ملک بھر میں پھر تین عیدیں۔۔۔۔۔روایت برقرار
(Rizwan Peshawari, Peshawar)
جب سے میں نے اس دنیا میں آنکھ
کھولی ہے تب سے یہ ایک بات سننے کو آتی ہے کہ کل سعودی عرب میں عید تھا،آج
ہمارا عید ہے اور کل کو گورنمنٹ کا عید ھوگا۔تو بالکل اسی طرح امسال بھی
سننے کو آیا کہ 4 تاریخ بروز ہفتہ کو سعودی عرب میں عید تھا،5 تاریخ بروز
اتوار کو صوبہ خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں عید تھااور 6 تاریخ کو بروز
پیر اعلیٰ حضرات یعنی گورنمنٹ والوں کا عید تھا۔
تو اسی طرح صوبہ خیبر پختونخوا کے علاوہ ملک بھر میں تین عیدیں منائی
گئی،یہ سب کچھ آخر کیوں ہو رہاہے۔؟کیا ان سب کا اتفاق ممکن نہیں ہے۔؟
کیوں نہیں جب ہوش اور صبر کے ناخن لیے جائے اور ان سب کمیٹیوں کو اکھٹا کر
دیا جائے ،تو یہ سب اتفاق رائے ختم ہوجائے گا اور سب کے سب ایک ہی عید
منایا کریں گیں، اب یہ ایک سوال قابل غور ہے کہ ان کمیٹیوں کو کیسے متفق
کیا جائے۔؟تو اس کے لیے پشاوری کے ذہن میں یہ طریقہ ہے کہ صوبہ خیبر
پختونخوا اور گورنمنٹ والی کمیٹی کا آپس میں رابطہ و تعلق ہو اور ان کے
درمیان اخوت و بھائی چارے کا قیام ہو ،ایسے تو اتفاق ممکن نہیں کہ صوبہ
خیبر پختونخوا والے بیٹھ جائے تو مفتی منیب الرحمٰن کے پیچھے لگے رہے اور
غیبت جیسے حرام و گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتے رہے اور وہاں جب گورنمنٹ کمیٹی
والے بیٹھ جائے تو صوبہ خیبر پختونخوا (مسجد قاسم علی خان ) کمیٹی کے چئر
مین مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے پیچھے لگے رہے اور غیبت و گناہ کبیرہ کا
مرتکب ہوتے رہے۔
دوسری صورت یہ ہے کہ سِرے سے ان کمیٹیوں کو ختم کریں اور سعودی عرب کے ساتھ
رمضان اور عید منایا جائے تو اس صورت میں عرفہ والی وہ ختلاف بھی ختم ہو
جائے گی اور یا سعودی عرب کے ایک دن بعدرمضان اور عید منایاکریں تو اس صورت
میں ہمارا یوم عرفہ سعودی کے ایک دن بعد ہوگا کیونکہ عرفہ 9 ذی الحجہ کہ
کہاجاتا ہے اور اس دن کے روزہ رکھنے کا ثواب دو سال کے روزے رکھنے کے برابر
ہے مگر مذکورہ اختلاف کی وجہ سے ہمارے لوگ اس ثواب سے محروم ہیں اور اس دن
کا روزہ صرف اس وجہ سے نہیں رکھتے کہ وہاں یعنی سعودی عرب میں عید ہے۔
تیسری صورت یہ ہے کہ مسجد قاسم علی خان اور گورنمنٹ والی کمیٹی ایک ہی دن
شہادت لینے کے لیے بھیٹا کریں تو اس میں بھی اختلاف رائے ختم ہونے کا امکان
ہے۔
ان کے علاوہ اگر ہم غور وفکراور سوچ وتدبر سے کام لے تو روئیت ہلال کے
اعلان کرنے کا اختیار گورنمنٹ کو ہوتا ہے کیونکہ وہ اس وقت ایک اسلامی
ریاست کے امیر ہوتے ہیں مگر ہمارے ریاست کے بڑے تو ایسے ہیں کہ ان کو تو
صورت اخلاص تک نہیں آتا چہ جائے کہ وہ روئیت اور رمضان یا عید منانے کا
اعلان کریں تو پہر انہوں نے جو کمیٹیاں بنائی ہیں وہ آپس میں مشورہ کرنے کے
بعد اعلان کیاکریں۔
جب یہ دونوں کمیٹیاں کسی بات پر متفق ہوجائیں تو اعلان کیا کریں۔
توان شاء اﷲ آئیندہ ملک بھر میں ایک ہی دن عید ہوگا۔
اﷲ تعالیٰ ہمارے اس مملکت اسلامی اور ملک خداد کے اعلیٰ حضرات اور اہل وطن
کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اتفاق واتحاد سے نوازیں۔(آمین) |
|