جدیدطریقہ ہائے تدریس (۱)

تدریس کوہمیشہ سے ایک مقدس پیشہ شُمارکیاجاتاہے کیو نکہ یہ پیشہءِ پیغمبری ہے۔ آدم علیہ السّلام سے لے کر نبی آخرالزمان ﷺ تک تمام انبیاء کرام علیھم السّلام اپنی اپنی امّت کی تعلیم و تربیت کا فریضہ حکمت وبصیرت کے ساتھ بطریقِ احسن سرانجام دیتے رہے۔ تمام انبیاء ورُسُل نے جہاں وعظ ونصیحت(Lecture Method)کاطریق اپنایاوہیں عملی طور پرکرکے دکھایا۔ سابقہ قوموں کے حالات وواقعات کے بیان کے ذریعے اپنی اپنی قوم کوراہِ راست پہ چلایا۔ کہیں مثالوں کے ذریعے وضاحت کی اور کہیں سوال جواب کااندازاپنایا۔

شُعبہءِ تدریس کے ساتھ وابستہ افرادکے لئے تعلیم وتربیت کے سلسلے میں تمام انبیاءِ کرا م کی ذات میں بالعُموم اور نبی آخرالزّمان حضرت محمد ﷺ کی زندگی میں بالخُصوص بہترین نمونہ موجود ہے۔ آج کے دَور میں جب تدریس کے پیشے میں بڑی جدّت پیدا ہوچکی ہے۔ آئے روز نئی نئی تدریسی تیکنیکس وجودمیں آرہی ہیں۔ اگر بغورجائزہ لیاجائے تو پتہ چلے گا کہ ان تدریسی طریقہءِ ہائے تدریس کی بنیادیں توہمارے نبی اکرم ﷺ کے اُسوہءِ حسنہ میں پائی جاتی ہیں۔

آج کل جدیدترین تدریسی تیکنیکس میں JIGSAWتیکنیک کابڑاچرچاہے۔ ہمارے اساتذہ جدیدطریقہ ہائے تدریس کواپنانے سے گُریزکرتے نظرآتے ہیں کیونکہ وہ ان طریقوں سے نابلد ہوتے ہیں۔آج ہم JIGSAW TECHNIQUE کے بارے میں وضاحت کریں گے۔ اگراساتذہءِ کرام تھوڑی سی توجُّہ کے ساتھ اس تیکنیک کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تو ان شاء اﷲ بہت آسانی سے اس تیکنیک کو تدریس کے عمل میں اپنانے کے قابل ہوجائیں گے۔

JIGSAW TECHNIQUE کے انگریزی نام سے نفرت نہ کی جائے بلکہ نبی اکرم ﷺ کے فرمان : اَلْحِکْمَۃُ ضاَ ّلَۃُ الْمؤْمِنِ (حکمت مومن کی گُمشُدہ میراث ہے) کے مصداق اچھی چیز کواپنانے کی کوشش کی جائے تو بہترہوگا۔میری رائے میں تو دین داراساتذہ کے لئے جدیدترین طریقہ ہائے تدریس کواپنانانہایت ضروری ہے تاکہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے بخوبی عُہدہ برآں ہوسکیں اورکسی بھی لحاظ سے دوسروں سے پیچھے نہ رہیں۔

JIG انگریزی زبان کالفظ ہے جس کامطلب ہے پُرجوش انداز سے ناچنا اورSAW کا مطلب دندانے دارآرا ہے۔ اس لفظ کامطلب بے ربط کاڈانس کرناہے یاکسی چیز کو غیرمربوط اندازسے کاٹناہے۔اسی لفظ سے JIGSAW PUZZLE بنتا ہے جس کا مطلب تصویری معِمَّہ ہے جس میں آڑی ترچھی کٹی ہوئی تصویرکے ٹُکڑوں کو صحیح جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

