔
Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 186530 views System analyst, writer. .. View More