ذخیرہ اندوزی

اﷲ تعالیٰ نے انسان کو پیدا فرمانے سے پہلے اس کی غذا کا انتظام فرمایا ۔ خوراک میں حلال چیزوں کو جائز اور حرام چیزوں کو ناجائز قرار دیا۔ مگر حلال اشیاء خورد و نوش کو منافع خوری کیلئے انسانیت کیلئے روک کر ذخیرہ اندوزی کرنے کو اسلام نے حرام قرار دیا ۔ تاکہ انسانیت و حامیان اسلام میں احساس ہمدردی پیدا ہو ۔ اسی سلسلہ میں یہ مضمون نظر قارئین ہے ۔

غلہ روکنا:شیخ ابو اللیث سمر قندی رحمۃ اﷲ علیہ اپنی سند کے ساتھ حضرت معمر بن عبد اﷲ عدوی رحمۃ اﷲ علیہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ ذخیرہ اندوزی غلط کار آدمی ہی کر سکتا ہے ۔ حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ جو شخص لوگوں کی تنگی کے باوجود چالیس روز تک غلہ روکے رکھتا ہے وہ اﷲ تعالیٰ سے کٹ گیا اور اﷲ تعالیٰ اس سے بری ہے ۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ حضور اکرم ﷺ سے نقل فرماتے ہیں کہ غلہ لانے والا رزق پاتا ہے اور روک رکھنے والا ملعون ہے ۔

جالب اور محتکر:حدیث مبارکہ کی رو سے جالب سے مراد وہ شخص ہے جو غلہ خرید کر شہر میں لاتا ہے اور بیچتا ہے ۔ سوایسا شخص روزی پاتا ہے کہ لوگوں کو اس سے فائدہ ہوتا ہے اور اُسے مسلمانوں کی دعاؤں کی برکت نصیب ہوتی ہے اور محتکر ایسے شخص کو کہتے ہیں جو روک رکھنے کیلئے غلہ خریدتا ہے کہ لوگوں کو تنگی پہنچے۔

گندم فروشی، گوشت بنانا اور کفن فروشی:شعبی رحمۃ اﷲ علیہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے بیٹے کو کسی کام پر لگانے کا ارادہ کیا اور حضور اکرم ﷺ سے مشورہ لیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسے گندم فروش نہ بنائیو اور نہ ہی اسے گوشت بنانے والے کے سپرد کرنا، نہ کفن بیچنے والے کے پاس کام میں لگانا۔ پھر گندم فروش کے متعلق ارشاد فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ کے حضور زنا اور شراب خوری کا جرم لے کر پیش ہونا اس سے کہیں بہتر ہے کہ چالیس روز تک لوگوں کی تنگی کے باوجود غلہ کو روکے رکھے ۔ گوشت بنانے والے کے متعلق ارشاد فرمایا کہ جانور ذبح کرتے کرتے اس کا دل سخت ہو جاتا ہے ،شفقت اور رحمت ختم ہو جاتی ہے اور کفن بیچنے والا میری امت کی موت کی تمنا میں رہے گا۔ حالانکہ میری اُمت کا ایک بچہ بھی مجھے پوری دنیا سے زیادہ عزیز ہے ۔

