حوا کی بیٹی سے محبت یہ اپنی حوس کا نشانہ بنانا
(mohsin shaikh, hyd sindh)
اگر اپنی بہن کسی کو پسند کرتی
ہو، اور کسی سے ملنے جاتی ہو تو اسے جان سے مار دینا چاہیے، کیونکہ وہ بد
کردار ہے، اور لڑکا بے غیرت ہے۔ لیکن جب کسی کی بہن اپنے ساتھ ملے محبت کا
کھیل کھیلے، تو وہ ہمیں دنیا کی سب سے اچھی وفا دار اور پاکباز عورت لگنے
لگتی ہے، شادی سے پہلے کسی لڑکی سے محبت تھی، کیونکہ وہ بہت اچھی نیک اور
وفا دار تھی، شادی سے پہلے بیوی کو کوئی پسند کرتا تھا تو بیوی بد کردار
طوائف مگر اس کے پاس روز جانے والا عزت دار،،، اگر کوئی لڑکی کسی لڑکے کی
باتوں میں آکر اپنا گھر چھوڑ دے تو لڑکا یہ کہہ کر لڑکی کو چھوڑ دیتا ہے،
یہ اپنے ماں باپ کی نہ ہوئی تو میری کیا ہوگی، یہ بڑے ظلم کی بات ہے، جب
مرد اپنی بیوی کی باتوں میں آکر اپنی ماں کی بے عزتی کرتا ہے، اور ماں کو
گھر سے نکال دیتا ہے، تو وہ فرما نبردار شوہر کہلاتا ہے،، حالانکہ وہ اپنے
گھر کو جہنم بنا دیتا ہے، بیوی کی مانے تو مصیبت ماں کی مانے تو مصیبت،
دونوں صورتوں میں شوہر کی شامت ہے، شوہر کو چاہیے کہ وہ بیوی کا پورا حق
ادا کرے، اور دوسری جانب ماں کا پورا حق ادا کرے، نہ کہ بیوی کے بہکاوے میں
آکر اپنی ماں کی بے عزتی نہ کریں اور نہ ماں کے کہنے پر بیوی کو برا بھلا
کہے البتہ جائز بات کو فوری طور بولے، بیوی کو چاہیے کہ اپنی ساس کو ماں کے
برابر سمجھے، اور پھر ساس کو بھی اپنا حق ادا کرنا ہے کہ وہ اپنی بہو کو
بیٹی کی جگہ سمجھے، ساس اور بہو دونوں کو صبر و تحمل برداشت سے کام لینا
ہوگا، لیکن جو لوگ بیوی کو اپنے پیر کی جوتی سمجتھے ہیں، وہ جہالت کا
مظاہرہ کرتے ہیں، ہمارے مذہب اسلام میں تو ماں اور بیوی کے یکساں حقوق ہیں،
خدا راہ بیوی کو اپنے پیر کی جوتی نہ سمجھوں بے شک ماں سر کا تاج ہے، بیوی
کا حق بیوی کو دو اور ماں کا حق ماں کو دو، خیر بات کیا ہورہی تھی اور کہاں
چل پڑی، اگر کوئی لڑکی کسی لڑکے سے فون پر باتیں کرتی ہے، تو لڑکا ریکارڈ
کرکے اپنے دوستوں کو سناتا ہے، تو لڑکی بری بد کردار اور چالو باقی سب عزت
دار، جہیز دو جہیزدو کی رٹ لگاتے ہیں، اور خود لڑکی کا مہر 50 روپے مقرر
کرواتے ہیں۔ جہیز تو لعنت ہے، مگر منہ پھاڑ کر مانگنے سے گریز نہیں کرتے،
کوئی کافر کسی مسلمان عورت پر ظلم کرے تو شیطان،، اور خود ہزاروں مسلمان
لڑکیوں سے فلرٹ کریں عیش و عیاشیاں اور زنا کرکے تیزاب سے جلا کر قتل کردیں
تو وہ لڑکیاں بد کردار بد چلن ہیں، اور خود کسی لڑکی کی تصویر پر آیٹم ظالم
قیامت کے کمنٹس دیں گے،،، بازار میں لڑکیاں اور عورتیں نظر آجائے تو بھوکی
نظروں سے دیکھیں گے، کل کو وہی کسی اور کی حوس کا نشانہ بن جائے تو ہر جگہ
اس آدمی کو کوستے پھریں گے، ہم تو مسلمان ہے، ہمارا مذہب اسلام تو دونوں کو
سزا دیتا ہے، پھر کیوں ہمارے اسلامی معاشرے میں سزا ایک کو ملتی ہے، اور
دوسرا باعزت بری ہوجاتا ہے؟ میں مردوں کے خلاف بات نہیں کرتا مگر مجھے نا
انصافی ظلم اور منافقت سے نفرت ہے۔ تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں
ہوسکتا، جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہیں کرتا جو اپنے لیے کرتا
