اسلام کی آمد سے قبل عربوں کی معاشرے میں تہواروں پر صرف
عیش و عشرت، دولت کی نمود و نمائش کی جاتی تھی لیکن اسلامی تہواروں نے عرب
رسوم و رواج اپنی جگہ بنانے کے ساتھ ساتھ اس قوم کی ایسی تربیت بھی کی کہ
ان کی زندگیاں ایثار و قر بانی کا نمونہ بن گںیں۔ اسلام میں عیدالفطر یا
بقر عید عیش و عشرت یا دولت کا کی نمود و نمائش کا نام نہیں بلکہ اپنی
ضروریات اور خواہشات کو قربان کر کے غربا اور مساکین میں خوشیاں بانٹنے کا
نام ہے۔ اگر بات کریں صرف عیدالاضحیٰ یا بقرعید کی تو پاکستان سمیت دنیا
بھر میں یہ تہوار مختلف انداز میں اپنے علاقائی رسم و رواج کے مطابق منایا
جاتا ہے۔اور ہر ملک کے باسی اپنے اپنے انداز میں قربانی کی اس عظیم یاد کو
تازہ کرتے ہیں۔آپ بھی دیکھیے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں یہ تہوار کیسے
منایا جاتا ہے…؟
|
پاکستان
پاکستان میں لوگ نمازِ عید ادا کرتے ہی فوراً اپنے قربانی کے جانور کا ذبحہ
کرنا شروع کردیتے ہیں اور عام طور پر یہاں دوپہر تک قربانی کا گوشت تقسیم
بھی کر دیا جاتا ہے۔ بیشتر گھروں میں عید قرباں کے دن ناشتے میں سویوں
کھائی جاتی ہیں جبکہ بعض گھروں میں مرد ناشتے سے بھی گریز کرتے ہیں اور
قربانی کر کے اس کا گوشت کھانا پسند کرتے ہیں۔ پاکستان کے اکثریت گھرانوں
میں قربانی کے بعد کلیجی کو بھون کر اس کے سالن کے ساتھ روٹی کھانا پسند
کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے بعض شہروں میں قربان کئے گئے جانوروں کے سری، پائے
بیاہی بیٹیوں کو بھجوائے جانے کی روایت بھی پائی جاتی ہے۔عام طور پر لوگ
دوپہر کو بریانی یا مٹن پلاؤ ضرور بناتے ہیں، بعض گھروں میں چانپیں بنانے
کا رواج ہے، سرائیکیوں اور پٹھانوں میں نمکین گوشت کا رواج ہے، ہر گھر اپنی
استطاعت کے مطابق چھوٹا یا بڑا دیگچہ گوشت کا بوائل ہونے رکھ دیتا ہے، یہ
ہلکا نمکین دم پخت گوشت کمال کا لذیز ہوتا ہے۔ |
|
بنگلہ دیش
بنگلہ دیش میں عید الضحیٰ کا تہوار تین روز تک جاری رہتا ہے۔بنگالی مسلمان
بھائی عید کی نماز پڑھتے ہی جانوروں کو قربان کرنے کا عمل شروع کر دیتے ہیں۔
عید کی چھٹیوں کے دوران رشتہ داروں کی دعوتیں کی جاتی ہیں۔ان دنوں لوگوں کی
بڑی تعداد پارکوں اور دریاؤں کی سیر کو نکلتی ہے۔عید کے موقع پر قومی
شاہراہوں کو قومی پرچم اور جھنڈیوں سے سجایا جاتا ہے۔ لوگوں کی کثیر تعداد
اپنے دیہاتوں کا رخ کرتی ہے اور ڈھاکہ جیسا شہر صحرا کا منظر پیش کرتا ہے۔
|
|
مصر
مصر کے مسلمان اس دن کو انتہائی جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔ عید
کی نماز کے فوراً بعد پالے یا خریدے گئے جانوروں کو ذبح کرنے کا فریضہ سر
انجام دے کر دوستوں اور رشتے داروں سے ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ مصر میں عید