تدریس کے دوران JIGSAW TECHNIQUE کامطلب مواد ِتعلیم کو چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کرکے آپس میں جوڑناہے ۔ اس تیکنیک کی بنیاداِس نظریئے پر ہے کہ تدریس کے عمل میں تمام طلبہ کوسرگرمی کی ساتھ شامل کیاجائے تاکہ موئثر تدریس سرانجام پاسکے۔ طلبہ کوجب اپنے ہم جماعت افرادکے گروپ میں کام کرنے کاموقع ملتاہے تو اُس وقت وہ زیادہ انہماک کے ساتھ تدریسی عمل میں شامل ہوتے ہیں ۔

اس تیکنیک میں موادتعلیم کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کرکے مختلف طلبہ کے سپُردکردیاجاتا ہے تاکہ وہ اپنے مخصوص مواد کے بارے میں اپنے ساتھی طلبہ کے ساتھ بحث مباحثہ کے ذریعے اپنے حصہ کو سمجھ لیں۔پھر ہرطالبِ علم اپنی سیکھی ہوئی مہارت کو اپنے گروپ کے دوسرے طلبہ تک منتقل کرتاہے۔ اس عمل میں تمام طلبہ بڑی سرگرمی کے ساتھ تدریسی عمل میں شامل ہوتے ہیں۔

یادرہے کہ یہ تیکنیک بہت ہی مفید ہے بشرطیکہ اُستاد مہارت کے ساتھ اُسے پایہ ءِ تکمیل تک پہنچائے بصورت ِ دیگر ساراتدریسی عمل ضائع ہوکر رَہ جائے گا۔ذیل میں اس تیکنک کے مراحل بیان کئے جاتے ہیں تاکہ اساتذہ کرام آسانی سے اِسے اپناسکیں۔

۱۔ابتدائی گروپ بندی:
سب سے پہلاقدم طلبہ کو مختلف گروپوں میں تقسیم کرنا ہے۔ گروپ میں طلبہ کی تعدادمناسب ہونی چاہئے۔ نہ بہت کم تعدادہو اور نہ بہت زیادہ۔ طلبہ کی تعداد کا انحصارجماعت کی تعداداور مواد کے ذیلی حصوں (SUB TOPICS) پر ہے۔ چار سے دس طلبہ پرمشتمل گروپ کوترجیح دی جانی چاہئے۔ گروپ کا نام اورگروپ رہنما مخصوص کردیا جائے تاکہ طلبہ میں اپنے گروپ سے متعلق کوئی اِبہام نہ رہے۔ ملے جُلے طلبہ کاگروپ بہتررہے گا۔ تمام طلبہ کواپنے مواد کی ذیلی سُرخیوں کی نسبت سے رولنمبر الاٹ کردیں۔ مثال کے طورپرعلامہ اقبال ؒ کا بارے میں سبق کے ذیلی عُنوانات درج ذیل ہو سکتے ہیں :
۱۔پیدائش اوربچپن ۲۔ جوانی اور تعلیم کاحصول ۳۔ بیرون ملک سفر ۴۔ شاعری ۵۔ قومی خدمات ووفات۔ اس لحاظ سے پانچ طلبہ پر مُشتمل گروپ بنادیئے جائیں۔ اگر جماعت کی تعداد بیس ہو تو اس طریقے سے چارگروپ تشکیل پائیں گے۔ ہر گروپ میں رولنمبر ایک سے پانچ تک طلبہ موجود ہوں گے۔

۲۔ ثانوی گروپ بندی:
اب تمام ایک قسم کے رولنمبر کوایک دوسرے گروپ میں منتقل کردیں۔ مثال کے طورپرتمام رولنمبر ۱ اس گروپ میں اور تمام رولنمبر۲ اس گروپ میں آجائیں۔ اسی طرح ہررولنمبرکاایک ایک گروپ تشکیل پائے گا۔ اس ثانوی گروپ بندی میں پانچ گروپ بنیں گے کیونکہ اس گروپ کاانحصاررولنمبرزکی تعدادپرہے۔ جتنے رولنمبرہونگے اتنے ہی گروپ بنیں گے۔

