|
یورپی خلائی ادارے (اِیسا) سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ
دن دور نہیں جب چاند پر پھول کھلیں گے۔ ماہرین نے ثابت کیا ہے کہ میریگولڈ چاند
پر پائی جانے والی چٹان سے ملتی جلتی مٹی پر بغیر خوراک کے پیدا ہو سکتے ہیں۔
بعض لوگ اس پیش رفت کو چاند پر انسانی آبادی کی
طرف ایک قدم سمجھتے ہیں۔ تاہم یہ یورپی خلائی ادارے اِیسا کا منظور شدہ نظریہ نہیں
ہے۔ ادارے کے ایک اعلیٰ رکن نے تو اس بات کو سائنسی افسانہ کہا ہے۔
اس نظریے کے حامی ماہرین نے اپنی تحقیق ویانا
میں یورپی جیوسائنسز یونین کے اجلاس میں پیش کی تھی جو یورپ میں قرہ ارض، یہاں کے
موسموں اور زمین کے ہمسایہ اجسام فلکی پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا سب سے بڑا
اجتماع تھا۔
|
مذکورہ اجلاس میں پیش کی جانے والی تحقیق کا
مقصد زمین سے خلاء میں مٹی اور کھاد لے جانے سے بچنا تھا۔
یوکرائن کے شہر کِیو میں نیشنل اکیڈمی آف
سائنسز سے وابستہ نتاشا کوزیرووسکا اور ارینا زیٹز نے چاند کی سطح پر پائی جانے
والی چٹان سے ملتی جلتی پسی ہوئی چٹان (انورتھوسائٹ) میں میریگولڈ کاشت کیے۔
|
ابتدائی طور پر نتیجہ حوصلہ افزا نہیں تھا لیکن مختلف بیکٹیریا کو متعارف کروایا
گیا تو پھول نکل آئے۔ بیکٹیریا نے پودے کو مٹی سے پوٹیشیم کے حصول میں مدد دی۔
حالیہ برسوں میں ایک لمبے وقفے کے بعد چاند میں
دوبارہ دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے۔ چین اور جاپان اپنی خلائی گاڑیاں چاند کی طرف
روانہ کر چکے ہیں جبکہ انڈیا بھی چند مہینوں میں اپنی گاڑی روانہ کرنے والا ہے۔
امریکہ سن دو ہزار بیس تک انسان چاند پر اتارنا چاہتا ہے۔
|
|