الاضحٰی کا تہوار تین روز تک منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر مختلف تنظیمیں اور
خیراتی ادارے گوشت اکٹھا کر کے غریبوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ چند
ادارے غزہ اور صومالیہ کے فاقہ زدہ اور غریب مسلمانوں کو بھی گوشت بھجواتے
کا اہتمام کرتے ہیں ۔ خاندان کے لوگ عید کے دن اکٹھے ناشتہ کرتے ہیں اور اس
موقع پر تحائف کا تبادلہ بھی ہوتا ہے ۔ گوشت تقسیم کرنے کے بعد اکثر خاندان
دریائے نیل کے کنارے پکنک منانے نکل جاتے ہیں۔
|
|
مراکش
مراکش میں بھی دوسرے ممالک کی طرح عید کے نماز کے فوراً بعد گائے،بکرے،دنبے
اور اونٹ قربان کر کے سنت ابراہیمی ادا کی جاتی ہے۔ مراکش میں غرباء میں
گوشت تقسیم کیے جانے کے ساتھ ساتھ دوستوں اور رشتہ داروں کو دعوت میں بلوا
کر ان کی خاطر مدارت بھی کی جاتی ہے۔مراکش میں عید سے قبل مٹھائیاں اور
ٹافیاں خصوصاً بنوائی جاتی ہیں تا کہ عید پر بچوں میں تقسیم کی جا سکیں۔
قربانی کا گوشت پکانے سے قبل روائتی کھانے پکتے ہیں۔ ناشتہ میں گندم اور
دودھ کا دلیہ کھایا جاتا ہے اس کے علاوہ سیمن،ہرچا،بیہنگر اورہرچل جیسی
لذیز ڈشز پکائی جاتی ہیں۔
|
|
فلسطین
فلسطین کے مسلمان تمام تر نامساعد حالات کے باوجود عید کا تہوار بہت جوش و
جذبہ سے مناتے ہیں۔مرد حضرات مسجدوں میں نماز سے دن کا آغاز کرتے ہیں جبکہ
خواتین گھر کی سجاوٹ کے بعد خود بھی سج سنور کر قربانی کے گوشت کا انتظار
کرتی ہیں۔فلسطینی بچے پانی کے بلبلے ہوا میں اڑا کر اپنی خوشی کا اظہار
کرتے ہیں۔بعض اوقات تو پورا ماحول بلبلوں سے بھر جاتا ہے۔عید کے تینوں روز
گھروں پر دعوتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
|
|
چین
چین میں تقریباً 20 ملین مسلمان آباد ہیں اور یہاں بھی عید کے موقع پر
مساجد میں دیکھے جانے والے اجتماع بہت روح پرور ہوتے ہیں۔ اس خاص موقع پر
بزرگوں کے بچے،پوتے، پوتیاں، نواسے اورنواسیاں خصوصی طور پر مختلف شہروں سے
ہزاروں میل کا سفر طے کر کے اپنے بڑوں کے ساتھ عید منانے آتے ہیں۔ چین میں
لوگ جانور ذبح کر کے صرف 3 ٹکڑے کرتے ہیں ۔ایک ٹکڑا گھر کے لیے رکھا جاتا
ہے ۔دوسرا ٹکڑا رشتے داروں اور تیسرا غرباء میں بانٹ دیا جاتا ہے۔ چین میں
عید کا سب سے بڑا تہوار کاربن فیسٹیول ہوتا ہے۔اس موقع پر مقامی حکومتیں
مسلمانوں کے لیے اجتماعی دعوت کا اہتمام بھی کرتی ہیں ۔
|
|
انڈونیشیا
انڈونیشیا کے مسلمان عید کے موقع پر مذہبی رسومات کی ادائیگی تو کرتے ہیں
لیکن عید کی نماز کے بعد بہت لمبی دعائیں بھی مانگتے ہیں اور اپنے رب کے
حضور اپنے گناہوں کی بخشش بھی چاہتے ہیں۔ سب ایک دوسرے کے گھروں میں جا کر
مبارک بادیں دیتے ہیں۔اور ایک دوسرے کے لئے دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں۔
