ہاورڈ گارڈنرکی تھیوری نے اس وقت انقلاب برپا کر دیا جب
اس نے اپنی ایک ریسرچ میں بتایا کہ انسان صرف ایک قسم کی ذہانت نہیں رکھتا
بلکہ مختلف قسم کی ذہانتوں کا مرکب (The theory of multiple intelligences)
ہے۔ ماہرین نے تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ انسان میں نو قسم کی ذہانتیں پائی
جاتی ہیں۔ ہمارے تعلیمی نظام کا المیہ یہ ہے کہ یہ چند قسم کی ذہانتوں کو
چیک کر کے ڈگری دیتا ہے۔باقی کی ذہانتیں استعمال ہی نہیں ہوتیں کیونکہ
انسان کو ادراک ہی نہیں کہ وہ کس قسم کی ذہانت رکھتا ہے اور اس سے کس طرح
کے کام لیے جا سکتے ہیں؟ کہتے چیزوں کا استعمال اہمیت کی بناء پر ہوتا ہے۔
اہمیت ہی کی وجہ سے چیزیں جگہ بناتی ہیں چونکہ ہمارے تعلیمی نظام کو ان
ذہانتوں کا پتہ نہیں تو اہمیت بھی نہیں۔یہ نو قسم کی ذہانتیں کون سی ہیں؟
ان سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا۔ کیا یہ ذہانتیں پیدائشی ہوتی ہیں یا ان
کو سیکھا جا سکتا؟ زیر نظر مضمون میں ان سوالوں کے جواب تلاش کرنے کی کوشش
کی جائے گی۔
زبان دانی کی مہارت۔۔۔۔linguistic intelligence
نمبروں کی ذہانت۔۔۔۔۔ Logical-Mathematical Intelligence
بات کو سمجھانے کی ذہانت۔۔۔vocal intelligence
دیکھنے کی ذہانت۔۔۔visible intelligence
نیچرسے دلچسپی۔۔۔ naturalization intelligence
تعلق بنانے کی ذہانت۔۔۔inter intelligence
اپنے آپ کو جاننے کی ذہانت۔۔۔intra intelligence
نقشوں کو جاننے کی ذہانت۔۔۔map intelligence
محسوس کرنے کی ذہانت۔۔۔spatial intelligence
|
|
اب ان ذہانتوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا:
زبان دانی کی مہارت۔۔۔۔linguistic
intelligence
زبان دانی کی صلاحیت جن لوگوں میں ہوتی ہے وہ بچپن میں بہت جلد بولنا سیکھ
لیتے ہیں۔ایسے لوگ ٹرانسلیٹر، اینکر، سیاستدان اور مصنف وغیرہ اچھے بن سکتے
ہیں۔
نمبروں کی ذہانت۔۔۔۔۔ Logical-Mathematical
Intelligence
بعض لوگوں کا دماغ نمبروں میں زیادہ چلتا ہے۔ایسے لوگ میتھس میں بہت آگے
ہوتے ہیں، بینک اکاؤنٹنگ میں بہت آگے جا سکتے ہیں۔اگر کوئی ان مہارتوں میں
ماہر بننا چاہتا ہے تو اسے چاہیے
پلے کارڈ گیمز کھیلیں
سیکرٹ کوڈ کھولنے کی کوشش کریں۔
میتھ کلب میں شمولیت احتیار کریں۔
ان مشاغل میں شمولیت سے آپ نمبروں میں ماہر ہو سکتے ہیں اور لوجکس سیکھ
سکتے ہیں۔
|
|
بات کو سمجھانے کی ذہانت۔۔۔vocal
intelligence
اپنی بات کو دوسروں تک پہنچانا"یہ فن ہر کوئی نہیں جانتا۔ایسے لوگ زبردست
قسم کے مقرر، خطیب اور اینکر بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دیکھنے کی ذہانت۔۔۔visible intelligence
