منکرین حدیث کی حقیقت-حصہ دوم

مزے کی بات یہ ہے کہ یہ منکرین حدیث اپنے آپ کو صحیح مومن سمجھتے ہیں، اور اگر ان کو منکرین حدیث کہا جائے تو یہ برا بھی مان جاتے ہیں، پورے عالم اسلام کو بے عقل سمجھتے ہیں، کہتے ہیں کہ دلیل کا جواب دلیل سے دو۔ ساری امتِ مسلمہ کے نزدیک (قرآن کے بعد) صحیح احادیث اور کتبِ احادیث ہی دلیل ہیں تو ہم ان کی دلیل نہیں دیں گے تو کیا اوبامہ اور زرداری کے قول پیش کریں گے؟

منکرین حدیث ان احادیث کی کتابوں کو حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیثیت سے ماننے کو تیار نہیں ہیں تو انہیں منکر حدیث نہیں تو اور کیا کہا جائے گا؟

قرآن کریم بنیادی طور پر عقیدہ اور اسلام کے بنیادی اصولوں کو بیان کرنے والی کتاب ہے اسی لئے احکامات سے متعلق آیت اکثر و بیشتر مجمل ہیں جن پر عمل کرنے کے لئے کسی نہ کسی درجہ میں احادیث نبویہ کی جانب رجوع کرنا از بس ضروری ہوتا ہے روزمرہ کے معمولات میں بے شمار ایسے معاملات آتے ہیں جہاں منکرین حدیث بھی احادیث پر عمل کرنے کے لئے اپنے آپ کو مجبور پاتے ہیں۔

منکرین حدیث کی پہچان:
١۔ صحیح حدیث کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا۔ معلوم ہونا چاہیے کہ اصولِ حدیث کے مطابق کوئی بھی حدیث جو قرآن کے خلاف یا نبی کی شان کے خلاف ہو قابل ردّ ہے۔

اور یہ اصول منکرین حدیث کا بنایا ہوا نہیں بلکہ محدثین کا بنایا ہوا ہے اور محدثین کا زہد و تقویٰ اور علمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے

یعنی آج جو صحیح احادیث منکرین حدیث کو قرآن یا شان رسالت کے منافی نظر آتی ہیں محدثین کی تحقیق میں ان حدیث کا صحیح قرار پانا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ احادیث قرآن یا شان رسالت کے منافی نہیں بلکہ منکرین حدیث کے فہم و فراست سے بعید ہونے کے باعث انہیں اس طرح نظر آتی ہیں۔

٢۔ قرآن کے مفسر بننے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ انہیں احادیث کے درجات، رواۃ حدیث کی اقسام اور محدثین کی اصطلاحات کا قطعی کوئی علم نہیں ہوتا یعنی یہ لوگ محض اپنی عقل کو احادیث کے قبول و رد کا معیار بناتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ محدثین نے بھی اسی طرح محض اپنی عقل کی بنیاد پر احادیث کو صحیح اور ضعیف قرار دیا ہے حالانکہ یہ خیال قطعی غلط اور بے بنیاد اور لغو اس لیے بھی ہے کہ اس طرح تو علم اسماء رجال کی ہزاروں کتب بیکار و غیر ضروری قرار پا جاتی ہیں۔

٣۔ یہ لوگ احادیث کے ذخیروں اور تاریخ کی کتابوں میں کوئی فرق نہیں سمجھتے بلکہ اکثر اوقات اگر اپنے مطلب کی کوئی بات تاریخ کی کسی کتاب میں مل جائے جو کسی صحیح حدیث کے خلاف ہو تو یہ حضرات صحیح حدیث کو چھوڑ کر بے سند تاریخی روایت کو اختیار کر لینے میں کوئی مضائقہ اور کوئی حرج نہیں سمجھتے۔

انشاء اللہ زندگی رہی تو اس سلسلے کو جاری رکھا جائے گا۔
Asif Mehar
About the Author: Asif Mehar Read More Articles by Asif Mehar: 10 Articles with 26789 views My friends say that I am intelligent... but I do not trust them... View More