۳۔ مواد کی تقسیم:
اب مواد کاپہلا حصہ رولنمبر ۱ والے گروپ میں ،دوسرا حصہ رولنمبر۲ والے گروپ میں، تیسرا حصہ رولنمبر۳ والے گروپ میں،چوتھا حصہ رولنمبر۴ والے گروپ میں اورپانچواں حصہ رولنمبر۵ والے گروپ میں تقسیم کیاجائے گا۔

۴۔ متعلقہ مواد کے بارے میں گروپ ڈسکشن :
تمام طلبہ سے کہیں کہ اپنے متعلقہ مواد کو آہستہ آوازمیں اچھی طرح سے پڑھیں۔ دو تین منٹ کے بعدطلبہ سے کہیں کہ اپنے اپنے گروپ میں متعلقہ مواد کے بارے میں آٹھ سے دس منٹ تک ایک دوسرے سے گفتگو کریں اور اس کے بارے میں اپنانقطہءِ نظرواضح کریں۔بعدمیں ہرطالبِ علم نے اپنے ابتدائی گروپ کے ارکان کواپنے اپنے مواد کے بارے میں ماہربناناہوگا۔

۴۔ ابتدائی گروپ میں آمد:
گروپ ڈسکشن کے بعدتمام طلبہ کواپنے اصلی ابتدائی گروپ میں بھیج دیں۔ اب اس گروپ میں رولنمبر ۱ سے رولنمبر۵ تمام ذیلی عُنوانات کے ماہرطلبہ موجودہونگے۔ہرگروپ میں رولنمبر ۱ اپنی سیکھی ہوئی مہارت کو باقی گروپ ممبران تک منتقل کرے گا۔ اسی طرح باقی تمام رولنمبرترتیب سے اپنے عُنوان سے متعلقہ معلومات اپنے گروپ تک تفصیل کے ساتھ پہنچائیں گے۔ اس عمل کے لئے پندرہ سے بیس منٹ تک کا مناسب وقت دیاجائے گا۔

۵۔ جائزہ:
آخر میں طلبہ کی کارکردگی کاجائزہ لینے کے لئے اُستاد سوال جواب کاطریقہ یا کوئی دوسرا طریقہ اپنائے گا۔ جس گروپ کے تمام ممبران نے اپنے اپنے حصے کاکام اچھے طریقے سے سرانجام دیاہوگااُن کی کارکردگی دوسروں سے نمایاں ہوگی۔

اُستاد کاکردار:
اس سارے عمل کی نگرانی ورہنمائی کاذمہ داراُستاد ہوگا۔ اُستاد ایک سہولت کنندہ کے طورپرکرداراداکرے گا۔اُستاداس بات کو یقینی بنائے کہ تمام طلبہ اپنے اپنے گروپ میں سرگرمی سے حصہ لے رہے ہیں۔ جہاں کہیں کوئی مشکل پیش آئے تواُستاد طلبہ کی رہنمائی کرے گا۔ اس سارے عمل میں جماعت میں شور بھی بلندہوسکتاہے جس کی وجہ سے جماعت کاماحول متاثرہوسکتاہے۔ اُستاد کو چاہئے کہ وہ وقتًا فوقتًاطلبہ کو اپنی آواز کم رکھنے کی ہدایات دیتارہے۔ اگرکسی مرحلہ پر اُستاد نے غفلت یاکوتاہی سے کام لیاتوسارامعاملہ تلپٹ ہوکررَہ جائے گا۔