ذخیرہ اندوزی کی صورتیں:فقیہ رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ حکرہ یعنی ذخیرہ اندوزی جو منع ہے اس کی صورت یہ ہے کہ شہر سے غلہ خرید کر بند کرے جب کہ شہریوں کو بھی ضرورت ہو اور تنگی محسوس کریں۔ہاں اگر کسی کی اپنی زمین کی فصل ہو یا دوسرے شہر سے خرید کر لایا ہو تو اسے جمع کرنا منع نہیں۔ تا ہم افضل یہی ہے کہ اسے فروخت کر دے ۔ روک رکھے گا تو بُرا کرے گا کہ اس کو مسلمانوں کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں۔ مناسب ہے کہ ذخیرہ اندوز کو غلہ کی فروخت پر مجبور کیا جائے ، نہ مانے تو تنبیہ اور تادیب کی جائے تاہم اسے کسی نرخ کا پابند نہ کیا جائے بلکہ بازار والے عام نرخ پر بیچنے کو کہا جائے ۔
نرخ کا فیصلہ:حضور اکرم ﷺ سے منقول ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں بھاؤ مقرر نہیں کرتا۔ بھاؤ کے فیصلے اﷲ تعالیٰ کرتے ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ گرانی اورارزانی اﷲ تعالیٰ کی جماعتوں میں سے دو جماعتیں یا لشکر ہیں ۔ ایک کا نام رغبت اور دوسری کا نام رہبت ہے ۔جب اﷲ تعالیٰ کسی چیز کی ارزانی کا ارادہ فرماتے ہیں تو لوگوں کے قلوب میں رہبت اور خوف پیدا فرما دیتے ہیں ۔اس لئے لوگ اس شے کو بازار سے لاڈالتے ہیں اور ارزاں ملنے لگتی ہے اور جب اﷲ پاک کسی چیز کی گرانی کا ارادہ فرماتے ہیں تو لوگوں کے قلوب میں اس کی رغبت ڈال دیتے ہیں جس سے وہ اس شے کو محفو ظ کرنے لگتے ہیں ،اس لیے وہ کمیاب اور گراں ہو جاتی ہے۔

نیت کا ثمرہ:روایات میں آتا ہے کہ بنی اسرائیل کے عابدوں میں سے ایک عابد ریت کے ٹیلے پر سے گزرا ۔ دل میں کہنے لگا کہ اگر یہ ٹیلہ آٹے کا ہوتا تو میں بنی اسرائیل کو جو اس وقت قحط میں مبتلا ہیں خوب پیٹ بھر کر کھلاتا۔ اﷲ تعالیٰ نے اس وقت کے نبی پر وحی فرمائی کہ فلاح شخص سے کہہ دو کہ اﷲ تعالیٰ نے تیرے لئے وہ اجر لکھ دیا ہے جو تو ٹیلے کی مقدار آٹا صدقہ کر کے حاصل کرتا۔ مطلب یہ کہ اس نے ایک اچھی نیت کی تو اﷲ تعالیٰ نے اس کی اچھی نیت پر مخلوق پر شفقت اور مہربانی کے جذبہ پر اسے اجر عطا فرمایا ۔ لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ مسلمانوں کیلئے شفیق اور مہربان ہو کے رہے ۔

چھ نصیحتیں:ایک آدمی حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما کے پاس آکر کہنے لگا کہ مجھے کچھ نصیحت فرمائیے۔ آپ نے فرمایا کہ میں تجھے چھ باتوں کی تاکید کرتا ہوں:

ایک ان چیزوں کے متعلق قلبی یقین پیدا کرنا جن کے ضامن اﷲ تعالیٰ ہو چکے ہیں۔دوسری یہ کہ فرائض کو ان کے وقت پر ادا کرنا۔تیسری یہ کہ زبان کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر سے تر رکھنا۔چوتھی یہ کہ شیطان کی موافقت نہ کرنا کہ وہ مخلوق سے حسد کرتا ہے ۔پانچویں یہ کہ دنیا کو آباد نہ کرنا ،یہ تیری آخرت برباد کر دے گی۔چھٹی بات یہ ہے کہ مسلمان کیلئے ہمیشہ ہمدرد اور خیر خواہ رہنا۔

حضرت فقیہ رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کو مسلمانوں کا خیر خواہ ہونا چاہیے کہ یہ سعادت کی علامتوں میں سے ہے ۔

