نوزائیدہ بچوں کے لئے سب سے زیادہ اہمیت ماں کے دودھ کی
ہوتی ہے اور انہیں دوسری کسی چیز کی طلب نہیں ہوتی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ
بچے کی دودھ کی طلب بھی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ ماں کا دودھ بچے کے لیے کتنا
فائدہ مند ہے؟ اور ڈبے یا بھینس کے دودھ سے بچے کو کیا نقصانات ہوسکتے ہیں؟
اس حوالے سے لوگوں میں آگہی پیدا کرنے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف
چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر سید محمد زاہد سے خصوصی بات چیت کی- ڈاکٹر سید محمد
زاہد نے فائدے اور نقصانات بتائے وہ ہماری ویب کے قارئین کی خدمت میں پیش
ہیں-
|
|
ڈاکٹر زاہد کے مطابق “ بچے کو پیدائش کے بعد سب سے پہلی ضرورت ماں کے دودھ
کی ہوتی ہے اور ماں کا دودھ دنیاوی اور مذہبی دونوں لحاظ سے ہمیشہ ہی ماں
اور بچے دونوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے-“
“ بعض لوگ بچوں کو پیدائش کے بعد ماں کا دودھ نہیں پلاتے لیکن ایسا نہیں
کرنا چاہیے کیونکہ شروع کے دنوں میں بچے کے لیے ماں کا دودھ انتہائی اہمیت
کا حامل ہوتا ہے- ابتدا میں بچے کو جو ماں کا دودھ میسر آتا ہے اس سے بچے
میں قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے اور وہ مختلف بیماریوں سے لڑنے کی قابل ہوتا
ہے- لیکن یہ چیز بعد میں بچے کو ماں دودھ پلانے سے ہرگز نہیں حاصل ہوسکتی-“
ڈاکٹر زاہد کا کہنا ہے کہ “ ماں کا دودھ ایک نعمت ہے اور شروع کے 6 ماہ تک
جو بچے کو ماں کا دودھ دیا جاتا ہے وہ اس کے لیے غذائی اعتبار سے کافی ہوتا
ہے اور اس کے ساتھ بچے کو کسی اور قسم کی خوراک دینے کی ضرورت نہیں ہوتی٬
نہ ہی پانی اور نہ کسی اور چیز کی“-
|
|
“ ماں کا بچے کو دودھ پلانا صرف بچے کے لیے ہی نہیں بلکہ خود ماں کے لیے
بھی انتہائی فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ اس سے ماں صحت مند رہتی ہے اور ساتھ
ہی اس سے بچے کے ساتھ انسیت بھی پیدا ہوتی ہے“-
ڈاکٹر زاہد کا کہتے ہیں کہ “ آپ چاہیں ماں کے دودھ کا موازنہ ڈبے کے دودھ
سے کرلیں یا پھر بھینس کے دودھ سے لیکن ماں کے دودھ کا کوئی نعم البدل
موجود نہیں ہے“-
“ ڈبے کا دودھ ہو یا بھینس کا دودھ یہ ہمیشہ ایک جیسا میسر نہیں ہوتا
کیونکہ کبھی یہ گھر میں دستیاب نہ ہونے کے باعث بچے کو کوئی اور دودھ دے
دیا جاتا ہے اور ساتھ ہی اس میں فیڈر کو ابالنا اور صفائی کا خیال رکھنا
پڑتا ہے جو انتہائی مشکل کام ہے- اس تمام صورتحال میں بچے میں دست٬ ڈائریا
اور نمونیہ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں“-
|
|
“ اس کے علاوہ بھینس کے دودھ کے بارے میں یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کسی
بھینس سے حاصل کیا گیا ہے کہیں وہ بیمار بھینس نہ ہو٬ اس لیے ممکن ہی نہیں
کہ آپ کو ہمیشہ ایک جیسا دودھ ملے- اس طرح بچہ کئی بیماریوں کا شکار ہوجاتا
ہے اور کمزور ہوتا چلا جاتا ہے- لیکن ماں کے دودھ میں یہ معاملہ نہیں ہوتا
اور وہ ہمیشہ ایک جیسا رہتا ہے اور ہر وقت دستیاب بھی ہوتا ہے“-
ڈاکٹر زاہد کا کہتے ہیں کہ “ ماں کا دودھ پینے سے بچے کی نشو و نما بھی
اچھی ہوتی ہے اور اگر آپ نے بچے کو شروع میں ڈبے یا بھینس کا دودھ دیا تو
وہ بعد میں ماں کا دودھ قبول نہیں کرے گا اس لیے اپنے بچوں کے معاملے میں
انتہائی احتیاط سے کام لیجیے اور انہیں قدرتی غذا ضرور دیجیے“-
“ وہ مائیں جو کہیں ملازمت وغیرہ بھی کرتی ہیں انہیں بھی چاہیے کہ وہ اس
بات کو ضرور یقینی بنائیں اور ضرور ایسے راستے اختیار کریں کہ جس سے ان کے
بچوں کو بھی ماں کا دودھ ملتا رہے اور وہ صحت مند رہ سکیں“- |
|
|