حکومت نے طویل اور اعصاب شکن
دھرنوں کے باوجود پٹرول کی موجودہ قیمتوں میں تقریباً دس روپے فی لٹر کی
کمی کردی۔۔ مشکلات ،کم آمدنی اور مہنگائی کے اس دور ابتلاءمیں اس طرح کی
کوئی بھی خبر صحت کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہے اس لئے احتیاط کا دامن ہرگز
ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔۔ حکومت نے چاروناچار دھرنوں کی دباؤمیں آکر یا عالمی
مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے سبب پٹرول کی قیمتوں میں کمی تو
کردی(مولا خوش رکھے) لیکن اس کرپٹ اور حوسیائی مافیا کو کون قابو میں لائے
گا جو ہر بار پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اشیاءخوردونوش کی قیمتوں
میں بے تحاشہ اضافہ کرتی ہے لیکن کمی کے بعد نرخوں میں کمی کرنے پر تیار
نہیں۔۔ایک خبر کے مطابق کراچی کی ٹرانسپورٹ مافیا نے یہ کہہ کر کہ بسوں اور
ویگنوں کے کرائے میں کمی سے انکار کردیا ہے کہ وہ پہلے ہی کرایہ کم وصول
کررہے تھے لیجئے سی این جی گیس پر گاڑیاں چلانے والی ٹرانسپورٹ مافیا جو
کرایہ ڈیزل کے نرخوں کے حساب سے وصول کرتی ہے، ڈیزل اور پٹرول کے نرخوں میں
کمی کے باوجود کس دیدہ دلیری اور ڈھٹائی سے اپنا موقف پیش کررہی ہے کہ ان
سے خیر کی کوئی توقع نہ رکھی جائے۔۔یہ تو معاملہ تھا ٹرانسپورٹ کا اب ذرا
دودھ فروخت کرنے والے احباب کا مرثیہ بھی سن لیں ان کا بھی یہی کہنا ہے کہ
وہ دودھ اور دہی پہلے ہی کم نرخوں پر فروخت کررہے ہیں ان سے بھی خیر کی
توقع نہ رکھیں۔۔پٹرول کی نرخوں میں واضح کمی کی خبر سننے کے بعد ہم خوشی سے
سرشاردوڑے دوڑے دودھ فروخت کرنے والی دوکان پرپہنچے اور عرض کی کہ
بھیاپٹرول کی قیمت میں کمی کے بعد اب تو دودھ کم نرخوں میں دستیاب
ہوگا؟؟مالک دوکان صاحب کا جواب سن کر دم بخود رہ گئے ، فرمایا اجی کیا کہتے
ہیں بھینس پٹرول تھوڑا ہی پیتی ہے جو دودھ کی قیمت کم ہوگی ۔۔ لیجئے اب نہ
صرف دودھ اوردہی انہی نرخوں میں دستیاب ہوگا بلکہ دودھ اور دہی سے تیا ر
تمام اشیاءبھی انہی قیمتوں میں فروخت ہوتی رہیں گی۔۔۔۔ ایک دو نہیں زندگی
کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے یہ افراد ہر بار جب بھی حکومت کی جانب سے
پٹرول کے نرخوں میں اضافے کے ساتھ ہی اشیاءخوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ
اضافہ کردیتے ہیں لیکن پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے بعداب یہ اپنے اثاثوں کو
ضرب بالضرب کرنے پر تیار بیٹھے ہیں ۔۔ آٹا چکی والے آٹے کا نرخ کم کرنے پر
تیار نہیں ، کوکنگ آئل کی قیمتوں پر کوئی فرق اور نہ ہی دیگر اشیاءجن میں
چاول، چینی اور دالیں شامل ہیں ان کی قیمتوں میں کوئی کمی۔۔ اور جناب قصائی
صاحب کاتو سوال ہی کیا وہ تو ہیں ہی قصائی، ذرا آپ نے آنکھ دکھائی اور
انہوں نے چھری اٹھائی۔۔لاسٹ بٹ نوٹ لیسٹ انتظامیہ، ایسی صورت حال میں لگتا
ہے کہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے والے ادارے شاید ستو پی کر سو رہے ہیں یا ان
مافیاز کے ساتھ سازباز کرکے اپنے کاروبار کو چمکارہیں ہے۔۔عام انتخابات
دوہزارتیرہ کے موقع پر کسی بھلے مانس شخص کی کہی ہوئی بات یاد آرہی ہے ،
کہتے تھے کہ جس ملک میں مسجد کے کولر پررکھے گلاس کو آہنی زنجیر سے باندھ
کر رکھا جائے وہاں تبدیلی محض چہروں کی تبدیلی کا ہی نام ہوسکتی ہے حقیقی
تبدیلی نا ممکن ہے۔۔ ان کی کہی گئی بات میں کس حد تک صداقت ہے اس کا اندازہ
آپ لگا سکتے ہیں۔۔ |