امریکہ کے علاقے Minnesota کے ایک پارک میں آبشاروں کا
ایک ایسا سلسلہ موجود ہے جو انتہائی پراسرار اور حیران کن ارضیاتی نظاروں
کا مالک ہے-
Judge C. R. Magney State نامی یہ پارک امریکہ کی جھیل سپیرئیر (Lake
Superior) کے شمالی ساحلوں سے کچھ دوری پر واقع ہے اور اس پارک کی مقبولیت
کی وجہ بھی یہ پراسرار آبشاریں ہی ہیں- اس پارک کا نام Duluth کے سابقہ
مئیر اور Minnesota سپریم کورٹ کے جج کے نام پر رکھا گیا ہے-
|
|
یہ آبشار درحقیقت Brule دریا ہے جو کہ اپنا راستہ بناتے ہوئے پارک کی
پتھریلی چٹانوں سے گزرتا ہے لیکن اس دوران پراسرار طور پر غائب ہوجاتا ہے-
اس عمل کے دوران یہ دریا مختلف آبشاروں میں تبدیل ہوجاتا ہے-
دریا کے آبشاروں میں تبدیل ہونے کے منظر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب یہ 800 فٹ
کی بلندی سے نیچے گرتا ہے-
جھیل سپیرئیر میں شامل ہونے سے پہلے تقریباً 2.4 کلومیٹر کے فاصلے پر یہ
دریا دو حصوں میں تقسیم ہوجاتا ہے-
دو حصوں میں تقسیم ہونے کے بعد دریا کا مشرقی حصہ چٹانوں سے 50 فٹ نیچے جا
کر گرنے کے بعد سپیرئیر جھیل کی جانب اپنا سفر جاری رکھتا ہے جبکہ مغربی
حصہ چٹان سے 10 فٹ نیچے ایک دیوقامت گڑھے (Pothole) میں جاکر گرتا ہے اور
یہی سے پراسراریت کا آغاز ہوتا ہے-
|
|
اس گڑھے کو Devil's Kettle کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس گڑھے میں پانی
گرنے کے بعد غائب ہوجاتا ہے- اور کسی کو خبر نہیں کہ اس گڑھے کا پانی جاتا
کہاں ہے؟
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پانی سپیرئیر جھیل کے اندر کسی مقام پر پہنچتا ہے
لیکن وہ مقام ہے کونسا یہ کسی کو معلوم نہیں-
ماہرین اس گڑھے پر گزشتہ کئی سالوں سے تحقیق کر رہے ہیں اور وہ اس دوران اس
گڑھے میں کئی اقسام کے چمکدار رنگ کے مادے٬ ping pong گیندیں اور دیگر اشیا
پھینک چکے ہیں لیکن یہ تمام اشیا کہیں بھی دوبارہ واپس نہیں پائی گئیں-
|
|
ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ یہ دریا زیر زمین کسی خرابی کے ساتھ بہتا ہے اور
جھیل سپیرئیر کے اندر ہی کسی مقام پر گرتا ہے- لیکن چند وجوہات کی بنا پر
یہ نظریہ بھی رد کیا جاچکا ہے-
ایک نظریہ یہ بھی پیش کیا جاتا ہے کہ لاکھوں سال قبل یہ چٹانیں ایک ٹیوب یا
قدرتی سرنگوں کی شکل ہوا کرتی تھیں- لیکن اس نظریے کو بھی چند سائنسدانوں
نے رد کردیا ہے کیونکہ یہاں جو چٹانیں موجود ہیں وہ rhyolite کی پتھر کی
شکل کی ہیں جبکہ قدرتی طور پر وجود میں آنے والی سرنگیں اس شکل کی نہیں
ہوتیں-
|
|
حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک انتہائی پیچیدہ راز ہے اور پانی کا رخ جھیل کی جانب
ہونے کے باوجود آج تک جھیل کسی بھی ساحل پر کوئی بھی ملبہ تیرتا ہوا نہیں
دیکھا گیا- |