ایک سوال

 بسم الله الرحمن الرحيم
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

لوگ کہتے ہیں مرد عورت برابر ہیں
مگر اللہ فرماتا ہے

“لَيْسَ الذَّكَرُ كَالأُنثَى
ذکر انثی جیسا نہیں ہوتا “

لوگ کہتے ہیں آج کے دور کے مطابق دین میں تبدیلی وقت کی ضرورت ہے
مگر اللہ فرماتا ہے

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِيناً
“<1400 سال پہلے >
آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا “

لوگ کہتے ہیں اپنے وطن کی مٹی کی قسم کھاؤ، اپنی ماں کی قسم کھاؤ
مگر نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں

“جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا“

لوگ کہتے ہیں آخر اللہ کو ہماری یاد آہی گئی
مگر اللہ فرماتا ہے

َمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيّاً
تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں
[مريم : 64]

لوگ کہتے ہیں ایسا کیوں یا رب ۔۔۔ اتنا ظلم کیوں یا رب ۔۔۔ اتنی سختی کیوں یا رب؟؟
مگر اللہ فرماتا ہے

لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ
اللہ جو کام کرتا ہے اس کے لیے وہ کسی کے آگے جواب دہ نہیں اس کی باز پرس نہیں کی جائے گی
[الأنبياء : 23]

لوگ کہتے ہیں پریشانیوں اور مصیبتوں نے عمر ہی گھٹا دی
مگر اللہ فرماتا ہے

وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ لاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ
اور ہر ایک گروہ کے لیے ایک وقت مقرر ہے۔ جب وہ آ جائے تو نہ تو ایک گھڑی دیر ہو سکتی ہے نہ جلدی
[الأعراف : 34]

لوگ کہتے ہیں آج کا دن بڑا منحوس تھا، یہ دن میرے لیے بڑا برا دن تھا، زمانہ بڑا غدار ہے
مگر اللہ فرماتا ہے

حدیث القدسی
ابن آدم مجھے اذیت دیتا ہے وہ زمانے کو گالی دیتا ہے جب کہ زمانہ “میں“ ہوں ہر حکم میرے ہاتھ میں ہے
اور میں ہی دن رات کو پلٹاتا ہوں

لوگ کہتے ہیں مال جمع کرو یہ تمھارے لیے بہتر ہے
مگر اللہ فرماتا ہے

َأَنفِقُوا خَيْراً لِّأَنفُسِكُمْ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
خرچ کرو تمہارے حق میں بہتر ہے۔ اور جو نفس کی حرص سے بچا لئے گئے تو وہی ہدایت پانے والے ہیں
[التغابن : 16]

لوگ کہتے ہیں مولوی بلا کر قرآن پڑھا لو اور انہیں کچھ کھلا پلا دو یا پیسے دے دو
مگر نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں

قرآن کو روٹی کمانے کا ذریعہ مت بناؤ۔ جس نے قرآن پڑھ کر اسے روٹی کمانے کا ذریعہ بنایا وہ قیامت کے دن اس صورت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت نہ ہوگا

لوگ کہتے ہیں اولیاء کی قبروں پر تعظیم کے لیے انہیں سجدہ کرنا اور ان سے دعائیں کرنا جائز ہے
مگر نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں

تم سے پہلے کی قوميں اپنے انبياء کی قبروں کو مساجد بنالیتی تھيں، خبردار قبروں کو سجدہ گاہ نا بنانا
ميں تمہيں اس چيز سے روک رہا ہوں

لوگ کہتے ہیں قبر والوں کو پکارو وہ تمھاری پکار سنتے ہیں
مگر اللہ فرماتا ہے

جسے تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمہارے جیسے بندے ہی ہیں اور جن کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ ان کا کوئی جواب نہیں دے سکتے

آخر میں آپ سے ایک سوال آپ لوگوں کی بات مانتے ہیں یا اپنے اللہ اور رسول کی ؟؟؟