ہے، دنیا کی سب دلیلں جواز وکالتیں تو صرف ہم اپنی ذات کے لیے رکھتے ہیں،
مگر ساری سزائیں دوسروں کے لیے منتخب کرتے ہیں، ہم ایسے تو نہیں تھے، پھر
اب کیوں ایسے ہوگئے؟ ہم جانتے ہیں، کہ بہت کم لوگ اس پر مثبت انداز میں
سوچیں گے، غور کریں گے، کوئی تو سوچے گا، کوئی تو غور کرے گا، کوئی تو
منافقت چھوڑےگا، کوئی ایک تو کوشش کرے گا۔ کوئی ایک تو اپنے آپ سے سچ بولنے
کی کوشش کرے گا۔ کوئی ایک تو دونوں کو سزا دینے کی کوشش کرےگا،، ہر جگہ
لڑکی کو برا سمجھا جاتا ہے، ہر الزام عورت پر لگایا جاتا ہے، وہ صحیح ہو تو
بھی اس کو صحیح نہیں سمجھا جاتا، ہمارے معاشرے میں عورت کو کبھی عزت نہیں
ملی، بازار میں چلی جائے تو لا تعداد نظریں اس کو دیکھ رہی ہوتی ہیں، جیسے
کبھی عورت کو دیکھا ہی نہیں، میں لڑکیوں کی وکالت نہیں کررہا، اگر لڑکیوں
میں بے شمار خامیاں ہیں، تو لڑکے بھی کوئی دودھ سے دھلے نہیں ہیں، لڑکے ہی
لڑکیوں کی زندگیوں کو تباہ و برباد کررہے ہیں، لڑکیوں کو چاہیے کہ وہ بھی
کسی غیر لڑکے کی باتوں پر نہ آئیں، اگر کوئی لڑکا آپ سے پیار و محبت کے
دعوے کرے، تو پہلے ایسے اچھی طرح پرکھے سمجھے آج کے دور کے حالات کی نزاکت
پر غور کریں سمجھے، آج کے دور میں پیار و محبت کے نام پر دھوکے فریب ہورہے
ہیں، پیار و محبت کے نام پر حوا کی بیٹی کو اپنی حوس اور درندگی کا نشانہ
بنایا جارہا ہے، آج کا دور سچی محبت کرنے والوں کا دور نہیں، وہ زمانہ بیت
گیا۔ جب ہیر اور رانجھا نے سچی محبت کرکے نئی تاریخ رقم کیں تھی، پہلے کے
زمانے کے لوگ سچے تھے، مکاں کچے تھے، آج مکاں پکے ہیں، تو لوگ کچے ہیں،
ایمان کمزور ہیں، جھوٹ مکارییوں اور برائیوں کا دور ہیں، آج کے دور میں
کوئی قابل اعتبار قابل اعتماد نہیں ہیں، آج کی عورت نے بھی جانے کیوں اپنے
آپ کو اتنا ارزاں کرلیا ہے، آج کی لڑکی کل کی عورت ہے، عورت کو اللہ تعالی
نے مرد کی پسلی سے ہی تخلق کیا ہے، عورت ہمیشہ نرم گوشہ رکھتی ہیں، یہی وجہ
ہے کہ وہ مرد کے جھانسے میں آکر اپنے آپ کو تباہ و برباد کرلیتی ہیں۔ مرد
سے زیادہ اللہ پاک نے عورت کو ہی خوبصورت پرکشش اور بے شمار درجوں سے نوازہ
ہے،، عورت سب سے پہلے بیٹی پھر بہن پھر بیوی اور پھر ماں کے درجے پر فائز
ہوجاتی ہے، یہی کائنات کی خوبصورتی ہے، عورت مرد کے خاطر اپنی ہستی مٹا
دیتی ہیں، اور مرد ہی عورت کو دکھوں عذابوں میں دھکیل دیتا ہے، لڑکی کو
چاہیے کہ وہ کسی لڑکے کے بہکاوے میں نہیں آئے، کوئی لڑکا مرد کتنا ہی محبت
و پیار کے دعوے کریں، اگر دو فریق آپس میں پیار کرتے ہیں، تو انہیں فورا
شادی کرلینا چاہیے، اور جو لڑکا لڑکی آپس میں پیار و محبت کے دعوے کرے اور
شادی نہ کریں تو سمجھ لینا چاہیے کہ لڑکا لڑکی کو اپنی حوس کا نشانہ بنانا
چاہتا ہے، اگر لڑکی قصور وار ہے، تو پھر وہ بھی لڑکے کی زندگی کو تباہ و
برباد کرنا چاہتی ہے، تالیاں ہمیشہ دونوں ہاتھوں سے بجتی ہیں، اس میں ہم
کسی ایک کو مورو الزام نہیں ٹہرا سکتے، آج کے دور میں پیار و محبت کے نام
پر دھوکے فریب ہورہے ہیں، آج کے دور میں پیار و محبت کے نام پر فحاشی کے
کام کیے جارہے ہیں،، یہ دور سچی پاکیزہ محبت کا دور نہیں ہے، سچی محبت کرنے
والوں کو محجت نہیں ملا کرتی، سچے عاشق تو ہمیشہ تڑپتے ہیں، |
|