بیٹیاں... یہ آبگینے بڑے نازک ھیں

کہتے ہیں لڑکیوں کی عزت شیشے جسی نازک ہوتی ہے ذرا سی ٹھیس سی ختم ہو سکتی ہے،مگر یہاں لڑکیوں کے ساتھ کوئی کتنا ہی تنگ کیوں نہ کرتا رہے وہ گھروالوں کی عزت کی خاطر چپ رہتی ہیں اور جب انکی عزت پر بن آتی ہیں تو سوچتی ہیں کہ ایسا میرے ساتھ ہی کیوں ہوا؟ کیوں میری عزت کو میری ذات کو نشانہ بنایا گیا؟ جب تک آپ میری بہنو! والدین کو اپنا دوست سمجھ کر گھر میں ایسی باتیں نہیں بتاو گے تو لوگ آپ کی کمزوری سے فائدہ اٹھا کر اپنے کو جینے کا حق بھی نہیں دیں گے،جہاں ایسا معاملہ نہ ہو دل کا معاملہ وہاں بھی گھر میں کسی کو لازمی بتاو تاکہ اسکا کوئی حل ہو؟ آپ میری بہنو!اکثر جذباتی ہو کر سوچتی ہو اسی لئے اکثر اپنے ساتھ خود ظلم کرتی ہو،ایسا مت کرو،آپ بھی مرد کی طرح جینے کا حق رکھتی ہو مگر شرط یہ ہے کہ آپ ناحق کسی کے ساتھ ذیادتی مت کرو کہ پھر دلی سکون آپ کو تاحیات نہیں ملے گا۔

عورت میرے ناقص علم کے مطابق چھپا کر رکھنے والی چیز ہے اور عورت کے ساتھ ہی لفظ پردہ اور حیا منسوب ہے ۔جب عورت حیا اور پردہ کو چھوڑتی ہے تو اس کے لئے ہر طرح کے مسائل پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں،جب بھی وہ اپنی حدود سے باہر نکلتی ہے تو معاشرے کے افراد اسے بری نظر سے دیکھتے ہیں اسی لئے حیا دار عورت ہمیشہ پردے میں رہتی ہے اور پرسکون رہتی ہے۔۔جب بھی وہ اپنی حدود سے تجاوز کرتی ہے تو پھر معاشرے میں فساد کا سبب بنتا ہے۔

ﮐﯿﺒﻞ ﺍﻭﺭ ﻧﯿﭧ ﻧـــﮯ ﺟﻮﺍﮞ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﮐﺎ ﺧﺎﻧﮧ ﺧﺮﺍﺏ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ھـــﮯ ، ﻟﮍﮐـــﮯ ﺗﻮ ﺑﺪﻧﺎﻡ ﮨﯿﮟ ﮨﯽ ﻣﮕﺮ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﻧـــﮯ ﺗﻮ ﺍﺏ ﻟﮍﮐﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﭽﮭـــﮯ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﻨـــﮯ ﮐﯽ ﭨﮭﺎﻥ ﻟﯽ ھـــﮯ ،ﺍﭘﻨـــﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﺩﮬﻮﮐـﮧ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺁﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻔﺮﯾﺢ ﻭ ﻃﺒﻊ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺑﻨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ، ﻣﯿﮟ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﮐـــﮯ ﺧﻼﻑ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺑـــﮯ ﺭﺍﮦ ﺭﺍﻭﯼ ﮐﺎ ﮐﭩﺮ ﻣﺨﺎﻟﻒ ﮨﻮﮞ ، ﻟﮍﮐﯽ ﺍﭘﻨـــﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﮨﻮﺗﯽ ھـــﮯـــ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﺰﺕ ﮐﯽ ﺍﮨﻤﯿﺖ ﮐﻮ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ ھـــﮯ ﻭﮦ ﺑﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮐـــﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﮔﮭﺮ ﺳـــﮯ ﻗﺪﻡ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﮑﺎﻟﺘﯽ۔یہاں چند جملے کہیں پڑھے تھے تو آپ کو سمجھانے کے لئے پیش کر دیئے ہیں کہ ایسا بھی یہاں ہو رہا ہے کہ ایک لڑکی ایک کے ساتھ چکر میں نہیں پھنسنا چاہتی ہے مگر وہ اس کی جان نہیں چھوڑتا ہے اور دوسرے کے ساتھ وہ خود محبت میں گرفتاری کی وجہ سے دور نہیں ہو پاتی ہے نہ اس کو دور کرتی ہے نہ خود کسی کی محبت سے باز آتی ہے اور نہ ہی ان میں سے کسی کے ساتھ تاحیات کا سوچ کر بھی گھر والوں کو آگاہ نہیں کرتی ہے تو بتائے اس میں لڑکوں کا قصور ہے یا پھر یہ لڑکیوں کی نادانی ہے کہ یہ نازک آبگینے خود اپنی عزت کھو دینے کے درپے ہوتی ہیں؟

