روس میں کریملن، امریکا میں وائٹ ہاؤس اور فرانس میں
ایلیزے پیلس شاندار سہی تاہم دنیا کے متعدد دیگر ممالک کے صدور کی رہائش
گاہیں بھی اپنی شان و شوکت کے اعتبار سے کم نہیں ہیں۔ ایسے ہی چند خوبصورت
محلات کا ذکر کر رہے ہیں ہم آج کے اس آرٹیکل میں- شاندار محلات پر مبنی یہ
رپورٹ ڈوئچے ویلے نے شائع کی جو چند ترامیم کے بعد آپ کی خدمت میں پیش ہے-
|
ترک صدر کا سیاہ ’سفید
محل‘
انقرہ میں ترک صدر کے لیے نیا ’سفید محل‘ تعمیر کیا گیا ہے۔ اس عالی شان
محل میں ایک ہزار کمرے ہیں، جن میں کچھ ایسے بھی ہیں جہاں جاسوسی کے خفیہ
آلات کارگر نہیں ہوتے اور ایسے بھی جو ایٹمی حملے سے محفوظ رکھتے ہیں۔ تاہم
عدالت میں متعدد درخواستوں کے باوجود تعمیر کیے جانے والے اس محل کو ناقدین
سفید محل کی بجائے سیاہ محل قرار دے رہے ہیں۔ |
|
پیٹرول سرمایے کی چمک دمک
قازقستان کی مرکزی حکومتی عمارت رات بھر اپنا رنگ بدلتی دکھائی دیتی ہے۔
یہاں صدارتی محل کو امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کی مکمل نقل میں
تیار کیا گیا۔ خام مال کے اعتبار سے مالدار ملک قازقستان میں حکمران خاندان
ملکی امراء کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔
|
|
ترکمانستان کا خواب محل
اشک آباد میں قائم سنہرے گنبد والا صدارتی محل دارالحکومت کی سب سے شاندار
عمارت ہے۔ یہ محل خود کو ترکمانستان کا بانی قرار دینے والے نیازوف نے
تعمیر کیا تھا، جبکہ ان کے دور میں بطور وزیر صحت خدمات انجام دینے والے
بردی محمدوف اب ملکی صدر ہیں۔ انہوں نے سن 2007 میں عہدہ صدارت سنبھالا۔
ناقدین کہتے ہیں کہ ملکی صدر ایک آمر کے تمام تر اختیارات سے لیس ہیں۔
|
|
کییف کی جاگیردارانہ رہائش گاہ
یہ عالی شان محل فروری میں ملک سے فرار ہونے والے یوکرائنی صدر وکٹور
یانوکووچ نے تعمیر کرنا شروع کیا تھا۔ ان کے فرار کے بعد انٹرنیٹ پر اس محل
کے حوالے سے تفصیلات سامنے آئیں۔ سن 2010 میں عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد
یانوکووچ کا سب سے پہلا اقدام آٹھ ملین یورو مالیت کا ایک فانوس منگوانا
تھا۔
|
|
رومانیہ کی سج دھج
یہ انتہائی بڑی عمارت رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ کے مرکز میں واقع ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق 84 میٹر بلند اور دو لاکھ پینسٹھ ہزار مربع
میٹر پر پھیلی اس عمارے میں تین ہزار کمرے ہیں اور یہ دنیا کی دوسری سب سے
بڑی عمارت ہے، جسے 1984ء میں رومانیہ کے آمر حکمران چاؤشیسکو نے اپنے قتل
سے پانچ سال پہلے تعمیر کیا تھا۔
|
|
پیرس کی جگمگاہٹ
پیرس میں دریائے سین کے کنارے واقع ایلیزے پیلس میں جا کر انسان کو یہ
محسوس ہوتا ہے کہ گویا وہ کسی عجائب گھر میں آ گیا ہے۔ اس میں فن کے نادر
نمونے اور تاریخی فرنیچر موجود ہے۔ اس کے تہہ خانے میں کنکریٹ کی دیواروں
اور فولادی دروازوں کے پیچھے فرانس کا ’جوہری کمانڈ سینٹر‘ قائم ہے۔
|
|
ایران کی شاہی چمک
تہران کے شمال مشرق میں سعد آباد کے علاقے میں سابق ایرانی بادشاہ رضا شاہ
پہلوی کے 18 محلات موجود ہیں۔ سن 1920ء سے انہوں نے پے در پے ان عمارات کو
وسعت دی۔ یہ ایک طرف تو سرکاری کاموں کے لیے استعمال ہوتی رہیں اور دوسری
جانب رضا شاہ پہلوی انہیں اپنی ذاتی رہائش گاہوں کے طور پر بھی استعمال
کرتے رہے۔ گرین پیلس رضا شاہ پہلوی اور ان کی بیوی ثریا کی موسم گرما کی
رہائش گاہ ہوا کرتا تھا۔
|
|
دوحہ کا عظیم محل
اس محل میں قطر کے بادشاہ شیخ حماد بن خلیفہ الثانی رہائش پذیر ہیں۔ مغرب
کی جانب جھکاؤ رکھنے والے الثانی نے سن 1996ء میں الجزیرہ نامی نشریاتی
ادارہ شروع کیا۔ اپنی خارجہ پالیسی کی وجہ سے رقبے کے اعتبار سے اس چھوٹے
سے ملک نے حالیہ برسوں میں خاصی توجہ حاصل کی ہے، تاہم قطر پر مختلف اسلام
پسندوں کی حمایت کے الزامات بھی عائد کیے جاتے ہیں۔ |
|
اکرا کا محل
یہ عالی شان محل گھانا کے صدر کا ہے۔ گھانا کو افریقہ میں استحکام اور
اقتصادی ترقی کی ایک علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ ملک کاکاؤ اور سونے
کی برآمد کی وجہ سے مشہور ہے، تاہم اب بھی وہاں کے 23 ملین باشندے حکومتی
سطح پر بدعنوانی کی وجہ سے غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ |
|