اس سارے عمل میں سب سے اہم کام مواد کو مناسب ذیلی حصوں میں تقسیم کرنا، طلبہ کی مناسب گروپ بندی کرنا،مواد کی تقسیم کرنا ، ہرسرگرمی کے لئے مقرر کردہ وقت کوملحوظِ خاطررکھنااور آخر پر جدیدطریقے استعمال میں لاتے ہوئے طلبہ کی کارکردگی کاجائزہ لینا ہے۔ بظاہریہ طریقہ تدریس مشکل نظرآتاہے لیکن ہے نہایت ہی دلچسپ اورآسان۔اُستاد جماعت میں عملی طورپراس طریقہ کولاگوکردے تو اس طریقہ کے مسائل ومشکلات پر بآسانی قابوپایاجا سکتا ہے۔

تدریس ایک فن کی حیثیت رکھتی ہے۔ جیسے کسی شُعبہ سے وابستہ آدمی کے لئے اپنے فن میں ماہرہوناضروری ہے اِسی طرح شُعبہ تدریس کے ساتھ وابستہ افراد کے لئے بھی اپنے کام میں ماہرہوناضروری ہے۔ جب کوئی شخص اپنے کام میں ماہر ہوجاتاہے تو اُس کے لئے اپناکام آسان ہوجاتاہے۔ عام مُشاہدہ ہے کہ مختلف شُعبوں کے ساتھ وابستہ ہُنرمند افراد اپنے کام کاج کے دوران آپس میں خوش گپیوں میں بھی مصروف رہتے ہیں ۔ اپنے اِردگِرد کے ماحول سے بھی محظوظ ہوتے رہتے ہیں اور موسیقی کے رَسیاموسیقی سے بھی لُطف اندوز ہوتے رہتے ہیں اوراس دوران اُن کے کام کے معیار میں بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ بالکُل اسی طرح ایک ماہر اُستاد مختلف تدریسی طریقے اپنانے کے دوران آسانی محسوس کرتاہے اور اپنے مقصد کو بھی بآسانی پالیتاہے۔

میں نے جب بھی اِس جدیدطریق کو جماعت میں اپنایاتو مجھے اِس کے پہلے سے بھی اچھے نتائج حاصل ہوئے۔ میری تمام اساتذہ کرام سے گُزارش ہے کہ جدیددور کے تقاضوں کے مطابق اپنے طریقہ ہائے تدریس میں بہتری لائیں اور روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدیدطریقوں کو بھی اپنائیں اوراپنے کرداراورعمل سے ثابت کردکھائیں کہ آج کااُستادپہلے سے زیادہ اچھے طریقے سے ملک وقوم کی تعمیر وترقی کے عمل میں نمایاں کرداراداکررہاہے۔ اگرایساکرلیاجائے تویقین مانیں کہ آج بھی اُستاد کووہی عزت واحترام نصیب ہوسکتا ہے جو ہمارے اسلاف کونصیب تھا۔

حکومت کی اَساتذہ سے متعلق نارَوا پالیسیوں پر تو ہم سب تنقیدکرتے ہیں۔ کیا کبھی اپنی اَداؤں پربھی ہم نے غور کیاہے؟ میرے خیال میں ہم نے خود بھی اپنے پیشہ سے انصاف نہیں کیا اوراپنے فرائض کی بجاآوری میں ہم سے بھی کوتاہیاں ضرورسرزد ہوئی ہیں۔ جوہواسوہوا۔ گزری ہوئی کل پر رونے کی بجائے آنے والی کل کی فکر کی جائے توبہترہے۔
؂گُزری ہوئی کَل کوآج مَت رو
ورنہ کَل پِھربیٹھے گارونے آج کو

آئے آج ہی سے ہم عَہد کریں کہ اﷲ تعالٰی نے اِس مُلک وملت کی تعمیر کاجوفریضہ ہمارے سپُردکیاہے ہم اُس میں کسی قسم کی غفلت کااِرتکاب نہیں کریں گے۔
؂ شکوہءِ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے

Akbar Ali Javed
About the Author: Akbar Ali Javed Read More Articles by Akbar Ali Javed: 21 Articles with 58081 views I am proud to be a Muslim... View More