|
|
ترکی
ترکی میں بھی دن کا آغاز مساجد میں نماز کی ادائیگی کے ساتھ ہوتا ہے، اور
سورج نکلنے کے بعد عید کی نماز پڑھ کر پہلے خدا کے حضور خصوصی دعائیں مانگی
جاتی ہیں اور پھر قربانی کے جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے اور اسلامی روایات
کے مطابق گوشت کی تقسیم کا عمل پورا کیا جاتا ہے۔ ترکی میں عید قربان کا
تہوار چار دن تک منایا جاتا ہے۔عید کے موقع پر ترکی مسلمان رشتے داروں کی
دعوتیں کرتے اور جوابی دعوتیں قبول کرتے ہیں۔ ترکی میں گھروں پر جانور کو
ذبح کرنا منع ہے۔لوگ اپنے جانوروں کو قریبی مذبحہ خانوں میں ذبح کرواتے ہیں۔
یہاں اکثر لوگ قربانی کے جانوروں کا خون اپنے بچوں کے ماتھوں پر ملتے ہیں
تاکہ وہ بلاؤں سے محفوظ رہ سکیں ۔
|
|
بوسنیا
بوسنیا میں عیدلاضحی کا تہوار بھی تین دن چلتا ہے ۔ پہلے دن روایات پر مبنی
رسومات ادا کی جاتی ہیں ۔ گوشت کی تقسیم کے بعد دوستوں اور رشتہ داروں سے
ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ عید کے دن کا آغاز صبح کی نماز سے ہوتا ہے ۔ نماز کے
بعد لوگ مختلف راستوں سے گھر واپس آتے ہیں۔ عید کے موقع پر اجتماعی کھانے
کا انتظام کیا جاتا ہے ۔ جس میں میزبان ایک بڑی میز پہ خاندان کے ہر فرد کی
پسندیدہ ڈش سجاتا ہے اور مہمانوں کو بڑی خوشی سے مدعو کیا جاتا ہے۔ بوسینیا
میں عید کے موقع پر بنائی جانے والی تمام ڈشز میں ترک کھانوں کا ذائقہ پایا
جاتا ہے۔ ان میں جو کا سوپ جسے مقامی زبان میں بیگووا کوربا کہتے ہیں کے
ساتھ ساتھ مٹی کے برتنوں میں پکائے جانے والا بوسینائی آئنک سالن سبزیوں
اور گوشت کے مرکب سے بنایا جاتا ہے بہت ہی لذیذ ڈشز ہیں۔ اس کے علاوہ گردن
کے گوشت اور آلوؤں کے بھرتے سے بنائی جانے والی ڈش یہاں کی من پسند موسیکا
ڈش ہے جو عید کے موقع پہ خصوصی طور پر تیار کی جا تی ہے۔ |
|
نائیجیریا
نائیجیریا میں بسنے والے مسلمان ہر سال عید الاضحی بھرپور انداز میں مناتے
ہیں ۔ عید کے اس پرمسرت موقع پر خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے اُن
میں سے ایک ’’دربار تہوار‘‘ بہت مشہور ہے ۔ اس موقع پر ثقافتی شوز بھی پیش
کئے جاتے ہیں اور نوجوان فوجی وردیوں میں گھوڑوں پر سوار ہو کر کرتب دکھاتے
ہیں ۔ روائتی ہتھیاروں سے لیس ان نوجوانوں کے ہمراہ موسیقاروں کے گروپ بھی
اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں جو نائیجیر یا کی فوک دھنوں سے شائقین کو محظوظ
کرتے ہیں ۔ اس موقع پر ریاست کے سربراہ کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا
جاتا ہے ۔ دربار تہوار سیاحوں کیلئے ہمیشہ پرکشش رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر
سال ہزاروں سیاح اس کو دیکھنے کیلئے اکٹھے ہوتے ہیں۔ |
|