پیرس کا ایفل ٹاور فرانس کی مشہور ترین عمارت ہے۔ عالمی
سطح پر ان تاریخی عمارات یا یادگاروں میں سے، جہاں لوگ داخلہ فیس ادا کر کے
جاتے ہیں، سب سے زیادہ شائقین 125 سال پرانے آئفل ٹاور ہی کو دیکھنے جاتے
ہیں۔
ڈوئچے ویلے کے مطابق اس سال مارچ کے آخر میں آئفل ٹاور کے افتتاح کو ٹھیک
125 برس ہو گئے۔ اس مناسبت سے ماہرین نے 30 ملین یورو یا قریب 38 ملین ڈالر
کی لاگت سے ایفل ٹاور کی خصوصی دیکھ بھال اور ’فیس لفٹ‘ کے لیے ایک ایسا
منصوبہ ابھی حال ہی میں مکمل کر لیا ہے، جس کے بعد اس عظیم فولادی ڈھانچے
کی کشش کا ایک نیا پہلو سامنے آ گیا ہے۔
|
|
انقلاب فرانس کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر پیرس میں منعقد ہونے والے عالمی
نمائش کے لیے تعمیر کردہ اس مینار کا افتتاح 31 مارچ 1889ء کو ہوا تھا۔ 324
میٹر یا ایک ہزار 70 فٹ بلند یہ ٹاور 40 برس تک دنیا کی بلند ترین عمارت
بھی رہا تھا۔
قریب دو سال اور دو ماہ کی مدت میں تعمیر کیے گئے اس مینار کو عالمی نمائش
کے 20 سال بعد منہدم کر دیا جانا تھا لیکن بعد میں یہ ارادے منسوخ کر دیے
گئے تھے۔ اس مینار کے سب سے بالائی حصے تک پہنچنے کے لیے 1665 سیڑھیاں
چڑھنا پڑتی ہیں۔
ایفل ٹاور کی تین منزلیں یا پلیٹ فارم ہیں۔ ان میں سے پہلے پلیٹ فارم کی
اونچائی 57 میٹر، دوسرے کی 115 میٹر اور تیسرے پلیٹ فارم کی بلندی 276 میٹر
ہے۔ جب سے اس ٹاور کا افتتاح ہوا ہے، ڈھائی سو ملین انسان اس کی سیر کر چکے
ہیں۔ گزشتہ برس قریب سات ملین ملکی اور غیر ملکی مہمان اس ٹاور کو دیکھنے
کے لیے گئے۔
اس ٹاور کی دیکھ بھال کے لیے کام کرنے والے ملازمین کی تعداد 308 ہے۔ گزشتہ
برس داخلہ ٹکٹوں سے ہونے والی آمدنی 73 ملین یورو رہی تھی۔ ایفل ٹاور کا
مجموعی وزن دس ہزار ٹن سے زیادہ ہے۔
فن تعمیرات کے اس شاہکار کے افتتاح کے 125 برس پورے ہونے کی مناسبت سے اس
مینار کی کشش میں جس نئی بات کا اضافہ کیا گیا ہے، وہ اس کے پہلے پلیٹ فارم
کے فرش پر لگائی گئی بہت موٹے لیکن شفاف شیشے کی وہ پلیٹیں ہیں، جن میں سے
مہمان اپنے پاؤں کے نیچے زمین کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔
|
|
ٹاور کے چاروں کونوں میں چار بڑے بڑے گلاس فلور پینل لگائے گئے ہیں، جنہیں
پیر چھ اکتوبر کو مہمانوں کے لیے کھول دیا گیا۔ اس منصوبے پر 30 ملین یورو
لاگت آئی۔ شیشے کے اس فرش کی خاص بات یہ ہے کہ جب کوئی شخص اس پر چل رہا
ہوتا ہے، تو اس کے خوفزدہ ہو جانے کے لیے یہ احساس ہی کافی ہوتا ہے کہ وہ
زمین سے قریب 190 فٹ بلندی پر ہے اور اس کے پاؤں کے نیچے کچھ بھی نہیں۔ |