ابوظہبی ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کو شکست دے کر
32 سال کے بعد آسٹریلیا کو ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کر دیا ہے۔ آسٹریلیا کی
یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی تیسری بدترین شکست ثابت ہوئی ہے۔ ٹیسٹ سیریز دو
صفر سے جیتنے کے نتیجے میں پاکستان نے آئی سی سی کی عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں
تیسری پوزیشن حاصل کر لی ہے۔ اب جنوبی افریقہ پہلے اور آسٹریلیا دوسرے نمبر
پر ہیں۔
|
|
ابوظہبی ٹیسٹ کے آخری دن اس نے آسٹریلوی مزاحمت کو کھانے کے وقفے کے بعد
قابو کرتے ہوئے 356رنز کی جیت سے سیریز دو صفر کی شاندار کارکردگی پر ختم
کی۔ پاکستان نے 83-1982 ء کے بعد پہلی مرتبہ آسٹریلیا کے خلاف کلین سوئپ
کیا ہے۔
یہ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی رنز کے اعتبار سے سب سے بڑی جیت ہے جبکہ
آسٹریلیا کی یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی تیسری بدترین شکست ہے۔
آسٹریلوی بیٹسمینوں کے پیروں تلے زمین سرکادینے والے پاکستانی اسپنرز تھے۔
ذوالفقار بابر نے ایک سو بیس رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کیں۔
اس میچ میں انہوں نےسات وکٹیں حاصل کیں جبکہ سیریز میں ان کی حاصل کردہ
وکٹوں کی تعداد چودہ رہی۔
یاسر شاہ اور محمد حفیظ نے دو دو وکٹوں کے ساتھ اپنی موجودگی کا احساس
دلایا۔
یاسر شاہ نے اس سیریز میں بارہ وکٹیں حاصل کیں۔
میچ کے آخری دن اسمتھ اور مارش نے اننگز شروع کی ۔پہلا سیشن پاکستانی بولرز
کے لیے صبر آزما رہا جس میں مچل مارش کی وکٹ ہی پاکستانی ٹیم کو مل سکی۔
وہ سنتالیس رنز بناکر محمد حفیظ کی گیند پر اسد شفیق کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔
کھانے کے وقفے کے بعد آسٹریلوی مزاحمت دم توڑتی نظرآئی۔
پاکستانی بولرز نے صرف 13 گیندوں پر تین وکٹیں حاصل کرکے حالات اپنی ٹیم کے
لیے آسان کر دیے۔
یاسر شاہ نے اسٹیو سمتھ کو سنچری سے صرف تین رنز کی دوری پر ایل بی ڈبلیو
کردیا۔
ذوالفقار بابر نے بریڈ ہیڈن کو صرف 13 رنز پر بولڈ کیا اور اگلے ہی اوور کی
پہلی گیند پر یاسر شاہ نے مچل جانسن کو صفر پر بولڈ کردیا۔
|
|
مچل سٹارک بھی یاسر شاہ کی زد میں آئے ۔وہ دو رنز بناکر بولڈ ہوئے۔
آسٹریلوی بساط کو دو سو چھیالیس رنز پر سمیٹنے والے ذوالفقار بابر تھے
جنہوں نے نیتھن لائن کو صفر پر اظہرعلی کے ہاتھوں کیچ کرادیا۔
دوسرے سیشن میں آسٹریلیا کی پانچ وکٹیں صرف آٹھ رنز پر زمیں بوس ہوئیں۔
مصباح الحق کے ورلڈ ریکارڈ:
کپتان مصباح الحق کے لیے یہ سیریز انتہائی خوش قسمتی کی علامت ثابت ہوئی تو
اس کے ساتھ ساتھ وہ پاکستان کے کامیاب ترین کپتانوں کی فہرست میں بھی آگئے۔
مصباح الحق نے اس سیریز میں کئی ورلڈ ریکارڈ قائم کیے-
جہاں ایک جانب مصباح الحق نے اس سیریز میں ٹیسٹ کرکٹ کی تیز ترین سنچری کا
28 سالہ ریکارڈ برابر کیا وہی دوسری طرف تیز ترین نصف سنچری کا دس سالہ
پرانا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا۔
مصباح الحق نے اپنی سنچری 56 گیندوں پر مکمل کی۔ ان سے قبل ویسٹ انڈیز کے
ویوین رچرڈز نے1986 میں انگلینڈ کے خلاف انٹیگا ٹیسٹ میں 56گیندوں پر سنچری
سکور کی تھی۔
مصباح الحق نے خلاف توقع انتہائی جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے نہ صرف نئی تاریخ
رقم کی بلکہ اس تاثر کی بھی نفی کردی جو ان کی سست بیٹنگ کے بارے میں قائم
ہے۔ مصباح الحق نے سٹارک کو مسلسل دو چوکے لگا کر رچرڈز کا ریکارڈ برابر
کیا ساتھ ہی وہ دونوں اننگز میں سنچریاں بنانے والے پاکستان کے آٹھویں
بیٹسمین بن گئے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی طرف سے تیز ترین سنچری کا ریکارڈ ماجد خان کا تھا
جنھوں نے1976 میں نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں 74 گیندوں پر سنچری
بنائی تھی۔
مصباح الحق نے اپنی نصف سنچری21 گیندوں پر مکمل کی۔ ان سے قبل عالمی ریکارڈ
جنوبی افریقہ کے ژاک کیلس کا تھا جنھوں نے2004 میں زمبابوے کے خلاف کیپ
ٹاؤن میں 24 گیندوں پر نصف سنچری بنائی تھی۔
مصباح الحق نے وقت کے لحاظ سے بھی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ 24 منٹ میں
قائم کر ڈالا جو اس سے قبل بنگلہ دیش کے اشرفل نے بھارت کے خلاف27 منٹ میں
بنایا تھا۔
مصباح الحق اور اظہر علی نے ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنا کر
کسی ٹیسٹ میچ میں دو بیٹسمینوں کی جانب سے دونوں اننگز میں سنچریوں کا 41
سالہ ریکارڈ بھی برابر کر دیا۔
1973 میں آسٹریلیا کے گریگ چیپل اور ای این چیپل نے نیوزی لینڈ کے خلاف
ویلنگٹن ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنائی تھیں۔
اظہرعلی نے پہلی اننگز کی طرح اس بار بھی اعتماد سے بیٹنگ کی اور ایک 174
گیندوں پر چھ چوکوں کی مدد سے سنچری مکمل کرکے دونوں اننگز میں سنچریاں
بنانے والے نویں پاکستانی بیٹسمین بنے۔
مجموعی طور پر اس میچ پاکستان کی طرف سے ایک ڈبل سنچری اور چار نصف سنچریاں
بنائی گئیں۔ |