یہ ہمارے لیے ہے!

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تاریخ اسلام کی عظیم المرتبت ہستیاں آج بھی ہمارے لیے بہترین نمونہ عمل ہیں۔ آج بھی اگر ہم ان کی زندگی کے بعض پہلووں کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ گویا ان کا ہر ہر عمل ہمیں بہترین زندگی گزارنے کا درس دے رہا ہے۔ آج ہم پیسے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں، پیسہ اور مال و دولت حاصل کرنے کے لیے ہر خشک و تر کا سہارا لینے کے لیے تیار ہیں لیکن اس بات سے غافل ہیں کہ اسلامی تعالیم میں زاہدانہ زندگی بسر کرنے کو بہت سراہا گیا ہے۔

حضرت امام حسین علیہ السلام کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ عمل ہے چنانچہ انہوں نے اپنی تمام زندگی انتہائی زاہدانہ انداز میں گزاری نہ کبھی آپ کو قیمتی لباس پہننے کی خواہش ہوئی اور نہ لذید کھانے کی۔ جہاں سے جو کچھ ہاتھ آتاتھا مسکینوں اور محتاجوں میں تقسیم کردیتے تھے۔ ایک دن بیت المال سے آپ کو ایک رقم ملی تھی جسے رکھے ہوئے آپ اس انتظار میں بیٹھے تھے کہ ضرورت مند لوگ آئیں تو اسے ان کے درمیان تقسیم فرمادیں۔ کسی نے عرض اے فرزند رسول آپ کے لباس میں جگہ جگہ پیوند لگے ہوئے ہیں آپ اس رقم سے کم از کم اپنے لیے ایک لباس ہی خرید لیں۔ حضرت امام حسین علیہ السلام نے ارشاد فرمایا میرے لیے یہی کافی ہے۔اکثر لوگ آپ کی خدمت میں تحفے تحائف بھیجا کرتے تھے لیکن امام حسین علیہ السلام وہ تحائف اپنی ذات پر خرچ کرنےکے بجائے یتیموں بیواؤں اور مسکینوں کے درمیان تقسیم کردیتے تھے۔

ایک روز حضرت ابودرداءؓ امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جھولی میں کھجوریں لیکر آئے اور عرض کی اے فرزند رسول ؐ یہ میرے باغ کی بہترین کھجوریں ہیں جو میں بطور تحفہ آپ کی خدمت میں لایا ہوں۔ ان کو محفوظ فرمالیں اور چند دن تک انہی تناول فرمائیں۔حضرت امام حسین علیہ السلام یہ سن کر مسکرائے اور فرمایا اے ابودرداءؓ تم نے کبھی ہمیں کسی چیز کا ذخیرہ کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ جو خداوند متعال اپنے فضل و کرم سے ہر روز ہمیں دیتا ہے ہم اسی پر قناعت کرتے ہیں اور کسی چیز کا ذخیرہ نہیں رکھتے۔ یہ باتیں ہوہی رہیں تھیں کہ کچھ اصحاب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ملاقات کے لیے تشریف لائے تو حضرت امام حسین علیہ السلام نے وہ تمام کھجوریں ان کے درمیان تقسیم کردیں کہ یہ کھجوریں ابودرداء ہمارے لیے لائے تھے اور میں یہ کھجوریں تمہیں دیتا ہوں۔

تاریخ اسلام ایسے سنہرے واقعات اور سبق آموز داستانوں سے بھری پڑی ہے لیکن یہ واقعات صرف وقت گزارنے کے لیے نہیں بلکہ کردار سنوارنے کے لیے ہیں، یہ واقعات ہمارے لیے ہیں۔ دنیا کی دوڑ میں شامل ہوکر ہمیں کبھی کبھی مڑ کر پیچھے بھی دیکھنا چاہیے کہ ہمارے بزرگوں نے ہمیں زندگی گزارنے کے کیسے کیسے رہنما اصول دیئے ہیں جن پر چل کر ہم صرف اپنی دنیا ہی نہیں بلکہ آخرت بھی سنوار سکتے ہیں۔
ذیشان حیدر
About the Author: ذیشان حیدر Read More Articles by ذیشان حیدر: 9 Articles with 6689 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.