اب کون روکے گا؟
(Shaikh Khalid Zahid, Karachi)
کہا یہ جاتا ہے کہ ہاتھی کو اس
کی طاقت کا اور اپنے جسے کا اندازہ نہیں ہے۔۔۔قدرت نے ہاتھی کی آنکھیں اسکی
جسامت کے مقابلے میں بہت چھوٹی بنائیں ہیں۔۔۔شائد یہی وجہ ہے کہ اسے اپنی
طاقت کا اندازہ نہیں ہے۔۔۔ذرا سوچئے اس جانور کو اپنی طاقت کا اندازہ
ہوجائے تو اسے کون سنبھالے گا۔۔۔اسے کون قابو کرے گا۔۔۔وہ ایک جانور ہے ۔۔۔وہ
ہمیشہ سے ایسا ہی ہے اور اﷲ کہ حکم کے مطابق ہمیشہ ایسا ہی رہے گا۔۔۔اس کہ
بر عکس انسان جسے اﷲ نے بطور اپنا نائب دنیا میں بھیجا۔۔۔جو عقل جیسی نعمت
کی بنیاد پر اشرف المخلوقات کہلایا۔۔۔جس نے اس عقل کی بدولت دنیا کے بڑے
بڑے جانوروں کو زیر کیا۔۔۔اس عقل کی بدولت اپنی اسائش کی ایک سے بڑھ کر ایک
شے بنائی۔۔۔آج حضرتِ انسان عقل کی معراج کو پہنچا ہوا ہے۔۔۔چاند کیا مریخ
پر جا پہنچا۔۔۔دنیا جہان کی معلومات ایک چھوٹے سے فون میں دستیاب ہے۔۔۔
انسانی سوچ کی وسعت کی پیمائش کا کوئی آلا اب تک دریافت نہیں ہوسکا۔۔۔لیکن
انسان کی سوچ ہی تھی جو اسے چاند اور پھر مریخ پر لے گئی ۔۔۔سمندر کی تہہ
میں غوطہ زن ہے ۔۔۔دنیا سے پولیو کے خاتمے کیلئے عزم کئے ہوئے ہے۔۔۔ کوئی
دنیا کو تعلیم یافتہ بنانے کے منصوبے بنا رہا ہے۔۔۔طاقت کے حصول کیلئے دنیا
کہ وسائل ہتھیانے کہ درپے ہے۔۔۔اسطرح کی بے تحاشہ مثالیں آپ کے ارد گرد ہیں
۔۔۔سورج کی روشنی سے کہیں زیادہ تیز اور روشن علم کی روشنی ہے ۔۔۔جس کی مدد
سے ذہن میں اجالا ہوجاتا ہے۔۔۔جب آپکا ذہن روشن ہوتا ہے تو باہر کتنا ہی
اندھیرہ کیوں نہ ہو کچھ نہ کچھ نظر ضرور آجاتا ہے۔۔۔یہی وہ روشنی ہے جس کی
بدولت گمراہی سے نجات حاصل کی جاتی ہے۔۔۔
اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
خاکِ امراء کے درو دیوار ہلادو
جس کھیت سے دھقان کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشہء گندم کو جلادو
مندرجہ بالا اشعار حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کہ قلم سے نکلے ہوئے
شرارے صورت ہیں۔۔۔تازہ ترین رونما ہونے والے واقعات پہلے نمبر پر ایک سابق
وزیرِ داخلہ اور ایک حکومتی نمائندے کو ملک کی ائیر لائن نے آف لاڈ (نیچے
اتار دیا) کر دیا کیونکہ صاحبان بہت اہم ہیں (وی آئی پی) اس لئے دیر سے
ہوائی اڈے پہنچے۔۔۔دوگھنٹے انتظار کا عذاب جھیلنے والی قوم نے دیکھا کہ دیر
ہونے کی وجہ یہ لوگ ہیں تو پھر کیا ہوا یہ سارا پاکستان تو کیا ساری دنیا
جان چکی۔۔۔دوسرا واقع بھی سند ھ کے وزیرِ اعلی کیلئے کئے گئے بند روڈ پر
ایک گدھا گاڑی والے نے علم ِ بغاوت بلند کرتے ہوئے اپنی گدھا گاڑی روڈ پر
لے آیا اور پھر کیا تھا اس کو اپنے کئے کی سزا بھگتنا پڑی ۔۔۔وی آئی پی
کلچر کے رکھوالوں نے اس گدھا گاڑی والے کو شدید ضدوکوب کیا ۔۔۔اور بہت ایزء
پہنچائی۔۔۔
بات ہوائی جہاز میں نہ داخل ہونے دینے کی ہو یا گدھا گاڑی کے روڈ پر آنے
کی۔۔۔دراصل لوگوں میں سے وبائی خوف نکلنا شروع ہوگیا ہے۔۔۔عوام کو سمجھ آنے
لگا ہے کہ ہمیں کس کس طرح سے بر باد کرنے کا سامان کیا جاتا ہے۔۔۔یہ جو لوگ
اسلام آباد کی سڑکوں پر ڈیرہ ڈالے بیٹھے ہیں۔۔۔ان کے وہاں بیٹھنے کا ثمر
نظر آنا شروع ہوگیا ہے۔۔۔پاکستان بیدار ہورہی ہے۔۔۔اب یہ پاکستان کہ دشمنوں
کو جو خود کو پاکستانی کہلواتے ہیں۔۔۔چن چن کر نکالے گی اور انہیں عبرت کا
نشان بنائے گی۔۔۔میں اپنے دل سے اسلام آباد میں بیٹھے لوگوں کو اور انکے
قائدین کو تہہ دل سے مبارک باد پیش کرنے لگا ہوں۔۔۔کہ آپ کی جدوجہد کا ثمر
لگنا شروع ہوگیا ہے۔۔۔اب کی موسم کی تبدیلی میں ۔۔۔خنک زدہ ہوا میں
۔۔۔پاکستان کے بدلنے کی خوشبو ہے۔۔۔اب سب کو انصاف ملے گا ۔۔۔اب ہر عام
آدمی وی آئی پی ہوگا۔۔۔کرپٹ لوگوں کو سڑکوں پر گھسیٹا جائے گا۔۔۔انشاء اﷲ
تبدیلی کو اب کوئی نہیں روک سکتا۔۔۔ |
|