بعض لوگوں میں چیزوں کو آبزرو کرنے کی صلاحیت بہت زبردست قسم کی پائی جاتی
ہے۔ایسے لوگ زبردست قسم کے تخلیق کار ہوتے ہیں۔چیزوں کو بہت گہرائی سے
جانچتے ہیں۔
نیچر سے دلچسپی۔۔۔ Naturalization
Intelligence
فطرت سے دلچسپی تھوڑی یا زیادہ ہر ایک کو ہوتی ہے۔ایسے لوگ جن میں زیادہ
ہوتی ہے۔مصور،شاعر وغیرہ بہت اچھے بن سکتے ہیں۔
خود کے ساتھ جینے کی ذہانت۔۔۔Intera
Intelligence
جو لوگ خود کے ساتھ جینا سیکھ لیتے ہیں ان کی کامیابی کا گراف بہت بلند
ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ایک بہت خوبصورت بات اس حوالے سے کہی جاتی ہے کہ اگر
خود کے ساتھ جینا نا سیکھا تو ہزاروں سال قبر میں اپنے ساتھ کیسے گزارو گے؟
|
|
تعلق بنانے کی ذہانت۔۔۔Inter Intelligence
جو لوگ تعلق اچھا بنانے کی ذہانت رکھتے ہیں وہ سوشل ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ جب
دنیا سے جاتے ہیں تو ہر آنکھ اشکبار ہوتی ہے۔ایسے لوگ اچھے ٹیچر بن سکتے
ہیں۔
نقشوں کو جاننے کی ذہانت۔۔۔Map
Intelligence
جو لوگ یہ ذہانت رکھتے ہیں وہ راستوں کو بہت جلد سمجھ لیتے ہیں۔ کہا جاتا
ہے کہ جن بچوں کو بچپن میں ٹھڈے بہت لگتے ہیں ان میں نقشوں کو سمجھنے کی
صلاحیت بہت کم ہوتی ہے۔ایسے لوگوں کو لاکھ راستہ سمجھا لو ان کو سمجھ نہیں
آئے گا۔
محسوس کرنے کی ذہانت۔۔۔Spatial
Intelligence
حساس لوگ بہت اچھے سائکالوجسٹ بن سکتے ہیں۔ایسے لوگوں میں اداکاری کرنے کی
صلاحیت عام لوگوں سے زیادہ ہوتی ہے۔
|
|
اگر آپ کے اندر کوئی ذہانت ہے تو اس کی سب
سے بڑی پہچان کیا ہے؟
تو اس کا جواب بہت سادہ ہے اگر آپ کے اندر کوئی ذہانت ہے تو آپ کو چین نہیں
لینے دیتی جیسا کہ ووکل لوگ بلا کے باتونی ہوتے ہیں، سر کھا لیتے ہیں بول
بول کے مگر تھکتے نہیں۔
کیا ایک قسم کی ذہانت جینے کے لیے کافی ہے؟
نہیں!سسٹم کو چلانے کے لیے مختلف ذہانت کا ہونا ضروری ہے۔ایک ذہانت کا ہونا
کافی نہیں۔
کیا کوئی ذہانت سیکھی جا سکتی ہے؟
انسان میں سیکھنے کی صلاحیت قدرتی طور پر رکھی گئی ہے۔وہ سیکھ کر ان
مہارتوں کو پالش کر سکتا ہے۔بتانے کا مقصد یہ ہے کہ جو ذہانت ودیعت کی گئی
ہے اس سے کام لیں ۔فوکس رکھیں۔بعض اوقات ذہانت موجود ہوتی ہے لیکن اس کو
پالش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔اپنی لائن ڈھونڈیں۔۔۔یہ نہ ہو ساری عمر لائن
میں لگے رہیں آخر میں پتہ چلا کہ لائن آپ کی نہیں ہے۔انسان کو اللہ رب
العزت نے اشرف المخلوقات بنایا ہے تاکہ وہ جانے ۔۔۔بے سوچے سمجھیں نہ چلتا
رہے۔۔۔۔خود کو جانیے؟
(ماخوذ :قاسم علی شاہ) |