ایک امریکی خاتون نے یکم نومبر کو اپنی جان لینے کا فیصلہ
کرلیا ہے جبکہ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے خاتون کے اہل خانہ نے
کیلیفورنیا سے اوریگون منتقل ہونے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے-
29 سالہ برٹنی مینارڈ نے اپنے جان لینے کا فیصلہ لاعلاج برین ٹیومر کے باعث
کیا ہے اور اوریگون ایک ایسی امریکی ریاست ہے جہاں لاعلاج امراض کے شکار
افراد کو اپنی جان لینے کا قانونی حق حاصل ہوتا ہے-
|
|
رواں سال جنوری میں برٹنی مینارڈ کے دماغ میں برین ٹیومر کی تشخیص کی گئی
تھی لیکن اس وقت ڈاکٹروں نے انہیں کہا تھا کہ وہ مزید دس سال تک زندہ رہ
سکیں گی تاہم بعد میں ڈاکٹروں نے انہیں صرف چھ ماہ کا وقت دے دیا- جس کے
بعد برٹنی کے اہل خانہ نے اوریگون منتقل ہونے کا فیصلہ کر لیا-
اوریگون کے قانون کے تحت لاعلاج مرض کا شکار ایسا فرد جو اپنی زندگی کا
خاتمہ چاہتا ہے اس کے لیے ڈاکٹر دوا تو تجویز کرنے کی اجازت رکھتا ہے لیکن
یہ دوا مریض کو خود ہی کھانی ہوتی ہے۔
برٹنی کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہنا ہے کہ میرے لیے یہ بات انتہائی سکون
بخش ہے کہ میں ڈاکٹروں کی جانب سے بتائی جانے والی برین ٹیومر کی تکلیف دہ
موت سے بچ جاؤں گی اور اس سے قبل ہی خود اپنی زندگی ختم کرلوں گی-
برٹنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح میری موت میرے کمرے میں اپنے شوہر،
والدہ کے درمیان ہوگی اور یوں میں پر سکون انداز میں اس دنیا سے رخصت
ہوجاؤں گی۔
برٹنی کو شادی کے کچھ عرصے بعد ہی سر میں شدید درد رہنے لگا اور سال 2014
کے پہلے دن ہی انہیں اس بیماری کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
|
|
ریاست اوریگون میں رائج اس قانون کو 31 دسمبر 2013 کے بعد سے لیکر اب تک
750 سے زائد افراد استعمال کرچکے ہیں- اس قانون کا سہارا لے کر اپنی زندگی
کا خاتمہ کرنے والے زیادہ تر افراد کی عمریں 71 سال سے زیادہ تھیں اور صرف
چھ افراد ایسے ہیں جن کی عمریں 34 سال سے کم تھیں جن میں برٹنی شامل ہیں۔ |