سعادت اور بد بختی کی علامتیں:بزرگ کہتے ہیں کہ سعادت کی گیارہ علامات ہیں جو یہ ہیں:
1﴾ آدمی دنیا سے بے رغبتی اور آخرت میں رغبت رکھتا ہے ۔ 2﴾ عبادت و تلاوت قرآن اس کا اہم مقصد ہو ۔ 3﴾ غیر ضروری بات بہت کم کرتا ہو۔ 4﴾ پانچوں نمازوں کا پابند ہو۔ 5﴾ حرام سے بہت بچنے والا ہو خواہ وہ تھوڑا ہو یا زیادہ۔
6﴾ اس کی ہم نشینی نیک لوگوں کے ساتھ ہو۔ 7﴾ مسکین طبع ہو ،متکبر نہ ہو۔ 8﴾ با اخلاق سخی ہو ۔ 9﴾ اﷲ تعالیٰ کی مخلوق سے ہمدردی رکھتا ہو۔ 10﴾ مخلوق کیلئے نفع رساں ہو۔ 11﴾ موت کو کثرت سے یاد کرتا ہو۔

شقاوت و بد بختی کی بھی گیارہ علامتیں ہیں:1﴾ مال جمع کرنے پر حریص ہو۔
2﴾ دنیاوی لذات اور خواہشات میں منہمک ہو۔ 3﴾ گفتگو میں بد زبان اور کثیر گو یعنی زیادہ بولنے والا ہو۔ 4﴾ نمازوں میں سستی کرتا ہو۔
5﴾ حرام اور مشتبہ مال کھاتا ہو اور برے لوگوں سے ہم نشینی رکھتا ہو۔6﴾ بد خلق ہو ۔ 7﴾ متکبر اور مغرور ہو ۔ 8﴾ لوگوں کو نفع پہنچانے سے روکتا ہو۔ 9﴾ مسلمانوں سے ہمدردی نہ رکھتا ہو۔ 10﴾ بخیل ہو۔ 11﴾ موت سے یکسر غافل ہو ۔ مطلب یہ کہ موت یاد ہو تو مسلمانوں سے ہمدردی کرتا ہے ۔ ضرورت کے وقت غلہ وغیرہ بیچنے میں رکاوٹ نہیں ڈالتا۔

کسی زاہد کا واقعہ ہے کہ اس کے گھر میں کچھ گندم پڑی تھی ، قحط پڑ گیا تو سب بیچ ڈالی اور پھر لوگوں کی طرح خود بھی حسب ضرورت خریدنے لگا۔ کسی نے کہا کہ پہلے ہی اپنی ضرورت کو رکھ لی ہوتی ۔کہنے لگا میں نے چاہا کہ لوگوں کے قحط والے غم میں میں بھی شریک ہو جاؤں۔

مذکورہ تمام احادیث و حکایات اور اقوال بزرگان دین سے ثابت ہوتا ہے کہ ذخیرہ اندوزی سے اﷲ و رسول ﷺ کی ناراضگی اور مخلوق خدا کی نفرت میسر آتی ہے ۔ لہٰذا وہ کام جس سے اﷲ و رسول ﷺ ناراض ہوں وہ جہنم میں لے جانتے ہیں ۔ تاجر برادری اور دوکانداروں کو چاہیے کہ وہ ماہ رمضان و غیر ماہ رمضان میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں یکساں رکھیں ۔ذخیرہ اندوزی کر کے مصنوعی قحط کی کیفیت پیدا کر کے مخلوق خدا کو تنگ کر کے منا فع خوری وقتی قلبی خوشی کا باعث تو ہو سکتی ہے مگر آخرت کی راحت کا سامان کبھی نہیں ہو سکتی ۔ آج پاکستانی قوم مختلف آفات سے دوچار ہے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والے روپیہ بنانے کے چکر میں ہیں جو سراسر زیادتی ہے اور خسارہ ہے ۔اﷲ تعالیٰ ہمیں شریعت اسلامیہ کی پاکیزہ تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ذخیرہ اندوزی سے بچنے اور مخلوق خدا سے ہمدردی کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین !
Peer Owaisi Tabassum
About the Author: Peer Owaisi Tabassum Read More Articles by Peer Owaisi Tabassum: 198 Articles with 658630 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.