بعض دفعہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ محبت کے دعوی پر ہوش کے شکاری یا محبت کے نام نہاد دعوی دار ﻟﮍﮐـــﮯ ﺍﻥ ﮐﻮ Dates ﭘﺮ ﺑﻼ ﮐﺮ ﺍﻧﮑﯽ ﻋﺰﺕ ﮐﺎ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮ ﺧﻮﺩ ﻧﺌـــﮯ ﺷﮑﺎﺭ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ ﻣﯿﮟ ﭼﻞ ﺩﯾﺘـــﮯ ﮨﯿﮟ ۔ﮐﺌﯽ ﺟﻮﺍﻥ ﺟﻮﮌﮮ ﮐﯿﻔـــﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺁﺗـــﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﻭﺗـــﮯ ﮨﻮﺋـــﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ھـــﮯ۔ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮩﻨـــﻮ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭـــﮯ ﻏﻠﻂ ﻧﮧ ﺳﻤﺠﮭﻨﺎ ﻣﮕﺮ ﮐﯿﻮﮞ ﭼﻠﯽ ﺁﺗﯽ ﮨﻮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﮬﻮﮐـــﮧ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮈﺭﺍﻣﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻓﻠﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﯿﺮﻭﺋﻦ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ ، ﯾﮩﯽ ﻟﮍﮐـــﮯ ﺁﭖ ﮐـــﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮔﺰﺭﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﻭﯾﮉﯾﻮ ﺑﻨﺎ ﮐﺮﺍﭘﻨـــﮯ ﺟﯿﺴـــﮯ ﮔﮭﭩﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻏﻠﯿـــﻆ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﻮﺱ ﮐﻮ ﺗﺴﮑﯿﻦ ﺩﯾﻨـــﮯ ﮐـــﮯ ﻟﺌـــﮯ YouTube ﭘﺮ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ اور پھر انکی زندگی کو برباد کر کے اپنا مفاد حاصل کرتے ہیں یا کچھ لڑکیاں والدین کو نہ بتا کر کود اپنے پائوں کٹواتی ہیں تاکہ خاندان بھر میں انکی عزت قائم رہ جائے لیکن ایک وقت ایسا آتا ہے جب وہ سامنے آتا ہے اور انکے پاس اپنے دفاع کے لئے بھی کچھ نہیں ہوتا ہے۔ایسی باتیں یہاں میں نے جو کہیں سے پڑھی ہیں یہاں لکھی ہیں وہ محض آپ کو سمجھانے کے لئے بیان کر دی ہیں کہ اچھی بات کو سب کو پتا ہونا چاہے۔

آخر میں اپنی بہنو کو یہی کہنا چاہوں گا کہ محبت کرنا جرم نہیں ہے مگر جب تک کوئی حتمی طور پر آپ سے شادی کا نہ بولے اور رشتہ کے لئے تیار نہ ہو اس پر کبھی بھروسہ مت کریں،اگرچہ یوں لڑکے لڑکی کا ملاپ شرعی لحاظ سے درست نہیں بے مگر موجودہ معاشرے میں یہ حرکتیں عام ہو گئی ہیں تو کم سے کم آپ خود اپنی عزت کا خیال کریں،ہر بات والدین کو آگاہ کر دیں وہ رشتہ جہاں آپ کرنا چاہتی ہیں آپ کی پسند کو دیکھ کر راضی بھی ہو سکتے ہیں،والدین کو بچوں کی پسند کا بھی خیال رکھنا چاہیے مگر مناسب رشتہ ہو تو بلاوجہ رد کرنا بھی برا طرزعمل ہے۔آپ جب تک کسی میں خود سے دلچسپی نہ لے رہی ہوں کوئی تنگ کرتا ہو تو خدارا اس سلسلے میں والدین کو کچھ بھی ہو بتائیں یہ نہ ہو کہ کل کو کسی پر یا آپ پر اس وجہ سے کوئی پریشانی پیدا ہو جائے اور پھر آپ کہیں کہ ایسا میرے ساتھ ہی کیوں ہوا؟ کیوں کا جواب ہمارے پاس ہوتا ہے مگر ہم میری بہنو اس کا خود سامنا نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ اس لئے بہتر ہے کہ آپ اپنے دامن پر کوئی دھبہ نہ لگنے دیں کہ ایسا ایک بار ہو گیا تو پھر آپ کو تاحیات اس کے اثرات بھگتنا پڑتے ہیں۔اپنی جانب سے کم سے کم کسی کے ساتھ زیادتی بھی نہ کریں کہ آپ خود تاحیات کسک محسوس کرتی رہیں۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522657 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More